خبریں

ہرین پانڈیا قتل معاملہ: سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کا فیصلہ کیا تبدیل، سبھی 21 ملزمین کو مجرم ٹھہرایا

مارچ 2003 میں گجرات کی نریندر مودی حکومت کے وزیر داخلہ ہرین پانڈیاکا احمد آباد میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ نچلی عدالت نے سبھی ملزمین کو 5 سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا سنائی تھی،جس کو پلٹتے ہوئے ہائی کورٹ نے ان کو بری کر دیا تھا۔

ہرین پانڈیا (فائل فوٹو، السٹریشن : دی وائر)

ہرین پانڈیا (فائل فوٹو، السٹریشن : دی وائر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گجرات کے سابق وزیر  داخلہ ہرین پانڈیا کے قتل معاملے میں جمعہ کو سبھی 12 ملزمین کو مجرم ٹھہرایاہے۔ جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بنچ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی سی بی آئی اور گجرات  حکومت کی اپیل پر یہ فیصلہ سنایا۔

گجرات ہائی کورٹ نے اس قتل معاملے میں سبھی ملزمین کو قتل کے الزامات سے بری کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اس قتل معاملے کی عدالت کی نگرانی میں نئے سرے سے جانچ کرانے کے لیے این جی او’کامن کاز’ کی عرضی خارج کرتے ہوئے اس پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔ بنچ نے کہاکہ اس معاملے میں اب کسی اور عرضی پر غور نہیں کیا جائے گا۔

گجرات ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے اس قتل معاملے میں 12 لوگوں کو قتل کے الزامات سے بری کر دیا تھا،جبکہ نچلی عدالت نے ان مجرموں کو 5 سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا سنائی تھی۔ہرین پانڈیا کا 26 مارچ 2003 کو احمد آباد میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ گجرات کی اس وقت کی نریندر مودی حکومت میں وزیر داخلہ تھے۔

سی بی آئی کے مطابق،ریاست میں 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کا بدلہ لینے کے لیے ان کا قتل کیا گیا تھا۔

اس قتل معاملے کی شنوائی کرنے والی اسپیشل پوٹا کورٹ نے کلیدی ملزم اصغر علی کی گواہی کی بنیاد پر ملزمین کو بڑی سازش کے جرم میں مجرم ٹھہرایا تھا۔ اصغر علی نے گجرات فسادات کا بدلہ  لینے کے  لیے وشو ہندو پریشد کے اہم رہنماؤں اور دوسرے ہندو رہنماؤں پر حملے کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

عدالت نے علی کے ساتھ ہی محمد رعوف ، محمد پرویز عبدل قیوم شیخ، پرویز خان پٹھان عرف اطہر پرویز، محمد فاروق عرف شاہ نواز گاندھی، کلیم احمد عرف کلیم اللہ، ریحان پوٹھا والا، محمد ریاض سریسوالا، انیس ماچس والا، محمد یونس سریسوالا اور محمد سیف الدین کو مجرم ٹھہرایا تھا۔سی بی آئی کے مطابق؛ پانڈیا کا قتل کرنے سے پہلے مجرموں نے 11 مارچ 2003 کو وی ایچ پی کے مقامی رہنما جگدیش تیواری کے قتل کی کوشش کی تھی۔

جانچ بیورو نے دعویٰ کیا تھا کہ مجرموں کو فرار ملزم رسول پرتی اور مفتی پتنگیہ نے غیر قانونی طریقے سے پاکستان بھیجا اور وہاں پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے اشارے پر ان کو ٹریننگ دی گئی ۔اس معاملے کی جانچ پہلے گجرات پولیس کر رہی تھی لیکن بعد میں اس کو سی بی آئی کو سونپ دیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)