خبریں

اترپردیش: حکومت نے پولیس کو دی ہدایت، کہا-غیر قانونی بنگلہ دیشیوں اور دوسرے غیر ملکی افراد کو بھیجیں واپس  

یوپی  پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ریاست سے غیر قانونی بنگلہ دیشیوں اور غیر ملکی افراد کی پہچان کرکے ان کو واپس بھیجیں ۔

فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر/یو پی پولیس

فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر/یو پی پولیس

نئی دہلی : اترپردیش حکومت نے پولیس کو ریاست میں رہ رہے غیر قانونی  بنگلہ دیشیوں اور دوسرے غیرملکی افراد کی پہچان کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ، غیرملکی افراد کی پہچان کرکے ان کو ان کے ملک بھیجا جائے گا۔یوپی پولیس کے ڈی جی پی نے کہا کہ ، یہ فیصلہ ریاست کی انٹرنل سکیورٹی کے لیے بے حد اہم ہے ۔ ایک دوسرے سینئر پولیس افسر  نے بتایا کہ غیر ملکی افراد کو ایک طے شدہ مدت میں اعلیٰ افسران کی نگرانی میں ان کے ملک واپس بھیجا جائے گا۔واضح ہوکہ پولیس کو یہ ہدایت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب ابھی حال ہی میں آسام میں این آر سی کی حتمی فہرست جاری کی گئی ۔

ڈی جی پی نے اپنے ایک مکتوب میں ضلع پولیس کو کہا ہے کہ وہ سرچ مہم چلائیں اور مشکوک افراد کی پہچان کو یقینی بنائیں ۔یہ سرچ مہم جھوپڑی اور ٹرانسپورٹ ہبس میں چلانے کی ہدایت دی گئی ہے۔یوپی پولیس کو ایسے سرکاری ملازمین کی پہچان کرنے کو بھی کہا گیا ہے جنہوں نے غیر ملکی افراد کو فرضی دستاویز بنانے میں مدد کی ہے۔بنگلہ دیشی اور اور دوسرے غیر ملکی افراد کی پہچان ہونے پر اس کے فنگر پرنٹ لیے جائیں گے ۔ پولیس نے سبھی کنسٹرکشن کمپنی کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے یہاں کام کرنے والے سبھی ملازمین کا آئی کارڈ اپنے پاس رکھیں ۔

اترپردیش پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے اضلاع کے باہری علاقوں میں  مشکوک  افراد کے دستاویزوں کی  تصدیق کریں ۔دریں اثنا یوپی پولیس نے ٹوئٹ کر کے  وضاحت دی ہے کہ  اس مہم کا این آر سی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ یہ صرف غیر قانونی بنگلہ دیشیوں اور دوسرے غیر ملکی افراد کو واپس بھیجنے کے لیے ہے اور یہ انٹرنل سکیورٹی کو مضبوط کیے جانے کے علاوہ تہواروں کو امن و سکون سے نجام تک پہنچانے اور نوکری کے علاوہ رہائشی تصدیق سے متعلق ہے۔اس کا ایک مقصد فرار ملزموں کی گرفتاری بھی ہے۔

غورطلب ہے کہ اس سے پہلے ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اعلان کیا تھا کہ ان کی ریاست میں بھی این آر سی نافذ کی جائے‌گی۔ کھٹر نے پنچکولہ میں جسٹس (ریٹائرڈ) ایچ ایس بھلا اور سابق نیوی  چیف سنیل لانبا سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرنے کے بعد صحافیوں سے کہا تھا، ‘ ہم ہریانہ میں این آر سی نافذ کریں‌گے۔ ‘کھٹر نے اکتوبر میں ہونے والے اسمبلی انتخاب سے پہلے اپنی پارٹی کے ‘ مہاسمپرک ابھیان ‘ کے تحت ان دونوں سے ملاقات کی تھی ۔ وزیراعلیٰ نے ملک بھر میں این آر سی کو نافذ کرنے کی پہلے بھی حمایت کی تھی۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج بھلا سے ملنے کے بعد کھٹر نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا، ‘میں مہاسمپرک ابھیان کے تحت ان سے ملا۔ اس مہم کے تحت ہم اہم شہریوں سے ملاقات کرتے ہیں۔ ‘

انہوں نے ریٹائرڈ جج جسٹس بھلا کے بارے میں کہا، ‘ ان دنوں وہ این آر سی پر بھی کام کر رہے ہیں اور جلد ہی آسام جائیں‌گے۔ میں نے کہا کہ ہم ہریانہ میں این آر سی نافذ کریں‌گے اور ہم نے بھلاجی کی حمایت اور ان کے مشورے مانگے۔ ‘وہیں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست میں این آر سی لانے کی بات کہی تھی ۔انہوں نے ایک انٹرویو میں آسام میں این آر سی کے عمل کو ‘اہم اور جرأت مندانہ فیصلہ بتاتے ہوئے کہا  تھاکہ اگر ضرورت پڑی تو ان کی حکومت مرحلے وار طریقے سے ایساکوئی پروسیس شروع کرنے میں نہیں جھجکے‌گی۔

انہوں نے کہاتھا،مجھے لگتا ہے کہ جب اتر پردیش میں این آر سی کی ضرورت ہوگی، ہم بھی ایسا ہی کریں‌گے۔ پہلے مرحلے میں اس کو آسام میں لایا گیا اور وہاں اس کو جس طرح نافذ کیا گیا، وہ ہمارے لئے مثال ہو سکتی ہے۔ ان کے تجربے کا استعمال کرتے ہوئے ہم اس کو یہاں مرحلے وارصورت  میں شروع کر سکتے ہیں۔ یہ نیشنل سکیورٹی کے لئے ضروری ہے اور غیر قانونی مہاجروں کے ذریعے جو غریبوں کے حق لئے جا رہے ہیں، اس سے اس پر بھی روک لگے‌گی۔ ‘