خبریں

جھارکھنڈ: ایک مسلمان کو مبینہ طور پر تھوک چاٹنے اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا گیا

پنجاب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سکیورٹی میں کوتاہی کےخلاف دھنباد میں احتجاج کر رہےبی جے پی کے کارکنوں نے مبینہ طور پر وزیر اعظم اور بی جے پی کے جھارکھنڈ ریاستی صدر کو نا زیبا کلمات  کہنےکے الزام میں ذہنی طور پر معذور ایک مسلمان کی پٹائی کی تھی۔ وزیراعلیٰ نے اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم اور بی جے پی کےجھارکھنڈ کے ریاستی صدر کو مبینہ طور پر نازیبا کلمات کہنے سےناراض بی جے پی کارکنوں نے جمعہ کو دھنباد میں ایک شخص کی پٹائی کی۔تھوک کر اسے چاٹنے اور ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کو بھی مجبور کیا۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وزیر اعلیٰ نے معاملے کی جانچ کرنے اور اس کے لیےذمہ داروں لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کارکنان پنجاب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سیکورٹی میں کوتاہی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ دھنباد میں بی جے پی کے ایک خاموش مظاہرے کے دوران وہاں سے گزر رہے ایک مسلمان نے جب وزیر اعظم اور ریاستی بی جے پی صدر دیپک پرکاش کے خلاف مبینہ طور پر نازیبا کلمات کہے  تو بی جے پی کارکنان مشتعل ہو گئے اور انہوں نے اس کی پٹائی کی اور اس کو مرغا بنایا۔

انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر بی جے پی کارکنوں نے اتنے پر بس نہیں کیا اورانہوں نے اس شخص سے تھوک چٹوایااور ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگوایا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس نےمتاثرہ شخص کی شناخت 32 سالہ ذیشان خان کے طور پر کی اور کہا کہ حملے کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید تفتیش کے بعد اور گرفتاریاں کی جائیں گی۔

ذیشان کے ذہنی طورپرمعذور ہونےکا بھی پتہ چلا ہے۔

اس معاملے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے ٹوئٹ کیا اور پولیس کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ امن چین سے رہنے والے جھارکھنڈ کے لوگوں کے اس صوبے میں تعصب کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

بی جے پی کے کچھ مقامی لیڈروں نے دعویٰ کیا کہ جس شخص کی پٹائی کی گئی  اس نے بی جے پی کے ریاستی صدر کوگولی مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے گالیاں دی تھیں۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، اس بیچ معاملہ سامنے آنے کے بعد دھنباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بی جے پی کے ایک کارکن کو گرفتار کرلیا ہے۔

جب اس سلسلے میں پوچھا گیا تو بی جے پی کے ترجمان کنال شاڈنگی نے کہا کہ وہ اس طرح کے رویے کی مذمت کرتے ہیں اور دعویٰ کیا کہ اس طرح کی حرکتیں بی جے پی کے کارکنان نہیں کر سکتے۔

بی جے پی کی جانب سےکیے گئے احتجاج میں پارٹی کے دھنباد ایم ایل اے راج سنہا اور دھنباد ایم پی پی این سنگھ بھی موجود تھے۔

سنگھ نے کہا، ہم معاملے کی جانچ کر رہے ہیں اور دھنباد پولیس بھی اس کی جانچ کر رہی ہے اور ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ذیشان نے کس کو گالی دی تھی۔

ایف آئی آر ذیشان کے چھوٹے بھائی ریحان خان کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ ریحان نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ان کے بھائی کو 10 سال قبل بائی پولر ڈس آرڈر (ایک ذہنی بیماری)کی تشخیص ہوئی تھی۔

ریحان نے کہا، یہ کیسا معاشرہ ہے؟ اگر میرے بھائی نے کچھ بھی کہا تو کیااس کے ساتھ اس طرح کا  سلوک کیا جانا چاہیے تھا- اپنا تھوک چاٹنے اور جئے شری رام کہنےکے لیے مجبور کیا گیا۔ میرا بھائی 2012 سے ذہنی طور پر بیمار ہے۔

انہوں نے کہا کہ رانچی میں ایک ڈاکٹر ذیشان کا علاج کر رہے ہیں،جس کا پہلے بھی ریاستی دارالحکومت کے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سائیکاٹری میں علاج کیا جا چکا ہے۔

پولیس کو دی گئی اپنی شکایت میں ریحان نے کہا، میرے بڑے بھائی ذیشان خان دوپہر 1-2 بجے کے درمیان سٹی سینٹر سے گزر رہے تھے،جہاں بی جے پی کے لوگ احتجاج کر رہے تھے۔ بھیڑ نے میرے بھائی کا پیچھا کیا اوران کو مارا۔ تھوک چاٹنے پر مجبور کیا اور ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کے لیےکہا۔ میرے بھائی زخمی ہوگئے ہیں۔ میری درخواست ہے کہ قانونی کارروائی کی جائے اور میرے بھائی کے ساتھ انصاف کیا جائے۔

ایف آئی آر کی تصدیق کرتے ہوئے دھنباد ایس ایس پی سنجیو کمار نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، ہم نے جیتو شا نامی ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ باقی کی گرفتاری کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار شخص کی سیاسی وابستگی تفتیش کے بعد واضح ہو جائے گی۔ اشتعال انگیزی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ جانچ کا معاملہ ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق، وائرل ویڈیو کی بنیاد پر پولیس نے بی جے پی کے دو کارکنوں کی رہائش گاہوں پر چھاپہ مارکرچار لوگوں کو گرفتار کیاہے۔اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منوج سوارگیاری نے کہا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست پہلے ہی ماب لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے ایک بل پاس کر چکی ہے، لیکن اس طرح کے معاملے اب بھی سامنے آ رہے ہیں۔

دریں اثنا بی جے پی لیڈر سی پی سنگھ نے کہا کہ پارٹی معاملے کی جانچ کرے گی اور پتہ لگائے گی کہ کیا حملہ آور حقیقت میں بی جے پی کے کارکن تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ پایا جاتا ہے کہ وہ پارٹی کے کارکن تھے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ بی جے پی لیڈر نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کے کسی سینئر لیڈر نے کارکنوں سے متاثرہ کو مارنے کے لیے نہیں کہا۔

معلوم ہو کہ 21 دسمبر کو جھارکھنڈ اسمبلی نے ماب لنچنگ کے معاملوں سےسختی سے نمٹنےکے لیے قانون پاس کیا تھا۔جس کےتحت ماب لنچنگ کےقصوروار پائے جانے والوں کےلیے جرمانے اور جائیداد کو ضبط کرنے کے علاوہ تین سال سے لے کر عمر قید تک کی سزا کا اہتمام ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)