خبریں

’فلائنگ سکھ‘ ملکھا سنگھ نہیں رہے

چار بار ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتنے والےملکھا سنگھ نے 1958دولت مشترکہ  کھیلوں میں بھی طلائی تمغہ  حاصل کیا تھا۔ حالانکہ ان کی  بہترین کارکردگی 1960 کے روم اولمپکس میں تھی، جس میں وہ 400 میٹرکےفائنل میں چوتھے مقام پر رہے تھے۔ گزشتہ13 جون کو ان کی85سالہ بیوی نرمل کور بھی موہالی کے ایک نجی اسپتال میں کورونا وائرس سے اپنی جنگ  ہار گئی تھیں۔

ملکھا سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا/Sanyam Bahga)

ملکھا سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا/Sanyam Bahga)

نئی دہلی: ایک مہینے تک کورونا انفیکشن  سے جوجھنےکے بعد ہندوستان  کے نامور ایتھلیٹ ملکھا سنگھ کا جمعہ کو انتقال  ہو گیا۔ اس سے پہلے ان کی بیوی  اور ہندوستانی  والی بال ٹیم کی سابق  کپتان نرمل کور نے بھی کورونا انفیکشن  کے باعث  دم توڑ دیا تھا۔

پدم شری ملکھا سنگھ91سال کے تھے۔ پسماندگان  میں ان کے بیٹے گولفر جیو ملکھا سنگھ اور تین بیٹیاں ہیں۔ان کی فیملی  کے ایک ترجمان  نے بتایا،‘انہوں نے رات 11:30 بجے آخری سانس لی۔’

ان کی حالت شام سے ہی خراب تھی اور بخار کے ساتھ آکسیجن بھی کم ہو گئی تھی۔ وہ چنڈی گڑھ کے پی جی آئی ایم ای آر کے آئی سی یو میں بھرتی تھے۔ انہیں پچھلے مہینے کورونا ہوا تھا اور بدھ کو ان کی رپورٹ نگیٹو آئی تھی۔انہیں جنرل آئی سی یو میں شفٹ کر دیا گیا تھا۔ جمعرات  کی شام سے پہلے ان کی حالت مستحکم  ہو گئی تھی۔

ان کی بیوی85سالہ نرمل گزشتہ13جون کو موہالی کے ایک نجی اسپتال میں وائرس سے اپنی لڑائی ہار گئی تھیں۔

چار بار ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتنے والےملکھا سنگھ نے 1958دولت مشترکہ کھیلوں میں بھی طلائی تمغہ حاصل کیا تھا۔ ان کی بہترین کارکردگی حالانکہ 1960 کے روم اولمپکس میں تھی ، جس میں وہ 400 میٹرکے فائنل میں چوتھے مقام پر رہے تھے۔

ایک ٹریک لیجنڈ جس نے ہندوستان  کو سب سے بڑے کھیل منچ پرآگے رکھا۔ انہوں نے 1956 اور 1964 اولمپکس میں بھی ہندوستان  کی نمائندگی کی۔ انہیں1959 میں پدم شری سے نوازا گیا تھا۔ایک آرمی مین  کی ٹریک پر کارکردگی  سے پاکستان کے ایک جنرل اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے ملکھا سنگھ کو ‘فلائنگ سکھ’ کا نام دے دیا۔ آگے چل کر وہ اسی نام سے جانے پہچانے جانے لگے۔

ملکھا کےپسماندگان میں14بار کے بین الاقوامی فاتح گولفر بیٹے جیو ملکھا سنگھ، بیٹیاں مونا سنگھ، سونیا سنگھ اور علیجا گروور ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،ایشیائی کھیلوں میں ان کےچار طلائی تمغے اور پاکستان کے عبدالخالق کے ساتھ ان کامقابلہ کافی سرخیوں  میں رہتا تھا۔ 1958 میں ملکھا کی ایک اور مشہورجیت برٹن کے کارڈف میں اس وقت کی برطانیہ سلطنت اور دولت مشترکہ  کھیلوں میں ان کا تاریخی400 میٹر کا طلائی تمغہ  تھا۔

بتادیں کہ 70000سےزیادہ ناظرین کےسامنے کارڈف آرمس پارک کے سب سے باہری لین میں دوڑتے ہوئے ملکھانےاس وقت کےعالمی ریکارڈہولڈرجنوبی  افریقہ کے میلکام اسپینس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 46.6سیکنڈ کا وقت  لے کرتاریخ رقم کی  تھی۔ تب برٹن کی ملکہ الزبتھ سے انہوں نے طلائی تمغہ حاصل  کیا تھا۔

دوڑ کے بعد جیسا کہ انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے مادروطن  کے تئیں  اپنا فرض پورا کر لیا ہے۔برٹش انڈیا میں ان کی پیدائش 20 نومبر 1929 کو ایک سکھ خاندان  میں ہوئی  تھی۔ ان کی  جائے پیدائش  گووندپورہ برٹش انڈیا  کے مظفرگڑھ (اب پاکستان)شہر سے 10 کیلومیٹر دور تھی۔

تقسیم کے دوران ہوئے فسادات  میں اپنے والدین اور تین بھائیوں کو کھو دینے والے ملکھا سنگھ خون سے لت پت ملتان سے ٹرین میں ایک دردناک سفرکے بعد فوج  کے ایک ٹرک میں فیروزپور(ہندوستان )میں اترے تھے۔

رپورٹ کے مطابق، فوج میں بھرتی کی دو ناکام کوششوں کے بعد ملکھا ای ایم ای(فوج کا الکٹرانکس اور میکینکل انجینئرزمحکمہ)، سکندرآباد میں شامل ہو گئے تھا۔ یہاں وہ اپنے پہلے کوچ حولدارگردیو سنگھ کی نگرانی  میں آئے۔

ملکھا نے انٹر سروسز میٹ مقابلے میں حصہ  لیا۔ 1956 میں ملکھا ہندوستانی دستے میں شامل ہو گئے اور میلبورن اولمپکس کا ٹکٹ انہیں مل گیا،جہاں انہوں نے 400 میٹر دوڑ سے بین الاقوامی سطح پر بطور ایتھلیٹ شروعات کی۔ اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور ریکارڈ بناتے چلے گئے۔

جلد ہی وہ ایشیا کےسب سے بہترین کھلاڑی بن گئے۔ اسی دوران پاکستان کے صدر جنرل ایوب خان نے لاہور میں ایک بین الاقوامی  دوڑ میں ان کےملک  کے ایتھلیٹ عبدالخالق کو ہرانے کے بعد ملکھا سنگھ کو ‘فلائنگ سکھ’ کا نام دیا۔ ملکھا عبدالخالق کو ہمیشہ اپناسایہ بتایاکرتے تھے۔

ملک  نے ملکھا سنگھ کوخراج تحسین پیش کیا

لیجنڈری ایتھلیٹ ملکھا سنگھ کے انتقال  کے ساتھ ایک عہدکے خاتمہ  پر پورے ملک نے سوگ کا اظہار کیا اور وزیر اعظم  نریندر مودی نے کہا کہ ہم نے ایک‘بہت بڑا’ کھلاڑی کھو دیا۔مودی نے ٹوئٹ کیا،‘ملکھا سنگھ جی کے انتقال سے ہم نےایک بہت بڑا کھلاڑی کھو دیا جن کا بے شمار  ہندوستانیوں کےدل  میں خاص مقام تھا۔ اپنی متاثر کن شخصیت سے وہ لاکھوں کے چہیتے تھے۔ میں ان کی موت  پر سوگوار ہوں۔’

انہوں نے آگے لکھا، ‘میں نے کچھ دن پہلے ہی ملکھا سنگھ جی سے بات کی تھی۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ ہماری آخری بات ہوگی۔ ان کی زندگی سے متعددنئے کھلاڑیوں کو انسپریشن ملے گی۔ ان کے اہل خانہ  اور دنیا بھر میں ان کےمداح  کو میری تعزیت۔’

ہندوستانی کھیل کی دنیا نے بھی اس متاثر کن  کھلاڑی کو خراج تحسین پیش کیا ۔ ٹریک کو الوداع کہنے کے بعد بھی ہندوستانی  کھیلوں پر ان کی نظر ہمیشہ بنی رہی۔ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر چکے بھالاپھینک کھلاڑی نیرج چوپڑا نے ٹوئٹ کیا، ‘ہم نے ایک نگینہ کھو دیا۔ وہ ہر ہندوستانی  کے لیےآئیڈیل  بنے رہیں گے۔ ایشور ان کی روح  کو سکون دے۔’

وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ہندوستانی  کھیلوں کے سب سے چمکتے ستاروں میں سے ایک چلا گیا۔

انہوں نے کہا، ‘عظیم ایتھلیٹ فلائنگ سکھ شری ملکھا سنگھ جی کی موت پر ہندوستان سوگوار ہے۔ انہوں نے عالمی ایتھلیٹکس پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ ہندوستان  انہیں کھیلوں کے سب سے چمکتے ستاروں  میں سے ایک کے طور پرہمیشہ یاد رکھےگا۔ ان کے اہل خانہ اور مداح کو میری تعزیت۔’

اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا نے ٹوئٹ کیا،‘دولت مشترکہ کھیل اور ایشیائی کھیلوں کے طلائی تمغہ جیتنے والے ملکھا سنگھ کے نام 400 میٹر کاقومی ریکارڈ38 سال تک رہا۔ ان کے اہل خانہ  اور ان لاکھوں لوگوں کےلیے تعزیت جنہیں انہوں نے متاثر کیا۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)