خبریں

کو رونا وائرس: راجستھان کے بعد پنجاب میں بھی 31 مارچ تک لاک ڈاؤن

پنجاب میں سنیچر کو 11 اور لوگ کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے، جس سے ریاست میں انفیکشن کے مصدقہ  معاملوں کی کل تعداد 14 ہو گئی۔ وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ سبھی ضروری  سرکاری خدمات اور ضروری  اشیاء جیسےکھانا، دوائیاں وغیرہ بیچنے کے لیے دکانیں کھلی رہیں گی۔

Janata-Curfew-Punjab-ANI

نئی دہلی: کو رونا وائرس کے مد نظر راجستھان کے بعد پنجاب سرکار نے بھی اتوار کو پوری  ریاست میں31 مارچ تک لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا۔ پنجاب میں اب تک کورونا وائرس کے 14 معاملے سامنے آئے ہیں۔ایک سینئر افسر نے کہا، ‘پنجاب سرکار پوری  ریاست میں 31 مارچ تک لاک ڈاؤن کرےگی۔’

وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا، ‘کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے 31 مارچ تک ریاست گیر لاک ڈاؤن کا حکم  دیا گیا ہے۔ سبھی ضروری  سرکاری خدمات اورضروری  اشیاء جیسے کھانا، دوائیاں وغیرہ بیچنے کے لیے دکانیں کھلی رہیں گی۔ سبھی ضلع مجسٹریٹ  اور ایس ایس پی کوفوری طور پرپابندی نافذ کرنے کے لیے ہدایت دی گئی ہے۔’

پنجاب میں سنیچر  کو 11 اور لوگ کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے، جس سے ریاست  میں انفیکشن  کے مصدقہ  معاملوں کی کل تعداد 14 ہو گئی۔بتا دیں کہ، اس سے پہلے راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا تھا کہ کو رونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے 22 مارچ سے لےکر 31 مارچ تک ریاست  میں پوری طرح سے لاک ڈاؤن رہےگا۔ صرف ضرورت  کی چیزوں اور خدمات جاری رہیں گی۔ سرکاری اور نجی سبھی دفتر، شاپنگ مال، دکانیں، کارخانے سبھی بند رہیں گے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی خدمات بھی پوری طرح سے بند رہیں گی۔’

بتا دیں کہ ملک  میں کو رونا وائرس سے متاثر لوگوں کی تعدادلگاتار بڑھ رہی ہے۔ ملک  بھر میں اب تک یہ اعداد وشمار 290 کے قریب پہنچ چکا ہے اور چھ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔راجستھان میں کو رونا وائرس کے مثبت کیس ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔سنیچر کو ہی ریاست میں آدھا درجن نئے کیس سامنے آ چکے ہیں۔

ریاست  میں کو رونا سےمتاثر لوگوں کی تعداد23 ہو گئی ہے۔وہیں، دنیا بھر میں کو رونا وائرس سے اب تک 11000 سے زیادہ لوگوں کی موتیں ہو چکی ہے۔ صرف چین اور اٹلی میں ہی 6000 سے زیادہ موتیں ہو چکی ہیں۔170 ممالک  میں پھیل چکے اس وائرس کی چپیٹ میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگ ہیں۔

دریں اثناکو رونا وائرس کا سامنا کرنے کے لیے وزیر اعظم  نریندر مودی کی‘جنتا کرفیو’ کی اپیل کااتوار کو پنجاب، ہریانہ اور دونوں ریاستوں  کی مشترکہ  راجدھانی میں بڑے پیمانے پر اثر دیکھا گیا، جہاں گلیاں، سڑکیں اور عوامی مقام پر سناٹا پسرا رہا۔وائرس کے پھیلاؤکو روکنے کے لیے 14 گھنٹے کا ‘جنتا کرفیو’ سماجی  دوری کی ایک قواعد ہے۔ یہ اتوار صبح سات بجے شروع ہوا اور رات نو بجے تک چلےگا۔

وزیر اعظم  کی اپیل کے تئیں  یکجہتی دکھاتے ہوئے، چنڈی گڑھ کے لوگ گھروں میں ہی رہے اور گلیاں، سڑکیں عوامی مقامات سنسان پڑے تھے۔پنجاب اور ہریانہ کے لوگوں نے بھی گھروں سے باہر نہیں آنے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ کچھ لوگ ضرور سڑکوں پر دکھے، لیکن  وہ دوائیاں یا دودھ جیسی ضروری چیزیں خریدنے کے لیے نکلے تھے۔

چنڈی گڑھ کے ایک بزرگ باشندہ  بلدیو نے کہا، ‘ہمیں سرکار کو اس وبا سے نپٹنے میں مدد کرنی ہوگی، جس نے دنیا کو اپنی چپیٹ میں لے لیا ہے۔شہری کے طور پر یہ یقینی بنانے کی ہماری بھی یکساں  ذمہ داری ہے کہ کمیونٹی  میں کو رونا وائرس کاپھیلاؤ نہ ہو۔’

وہیں، ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نے منوہر لال کھٹر نے کہا تھا کہ جنتا کرفیو کے دوران کرانہ کی دکانیں، پٹرول پمپ اور دوائیوں کی دکانیں سمیت ضروری چیزوں کی دکانیں کھلی رہیں گی۔ ہریانہ میں کو رونا وائرس کے آٹھ معاملے سامنے آئے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)