خبریں

حکومت سے امداد پانے والے این جی او، آر ٹی آئی کے دائرے میں آتے ہیں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت سے براہ راست یا بلاواسطہ طور پر امداد پانے والے اسکول، کالج اور ہاسپٹل جیسے ادارے بھی آر ٹی آئی قانون کے تحت شہریوں کو اطلاعات مہیا کرانے کے لئے باؤنڈ ہیں۔

سپریم کورٹ (فوٹو : دی وائر)

سپریم کورٹ (فوٹو : دی وائر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت سے قابل ذکر فنڈ پانے والے غیر سرکاری تنظیم (این جی او) آر ٹی آئی قانون کے تحت لوگوں کو اطلاع مہیا کرنے کے لئے باؤنڈ  ہیں۔ منگل کو سپریم کورٹ  نے کہا کہ حکومت سے براہ راست یا رعایتی شرح پربطور  زمین  پر یا قابل ذکر مالی مدد پانے والے اسکول، کالج اور ہاسپٹل جیسے ادارے بھی آر ٹی آئی قانون کے تحت شہریوں کو اطلاعات مہیا کرانے کے لئے باؤنڈ ہیں۔

جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انیردھ بوس کی بنچ نے کہا، ‘ اگر این جی او یا دیگر اداروں کو حکومت سے قابل ذکر مالی مدد حاصل ہوتی ہے، تو ہم اس کے لئے کوئی وجہ نہیں پاتے ہیں کہ کیوں کوئی شہری یہ جاننے کے لئے اطلاع نہیں مانگ سکتا کہ کسی این جی او یا دیگر ادارہ / ادارے کو دیے گئے اس کے پیسے کا ضروری مقصد میں استعمال ہوا یا نہیں۔ ‘

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، بنچ نے کہا کہ ایسے این جی او جو حکومت سے قابل ذکر امداد پاتے ہیں یا حکومت پر لازمی طور سے منحصر ہوتے ہیں، وہ ‘ پبلک  اتھارٹی ‘ کے دائرے میں آتے ہیں۔ اس کو آئی ٹی آئی ایکٹ 2005 کی دفعہ 2 (ایچ) میں واضح  کیا گیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ایک این جی او (اس میں کمیٹی / سوسائٹی بھی شامل ہو سکتی ہیں) بھلےہی حکومت ملکیت یا کنٹرول میں نہ ہوں، لیکن اگر اس کو قابل ذکر سرکاری فنڈ براہ راست یا بلاواسطہ طور پر مل رہا ہے تو وہ آر ٹی آئی کے دائرے میں آتا ہے۔

جسٹس گپتا نے اپنے فیصلے میں کہا، ‘ یہ ضروری نہیں کہ امداد ایک بڑا حصہ ہو یا 50 فیصد سے زیادہ ہو۔ اس  سے متعلق  کوئی اصول طے نہیں کیا جا سکتا۔ ‘ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی ہاسپٹل، تعلیمی ادارہ یا ایسے کسی ادارے کو حکومت کہیں مفت زمین یا بھاری چھوٹ دیتی ہے تو اس کو بھی قابل ذکر مالی مدد مانا جا سکتا ہے۔کورٹ نے کہا کہ آر ٹی آئی قانون عوامی (سرکاری) لین دین میں شفافیت لانے اور عوامی زندگی میں صفائی   لانے کے لئے لایا گیا تھا۔

دراصل، عدالت کے سامنے یہ مدعا آیا تھا کہ کیا حکومت سے قابل ذکر رقم حاصل کرنے والے این جی او، آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کے تحت پبلک اتھارٹی کے دائرے میں آتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ ان تعلیمی اداروں کو جاری کرنے والے کئی اسکول اور کالجوں اور تنظیموں نے سپریم کورٹ کا رخ کر دعویٰ کیا تھا کہ این جی او آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے میں نہیں آتے ہیں۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کچھ این جی او اور نئی دہلی کے ڈی اے وی کالج ٹرسٹ اینڈ مینجمنٹ سوسائٹی کی طرف سے دائر عرضی کی شنوائی  کر رہا تھا۔ ہائی کورٹ نے ان اداروں کو پبلک  اتھارٹی اعلان کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ یہ سوسائٹی مختلف اسکولوں / کالجوں کو چلاتی ہے، جن کو حکومت سے کروڑوں روپے حاصل ہوتے ہیں اس لئے یہ آر ٹی آئی قانون کے تحت پبلک اتھارٹی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)