خبریں

بھیما کورے گاؤں معاملہ: عدالت نے گوتم نولکھا کی ضمانت عرضی خارج کی

پونے کی اسپیشل کورٹ  نے کہا کہ پہلی نظر میں  نولکھا کے خلاف ایسے ثبوت ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ وہ ممنوعہ تنظیم  کے ایک ممبر  ہی نہیں بلکہ فعال رہنما ہیں۔ اس لیے ان کی حراست میں پوچھ تاچھ ضروری ہے۔ بھیما کورے گاؤں  تشدد معاملے  میں گوتم نولکھا کو سپریم کورٹ سے گرفتاری سے تحفظ ملا ہوا تھا۔

گوتم نولکھا،فوٹو: یوٹیوب

گوتم نولکھا،فوٹو: یوٹیوب

نئی دہلی: پونے  کی اسپیشل کورٹ  نے منگل کو بھیما کورے گاؤں  تشددمعاملے میں انسانی حقوق کے کارکن گوتم نولکھا کی پیشگی  ضمانت عرضی خارج کر دی۔ نولکھا نے پانچ نومبر کو سیشن کورٹ  میں پیشگی  ضمانت کے لیے عرضی  دائر کی تھی۔لائیو لاء کےمطابق، فیصلہ سناتے ہوئے اسپیشل کورٹ  کے جج ایس آر نوندر نے کہا کہ پہلی نظر میں  نولکھا کے خلاف ایسے ثبوت ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ وہ ممنوعہ تنظیم کے ایک ممبر ہی نہیں بلکہ فعال رہنما ہیں۔ اس لیے ان کی حراست میں پوچھ تاچھ ضروری ہے۔

نولکھا  کی جانب  سے پیش سینئر  وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ پولیس نے آج تک انہیں پوچھ تاچھ کے لیے نہیں بلایا ہے اور نہ ہی ایف آئی آر میں ان کا نام ہے۔ اس معاملے سے گوتم نولکھا کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔اس  پربنچ  نے کہا کہ وہ  پیشگی  ضمانت کے لیے عرضی  داخل کر سکتے ہیں۔ وہیں، مہاراشٹر سرکار نے جانچ رپورٹ سیل بند کور میں عدالت کے سامنے پیش کیا۔

اس سے  پہلے چار اکتوبر کو عرضی  پر شنوائی کرتے ہوئے بنچ  نے مہاراشٹر سرکار سے نولکھا کے خلاف جو بھی حقائق  ہیں انہیں عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لیے کہا تھا۔فی الحال  گوتم نولکھا کو سپریم کورٹ سے بھیما کورےگاؤں تشدد معاملے میں گرفتاری سے تحفظ  ملا ہوا تھا، جو اس کے ساتھ ہی ختم ہو گیا ہے۔

بامبے  ہائی کورٹ نے 13 ستمبر کو گوتم نولکھا کے خلاف ماؤوادیوں سے رابطہ  رکھنے کے الزام  میں درج ایف آئی آر کو رد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ پہلی نظر میں ان کے خلاف معاملے میں دم لگتا ہے۔پولیس  نے 31 دسمبر، 2017 کو ایلگار پریشد کے بعد بھیما کورےگاؤں  میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں جنوری، 2018 میں گوتم نولکھا اور دوسرے کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ پولیس کا الزام  ہے کہ نولکھا اور دوسرے ملزمین  کے ماؤوادیوں سے رابطے ہیں اور وہ سرکار کو گرانے  کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

پولیس  نے نولکھا کے ساتھ ہی ورورا راؤ، ارون فریرا، ورنان گونسالوس اور سدھا بھاردواج بھی اس معاملے میں ملزم  ہیں۔ ان سبھی کے خلاف یو اے پی اے اورآئی پی سی کی  مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔بتا دیں کہ اس سے پہلے نولکھا کی عرضی  پر شنوائی کرنے سےچیف جسٹس رنجن گگوئی سمیت سپریم کورٹ کے کل پانچ جج نولکھا کی  عرضی  پرشنوائی سے الگ ہو گئے تھے۔ حالانکہ، کسی بھی جج نے اس معاملے کی شنوائی سے خود کو الگ کرنے کی  کوئی وجہ نہیں بتائی  تھی۔

واضح ہوکہ پونے کی سیشن کورٹ  نےسات نومبر کو کورےگانوتشدد معاملے میں ماؤوادیوں سے مبینہ طور پر رابطہ  رکھنے کے الزام  میں گرفتار کئے گئے چھ سماجی کارکنوں– رونا ولسن، شوما سین، سریندر گاڈلنگ، مہیش راوت، ورورا راؤ اور سدھیر دھاولے کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔وہیں  اس سے پہلےبامبے ہائی کورٹ نے 15 اکتوبر کو بھیما کورے گاؤں  معاملے میں سماجی کارکن  سدھا بھاردواج، ارون فریرا اور ورنان گونسالوس کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔