خبریں

وزارت داخلہ  نے پارلیامنٹ میں دی صفائی، ملک گیر این آرسی لانے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں

ملک  کے کئی حصوں  میں شہریت قانون اور این آر سی  کے خلاف  ہو رہے مظاہروں  کے بیچ مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں یہ صفائی دی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: ملک  کے کئی حصوں میں شہریت قانون(سی اےاے)اور این آرسی کے خلاف  ہو رہے مظاہروں کے بیچ سرکار نے منگل کو لوک سبھا میں کہا کہ ملک گیر  این آرسی لانے کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ممبروں  نے سوال کیا تھا کہ کیا حکومت  کا پورے ملک میں این آرسی لانے کا کوئی منصوبہ ہے؟مرکزی وزیر نتیانند رائے نے ایوان میں چندن سنگھ اور نما ناگیشور راؤ کے سوالوں کےتحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔ رائے نے کہا، ‘ابھی تک این آرسی کو ملک گیر سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔’

قابل ذکر ہے کہ 22 دسمبر کو نئی دہلی کے رام لیلا میدان میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ پچھلے پانچ سالوں کی ان کی سرکار میں این آرسی پر کوئی چرچہ  نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کانگریس اور دوسری اپوزیشن  پارٹیوں پر لوگوں گمراہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔رام لیلا میدان میں اپنے خطاب  کے دوران وزیر اعظم نے ملک گیر  این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہاتھا، ‘میں ملک  کے 130 کروڑ ہندوستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ 2014 سے لےکر اب تک میں کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پر چرچہ  نہیں ہوا ہے۔ یہ صرف سپریم کورٹ کی ہدایت پر آسام میں کیا گیا ہے۔’

انہوں نے کہا تھا، ‘پہلے یہ تو دیکھ لیجئے، این آرسی پہ کچھ ہوا بھی ہے کیا؟ جھوٹ کا چلائے جا رہے ہیں۔ میری سرکار آنے کے بعد، 2014 سے آج تک، میں یہ سچ 130 کروڑ لوگوں کے لیے کہنا چاہتا ہوں، کہیں پر بھی این آرسی لفظ پر کوئی چرچہ  نہیں ہوا ہے۔ کوئی بات نہیں ہوئی  ہے۔’حالانکہ، دی  وائر کے فیکٹ چیک میں نریندر مودی کے دعوے میں سچائی نہیں ملی تھی اور یہ حقائق  کی بنیاد پر کھرے نہیں اترے تھے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے انتخابی ریلیوں سے لےکر پارلیامنٹ تک میں کئی بار کہا تھا کہ پورے ملک  میں این آرسی نافذکیا جائےگا۔ سال 2019 کے لوک سبھا چناؤ کے دوران بی جے پی نے اپنے منشور میں وعدہ کیا کہ الگ الگ مرحلوں  میں ملک بھر میں این آرسی نافذ کیا جائےگا۔اس کے علاوہ صدر جمہوریہ  رام ناتھ کووند نے بھی پچھلے سال 20 جون کو پارلیامنٹ میں کہا تھا، ‘میری سرکار نے گھس پیٹھ سے متاثرہ علاقوں میں ترجیحات کی بنیاد پر ‘این آر سی ’نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔’

حالانکہ، صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بجٹ سیشن کی شروعات میں31جنوری کو پارلیامنٹ میں دیے اپنے خطاب میں این آرسی کا تذکرہ نہیں کیا۔پچھلے سال جھارکھنڈ میں انتخابی ریلی کے دوران امت شاہ نے ملک  بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات دوہرائی تھی۔ انہوں نے کہا، ‘میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ جب 2024 میں وہ (کانگریس)ووٹ مانگنے کے لیے آئیں گے، اس وقت تک بی جے پی پورے ملک  میں این آرسی نافذ کر چکی ہوگی اور سبھی گھس پیٹھیوں کی پہچان کر انہیں باہر نکال چکی ہوگی۔’

گزشتہ 9 دسمبر کو شہریت قانون2019 پر لوک سبھا میں چرچہ کے دوران امت شاہ نے واضح طورپر کہا کہ ہندوستان میں این آرسی نافذ کیا جائےگا۔ انہوں نے کہا، ‘ہمیں این آرسی کے لیے کوئی پس منظرتیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم پورے ملک میں این آرسی لائیں گے۔ ایک بھی گھس پیٹھ کو چھوڑا نہیں جائےگا۔’شاہ کے علاوہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور بی جے پی رہنما جےپی نڈا نے بھی عوامی طورپرکہا ہے کہ پورے ملک  میں این آرسی نافذ کیا جائےگا۔

حالانکہ، پچھلے مہینے کرناٹک کے منگلورو میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پوچھا تھا کہ این آرسی پر اعتراض  کیوں ہونا چاہیے؟راجناتھ سنگھ نے کہا، ‘این آرسی پر، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہر ملک  کو یہ نہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی زمین پر کتنے شہری  رہتے ہیں اور کتنے غیرملکی  رہتے ہیں؟ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کسی ملک  کو یہ جاننے کا حق  نہیں ہے کہ اس کے شہری  کتنے لوگ ہیں؟’

اس کے جواب میں جب بھیڑ نے ہاں کہا تب سنگھ نے پوچھا تھا، ‘پھر این آرسی بن رہا ہے، اس میں کیا اعتراض ہے؟’

 (خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)