خبریں

فرضی ٹی آر پی معاملہ: ممبئی پولیس نے دوسری چارج شیٹ میں ارنب گوسوامی کو ملزم بنایا

گزشتہ سال اکتوبر میں سامنے آئے مبینہ ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملے میں ممبئی پولیس نے مقامی عدالت میں ضمنی چارج شیٹ داخل کی ہے،جس میں ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور چینل چلانے والی کمپنی اےآرجی آؤٹ لائر کے چار لوگوں کو ملزم  بنایا گیا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی:ممبئی پولیس نے منگل کو یہاں ایک عدالت کے سامنےدائر اپنی دوسری  چارج شیٹ میں ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف  ارنب گوسوامی کومبینہ ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹس (ٹی آر پی)میں ہیرپھیر کےمعاملے میں ملزم کے طو رپر نامزد کیا ہے۔

لائیو لاء کے مطابق، معاملے کی جانچ کر رہی پولیس کی کرائم انٹلی جنس یونٹ(سی آئی یو)نے مجسٹریٹ کی عدالت میں دائر 1800صفحات کی ضمنی چارج شیٹ میں گوسوامی کے ساتھ ری پبلک ٹی وی کی ملکیت والے اےآرجی آؤٹ لائر کے چار لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے، جن میں کمپنی کی سی اواوپریہ مکھرجی، شویندو ملیکر اور شیوا سندرم کے نام ہیں۔

گوسوامی کے وکیل نے کہا،‘چارج شیٹ  میں دیگر کے علاوہ گوسوامی اور اےآرجی آؤٹ لائر کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔’

غورطلب ہے کہ مبینہ فرضی ٹی آر پی گھوٹالہ پچھلے سال اکتوبر میں سامنے آیا تھا جب ریٹنگ ایجنسی براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اےآرسی)نے ہنسا ریسرچ گروپ (ایچ آرجی)کے توسط سے ایک شکایت درج کی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ کچھ ٹیلی ویژن چینل ٹی آر پی میں ہیراپھیری کر رہے ہیں۔

یہ ایف آئی آر نو مہینے پہلے تب درج ہوئی تھی جب ممبئی کے سابق  پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے چینل کے اس گھوٹالے میں ملوث  ہونے کے الزام لگائے تھے۔

بتا دیں کہ ٹی آر پی گھوٹالہ  پچھلے سال اکتوبر مہینے میں اس وقت سامنے آیا تھا، جب ٹی وی چینلوں کے لیے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرنے والی بی اے آر سی نے ہنسا ریسرچ ایجنسی کے توسط سے ری پبلک ٹی وی سمیت کچھ چینلوں کے خلاف ٹی آر پی میں دھاندلی کرنے کی شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد پولیس نے اس مبینہ  گھوٹالے کی جانچ شروع کی تھی۔

ممبئی پولیس کی ایف آئی آر میں بی اے آر سی اور ری پبلک ٹی وی کے ملازمین کے بھی نام تھے۔ ممبئی پولیس بتایا تھا کہ اس نےمبینہ طور پر ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں فقط مراٹھی، بکس سنیما، نیوز نیشن، مہاموویزاور واو میوزک جیسے دیگر چینلوں کے رول  کی بھی جانچ کی تھی۔

پولیس کے مطابق، براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اے آر سی)انڈیا کے سابق  سی ای او پارتھو داس گپتا کو رشوت دےکر یہ چینل اپنی ٹی آر پی میں ہیرپھیر کر رہے تھے۔داس گپتا کو جب دسمبر 2020 میں حراست میں لیا تھا، تب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کی ٹی آر پی میں ہیرپھیر کرنے کے لیے انہیں لاکھوں روپے کی رشوت دی گئی تھی۔

اس کے بعد ممبئی پولیس نے گوسوامی اور داس گپتا کے بیچ وہاٹس ایپ چیٹ جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کس طرح انہوں نے ریٹنگس سے ‘چھیڑ چھاڑ’ کے طریقوں کے بارے میں چرچہ کی تھی۔ اس چیٹ میں دونوں نےحریف چینلوں کے بارے میں بات کی اور ری پبلک سے بہتر مظاہرہ  کر رہے ان چینلوں کو لےکرمایوسی کا اظہار کیا۔

ممبئی پولیس کے ذریعے درج ضمنی چارج شیٹ کے مطابق، براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اے آر سی)انڈیا کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا نے ممبئی پولیس کو دیے ہاتھ سے لکھے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے بدلے ری پبلک چینل کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی سے تین سالوں میں دو فیملی ٹرپ کے لیے 12000 ڈالر اورکل 40 لاکھ روپے ملے تھے۔

داس گپتا کو گزشتہ مارچ مہینے میں ضمانت ملی ہے۔ اسی مہینے بامبے ہائی کورٹ نے گوسوامی کواس عرضی کو لےکر گرفتاری سےعبوری راحت فراہم کی تھی،جس میں انہوں نے ممبئی پولیس بالخصوص پرم بیر سنگھ کے خلاف ‘شدید تعصب ’کے الزام لگائے تھے۔

اب تک اس معاملے میں 13 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں بی اے آرسی  کے سابق سی ای او بھی شامل ہیں۔ پولیس نے اب تک چارج شیٹ میں 15 لوگوں کو ملزم بنایا ہے، جس میں داس گپتا کے علاوہ ری پبلک ٹی وی کے سی ای او وکاس کھانچندانی، چینل کے گھنشیام سنگھ، ہنسا ریسرچ ایجنسی کے کچھ سابق ملازم بھی شامل ہیں۔ ان پر دھوکہ دھڑی، جعلسازی، مجرمانہ  سازش وغیرہ سے متعلق  الزام  لگائے گئے ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)