خبریں

کو رونا لاک ڈاؤن: مرکز نے کہا مزدوروں کی ہجرت روکنے کے لیے سرحدیں سیل کریں ریاست

ریاستوں کے چیف سکریٹریز اور ڈی جی پی  کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے دوران کابینہ سکریٹری راجیو گوبا اور ہوم سکریٹری اجے بھلا نے ان سے یقینی بنانے کو کہا کہ شہروں میں یاشاہراہوں پر آمدورفت نہ ہو کیونکہ لاک ڈاؤن جاری ہے۔

غازی آ باد کے ایک بس اڈے پر گھر جانے کے لیے مزدوروں کی بھیڑ(فوٹو: پی ٹی آئی)

غازی آ باد کے ایک بس اڈے پر گھر جانے کے لیے مزدوروں کی بھیڑ(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکز نے ریاستی حکومتوں اوریونین ٹریٹری کےانتظامیہ سے لاک ڈاؤن کے دوران مزدوروں  کی آمدورفت کو روکنے کے لیے مؤثر طریقے سے ریاست اور اضلاع کی سرحد سیل کرنے کو کہا ہے۔چیف سکریٹریز اور ڈی جی پی  کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے دوران کابینہ سکریٹری راجیو گوبا اور ہوم سکریٹری اجے بھلا نے ان سے یقینی بنانے کو کہا کہ شہروں میں یاشاہراہوں پر آمدورفت نہ ہو کیونکہ لاک ڈاؤن جاری ہے۔

بتا دیں کہ، کو رونا وائرس پھیلنے کے خطرے کو دیکھتے ہوئے 21 دن کےملک گیر لاک ڈاؤن کے بیچ ملک کے الگ الگ حصوں میں کام کرنے والے مزدور لاک ڈاؤن کے اعلان  کے بعد آنے جانے کی کوئی سہولت نہ ملنے کی وجہ سے پیدل یا سائیکل سے ہی سینکڑوں ہزاروں کیلومیٹر کی دوری طے کرنے کے لیے نکل پڑے۔

اس کو دیکھتے ہوئے اتر پردیش سرکار سمیت کئی دوسری ریاستی حکومتوں  نے اپنے یہاں کے مزدوروں کو واپس لانے کے لیے بسوں کاانتظام کیا تھا۔ایک سرکاری افسرنے بتایا، ‘ملک کے کچھ حصوں میں مزدوروں کی آمدورفت ہو رہی ہے۔ہدایات جاری کئے گئے ہیں کہ ریاستوں اورا ضلاع کی سرحد کو مؤ ثرطریقے سے سیل کرنا چاہیے۔’

ریاستوں کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے کہ شہروں میں یا شاہراہوں پر لوگوں کی آمدورفت نہ ہو۔ صرف سامان کو لانے لے جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔افسرنے بتایا کہ ان ہدایات پر عمل  کروانے کے لیے ضلع مجسٹریٹ اورایس پی  کی نجی طور پر ذمہ داری بنتی ہے۔

افسر نے بتایا کہ مزدوروں سمیت ضرورت مند اور غریب لوگوں کو کھانا اور شیلٹر مہیا کرانے کے لیے انتظام کئے جائیں گے۔اس سے پہلےنیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس( این سی پی سی آر) نے سنیچرکو ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرکے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کی صحت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزدوروں کی ہجرت روکی جائے۔

کمیشن کے صدر پرینک قانون گو نے ریاستوں اور یونین ٹریٹری کےچیف سکریٹری اور ریاستی چلڈرین کمیشن کو ای میل بھیج کرایڈوائزری جاری کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں کے مفاد میں ہجرت روکی جائے اور مزدور جس شہر میں ہیں انہیں وہیں کھانا پینادیا جائے۔

قانون گو نے ایڈوائزری میں یہ بھی کہا کہ سبھی بےسہارا بچوں اور شیلٹر ہوم  میں رہنے والے بچوں کے لیے کھانے پینے اور میڈیکل  کی سہولیات یقینی بنائی جائے۔انہوں نے ان دنوں مزدوروں  کی پیدل ہجرت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ‘مزدور اور ان کے بچہ جس شہر میں ہیں انہیں وہیں پر مقامی انتظامیہ جانب  سے کھانے پینے، رہنے اور طبی سہولیات مہیا کرائی جائے۔’

قانون گو نے کہا کہ بچوں کے مفادکی حفاظت کو یقینی بنانے سے جڑے اقدامات کی نگرانی ضلع مجسٹریٹ کی سطح  پر ہونی چاہیے۔کمیشن نے یہ بھی کہا کہ سبھی علاقوں میں ”چائلڈلائن” خدمات کو متحرک  رکھا جائے تاکہ ہرضرورت مند بچہ کی مدد کی جا سکے۔

سنیچر کو ہی مرکزی وزیرپیوش گوئل نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک بیٹھک میں کاروباراور بیوپار تنظیموں سے مزدورں  کی بڑے پیمانے  پر ہو رہی ہجرت کو روکنے کے لیے کہا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ مزدور نہ صرف صنعت  اور تجارتی دنیا کی جائیدادہیں بلکہ اس طرح کی ہجرت مزدورں کو کو رونا وائرس کا کنڈکٹر بھی بنا سکتی ہے۔

وہیں، اس میٹنگ میں مرکزی وزیر من سکھ منڈاویا نے مزدورں کو ان کی جگہ اور نوکری میں بنائے رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مزدورں  کی ہجرت سے نہ صرف ملک گیر لاک ڈاؤن  پر اثر پڑےگا بلکہ یہ انفیکشن کےختم  ہونے کے بعد حالات کومعمول پر لانے میں بھی دیری کی وجہ بنےگا۔

(خبررساں ا ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)