خبریں

رام مندر کی تعمیر میں بدعنوانی کے الزامات، کہا-ٹرسٹ بھگوان کی ملکیت کا بندر بانٹ کر رہا ہے

رام مندر کے لیے زمین کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کو اب تک کا سب سے بڑا ‘مذہبی گھپلا’قرار دیا جارہا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے زمین کی خریداری کے معاملے میں مندر ٹرسٹ کے کئی اہم ذمہ داران پربدعنوانی کے الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ،جہاں ایک طرف سادھو سنتوں نے اس بدعنوانی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے وہیں سیاسی جماعتیں بھی میدان میں کود پڑی ہیں اور اعلیٰ سطحی انکوائری کا مطالبہ کررہی ہیں۔

زمین کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی میں نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں اور تنازعہ مذہبی کے ساتھ ساتھ سیاسی رنگ اختیار کرتا جارہا ہے۔

اب اس معاملے میں عام آدمی پارٹی رہنما نے نئے الزام لگاتے ہوئےجہاں کئی لوگوں کے اکاؤنٹ کے جانچ کا مطالبہ کیا ہے وہیں اپنے اوپر حملہ کرائے جانے کی بات کہی ہے۔آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق،عام آدمی پارٹی رہنما سنجے سنگھ نے کہا ہے کہ رام مندر کے لیے 12080مربع میٹر زمین 18.50 کروڑ روپے میں خریدی گئی، جبکہ اس کے بغل میں 10370مربع  میٹر زمین صرف 8 کروڑ روپے میں خریدی گئی۔ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ زمین کی خریداری  میں بدعنوانی  کی گئی ہے۔

سنجے سنگھ نے مزید کہاکہ ،اگر 8 کروڑ میں 10370مربع  میٹر زمین خریدنے کے ریٹ کو سہی مان لیں تو بھی 18.50 کروڈ روپے میں تقریباً 26000 مربع میٹر زمین خریدی جا سکتی تھی۔ جبکہ ساڑھے اٹھارہ کروڑ میں صرف 12080مربع میٹر زمین ہی خریدی گئی۔

رپورٹ کے مطابق ،پرانےمعاہدہ کے بارے میں بولتے ہوئے سنجے سنگھ نے کہا ،رام جنم بھومی ٹرسٹ، بی جے پی  اور وشو ہندو پریشد جس معاہدے کا باربار ذکر کر رہے تھے وہ 18 مارچ کو کینسل ہو گیا تھا، اس میں روی موہن تیواری کا نام نہیں تھا تو پھر اس کا نام کیوں شامل کرایا گیا؟

انہوں  نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ،بھارتیہ جنتا پارٹی کے میئر رشی کیش اپادھیائے اور روی موہن تیواری رشتہ دار ہیں۔ روی موہن تیواری میئر رشی کیش اپادھیائے کے سمدھی کا سالا ہے۔ روی موہن تیواری کا نام معاہدے میں اس لیے ڈالا گیا تاکہ ان کے کھاتے میں روپے ڈال کر کروڑوں روپے کی بندر بانٹ کی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ،بھارتیہ جنتا پارٹی کے میئر رشی کیش اپادھیائے نے 7 جون کو بھتیجے دیپ نارائن اپادھیائے کے نام پر مہیندر ناتھ مشرا سے 1.90 کروڑ رپئے کی زمین خریدی۔ اس کی آمدنی کے ذرائع  کی جانچ ہونی چاہیے۔ سلطان انصاری اور روی موہن تیواری کے کھاتوں کی جانچ ہونی چاہیے کہ ان کے کھاتے میں جو 17 کروڑ گئے تو وہ کہاں گئے۔

سنجے سنگھ نے کہاکہ ،اتر پردیش میں 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی کوئی خرید اری اگر رجسٹری محکمہ  میں ہوتی ہے تو انکم ٹیکس محکمہ  کو اس کی اطلاع دی جاتی ہے، جبکہ 18.50 کروڑ، 8 کروڑ اور دو کروڑ کی زمین خریدنے کے معاملے میں ایسا کیوں نہیں ہوا؟پربھو شری رام کا مندر اس لیے نہیں بن پا رہا ہے کیونکہ گھوٹالہ اور بدعنوانی  کی جا رہی ہے۔ بی جے پی  اور رام جنم بھومی ٹرسٹ کے لوگوں نے پربھو شری رام مندر کے پیسے کو کھا لیا ہے۔ غریبوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر پربھو شری رام کی مندر کے لیے چندہ دیا ہے۔ اس چندے کے پیسے کے ایک ایک روپے کا صحیح استعمال ہونا چاہیے۔ جگدگرو شنکرآچاریہ جی، سوامی سوروپانند جی، رامللا مندر کےمین پجاری، ستیندر داس، نرموہی اکھاڑے، سوامی اومکتیشوانند کا بیان آیا کہ وہ بھی اس بدعنوانی  کےواقعہ  سے مجروح  ہیں، کیا یہ سب پربھو شری رام کے خلاف ہیں؟

سنجے سنگھ نے کہا کہ میرے گھر والوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، میرے اوپر حملے کرائیں جا رہے ہیں۔ میں کروڑوں رام بھکتوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ گمراہ مت ہونا۔ ان کی اصلیت اب سامنے آ چکی ہے۔ نرموہی اکھاڑے نے ان پر تین سال پہلے 1400 کروڑ روپے کی بدعنوانی  کاالزام لگایا تھا، کیا یہ سب بھی پربھو شری رام کے خلاف ہیں؟ چندہ چورو اپنی چوری کو بچانے کے لیے دوسروں پر الزام  لگانا بند کرو۔ یہ 16.50 کروڑ روپے واپس کرو، جیل میں جاؤ۔

اس سے پہلے دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی اور اترپردیش میں سابق حکمراں جماعت سماج وادی پارٹی نے رام مندر کی تعمیر کی منتظم ‘رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ‘پر زمین کی خریداری کے نام پر کروڑوں روپے کے گھپلے کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد ملک میں کھلبلی مچ گئی۔

ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق ،عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیامان سنجے سنگھ اور سماج وادی پارٹی کے سابق سکریٹری تیج نارائن پانڈے نے الگ الگ پریس کانفرنس میں دستاویزات پیش کرکے کہا کہ ایودھیا میں کم از کم سرکاری قیمت پانچ کروڑ 80 لاکھ روپے کی ایک زمین کو دو لوگوں نے دو کروڑ روپے میں خریدا اور اس کے صرف گیارہ منٹ بعد ہی دو کروڑ روپے کی اس زمین کو رام جنم بھومی ٹرسٹ نے اٹھارہ کروڑ روپے میں خرید لیا۔ یعنی زمین کی قیمت میں فی سیکنڈ تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ روپے کی شرح سے اضافہ ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ زمین کی پہلی خریداری کے جو دو گواہان تھے، ٹرسٹ کے لیے زمین کی خریداری میں بھی بطور گواہ انہی دونوں کے دستخط ہیں۔ لہذا یہ منی لانڈرنگ کا معاملہ دکھائی دیتا ہے۔

یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ ٹرسٹ کے لیے سرکاری ای اسٹامپ پیپر شام پانچ بجکر گیارہ منٹ پر خریدے گئے جب کہ اس سے قبل زمین کی خریداری کے لیے خریدے گئے ای اسٹامپ پیپر پر شام پانچ بجکر 22 منٹ کا وقت درج ہے۔ سوال یہ کیا جارہا ہے کہ آخر ٹرسٹ نے پہلے سے ہی اسٹامپ پیپر کیسے خرید لیے۔

دریں اثنا بابری مسجد کے انہدام اور رام جنم بھومی کی تعمیر پرگہری نگاہ رکھنے والے  صحافی اور روزنامہ جدید خبر کے ایڈیٹر معصوم مرادآبادی نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ رام مندر شروع سے ہی دولت جمع کرنے اور سیاست چمکانے کا موضوع رہا ہے اور اس سے وابستہ لوگ یا تو سیاسی ہیں یا پھر وہ ہیں جو مذہب کی آڑ میں لوگوں کی جیب صاف کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔‘

معصوم مرادآبادی نے ڈی ڈبلیو اردو سے کہاکہ، اس طرح کے الزامات کوئی نئے نہیں ہیں بلکہ نوے کی دہائی میں جب سے رام مندر تحریک شروع ہوئی اسی وقت سے چندے میں ہیر پھیر کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،وزیر اعظم وی پی سنگھ حکومت میں انکم ٹیکس محکمے نے وشو ہندو پریشد کوضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورپ اور امریکہ میں آباد ہندوستانیوں سے چندہ وصول کرنے پر ایک نوٹس جاری کیا تھا۔ اس نوٹس کے بعد کھلبلی مچ گئی تھی لیکن وی ایچ پی نے نوٹس کا جواب دینے کےبجائے اسے جاری کرنے والے محکمہ خزانہ کے افسر کو ہی عہدے سے برطرف کرادیا۔

ان سب کے بیچ ٹرسٹ کو رد کرنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے،امراجالا کی ایک رپورٹ کے مطابق،رام مندر کے سابق فریق  اور نروانی اکھاڑا کے مہنت دھرم داس نے رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کو رد کرنے کی مانگ کی ہے۔

انہوں نےالزام  لگایا ہے کہ ٹرسٹ بھگوان کی ملکیت  کا بندر بانٹ کر رہا ہے۔ جس کے لیے جلد ہی پی ایم مودی، وزیر داخلہ  امت شاہ اوروزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط  بھیجیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ،وزیر اعظم ، وزیر داخلہ  اور وزیر اعلیٰ  سے اپیل کرتا ہوں کہ اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کرائے اور اس زمین کی خریداری میں جو لوگ گواہ بنے ہوئے ہیں ان کی ملکیت کی بھی جانچ کرائی جائے اور فوراً گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے الزام لگا یا کہ ،ایودھیا میں 50 سے زیادہ  مکان و زمین خرید چکے ہیں۔ لیکن ٹرسٹ کے صدرکو اس پورے معاملے کی کوئی جانکاری نہیں دی گئی۔ شری رامللا ایودھیا کے لوگوں کے ہیں۔ ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری  چمپت رائے سمیت دیگر لوگ استعفیٰ  دیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ کے لوگ دھوکےباز ہیں۔ صرف لوٹنے کے لیے آئے ہوئے ہیں اور اب اس معاملے میں جانچ کر کارروائی ہو، اس کے لیے پی ایم مودی، وزیر داخلہ  اور وزیر اعلیٰ  کو خط بھیجا جائےگا۔

وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم پی ساکشی مہاراج نے سنجے سنگھ اور اکھلیش یادو کو رسید دکھا کر اپنا پیسہ واپس لینے کا مشورہ دیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق،  ساکشی مہاراج نے کہا ہے کہ جو لوگ رام مندرکی تعمیر میں بدعنوانی  کے الزام  لگا رہے ہیں، وہ رسید دکھاکر اپنا چندہ واپس لے لیں۔ انہوں نے بدھ کو کہا کہ جو رہنما اب الزام  لگا رہے ہیں، وہ وہی ہیں جنہوں نے پہلے رام بھکتوں پر گولیاں چلائی تھیں۔

ساکشی مہاراج نے کہا، انہوں نے کہا تھا کہ وہ بابری مسجد کے پاس ایک پرندے کو بھی نہیں جانے دیں گے۔ ان کے گھمنڈ کا کرارا جواب دیا گیا ہے اور رام جنم بھومی پر ایک عظیم الشان  مندر بن رہا ہے۔ ایسے لوگوں کے پاس بے بنیاد الزام  لگانے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

ساکشی مہاراج نے کہا کہ جہاں تک چمپت رائے کی بات ہے تو انہوں نے اپنی  پوری زندگی  بھگوان رام کو وقف کر دی ہے۔

بی جے پی ایم پی  نے کہا،ایسے شخص پر الزام  لگانا صحیح  نہیں ہے۔ پھر بھی اگر عآپ کے سنجے سنگھ نے رام مندر کے لیے کچھ چندہ دیا ہے، تو وہ رسید دکھاکر اپنا پیسہ  واپس لے سکتے ہیں۔ اکھلیش یادو نے چندہ  دیا ہے، تو وہ اپناپیسہ  واپس لے سکتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے رام مندر کی سخت مخالفت  کی تھا۔

بتادیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ برس خود رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ انہوں نے رام مندر ٹرسٹ کی تشکیل کرکے وی ایچ پی کے رہنما چمپت رائے کو اس کا جنرل سکریٹری بنایا تھا۔ ٹرسٹ کی تشکیل کے فوراً بعد ہی مندر کی تعمیر کے لیے ملک اور بیرون ملک سے چندے کے طورپررقوم آنے کا سلسلہ شروع ہوگیا او رصرف چند دنوں میں ہی چار ہزار کروڑ روپے جمع ہوگئے۔

اطلاعات کے مطابق رام مندر کی تعمیر کے نام پر جو کچھ ہورہا ہے اس سے ٹرسٹ کے چیئرمین مہنت نرتیہ گوپال داس مطمئن نہیں ہیں۔ مہنت گوپال داس علیل ہیں اور ان کے قائم مقام کمل نین داس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک برس سے ٹرسٹ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی کوئی اطلا ع صدر کے ٹرسٹ کو کبھی نہیں دی گئی۔ سارے فیصلے خود چمپت رائے ہی کررہے ہیں۔

چمپت رائے بدعنوانی کے سوالات کا کوئی واضح جواب دینے سے گریز کررہے ہیں۔انہوں نے ایک بیان  میں کہا،  ہم پر سو سال سے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ ہم پر مہاتما گاندھی کے قتل کے بھی الزامات لگائے گئے۔ ہم ان سب کی پروا نہیں کرتے۔

یہ تنازعہ سیاسی صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔ عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے بعد اپوزیشن کانگریس پارٹی نے مندر کے لیے زمین کی خریداری پر سوالات کھڑے کیے ہیں۔

کانگریس پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ’آستھا‘ (یقین) میں ‘اوسر‘(موقع) تلاش کرکے کروڑوں بھارتیوں کے عقیدے پر حملہ ہے۔  انہوں نے کہا کہ رام مندر ٹرسٹ کی تشکیل چونکہ وزیر اعظم مودی نے کی ہے اس لیے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹرسٹ کے پائی پائی کا حساب دیں۔ انہوں نے اس معاملے کی سپریم کورٹ کے کسی جج سے انکوائری کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔

گزشتہ دنوں سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی)کے صدر اوم پرکاش راجبھر نے ایودھیا میں مجوزہ  رام مندر کی تعمیر  کے لیے زمین کی خریداری  میں بدعنوانی کی سی بی آئی یا ای ڈی سے جانچ کرائے جانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا تھاکہ مندر عام لوگوں کے لیے عقیدے کامرکز ہو سکتا ہے لیکن بی جے پی  اور آر ایس ایس کے لیے یہ کاروبار کا ذریعہ ہے۔

انہوں نےوزیر اعظم  نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ سے پوچھا کہ ملزمین کے خلاف کارروائی کب کی جائےگی۔

اس دوران سادھو سنتوں نے بھی چمپت رائے کے استعفی اور پورے معاملے کی اعلی سطحی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوؤں کے ایک بڑے مذہبی رہنما سوامی نیکی مہاراج نے زمین کی خریداری کے اس گھپلے کو اب تک کا سب سے بڑا ‘مذہبی گھپلا‘ قرار دیا۔

(ڈی ڈبلیو اردو کے لیے جاوید اختر کی رپورٹ کے ان پٹ کے ساتھ)