الیکشن نامہ

اتر پردیش: بی جے پی کی جیت کے باوجود کٹر ہندوتوا کے چہروں کو شکست کا منھ دیکھنا پڑا

مظفرنگر فسادات کے ملزم رہے سنگیت سوم، وزیر سریش رانا، امیش ملک اور سابق ایم پی حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ اپنی سیٹ نہیں بچا سکے۔ انتخابی مہم کے دوران مسلم مخالف بیان بازی کرنے والے ڈومریا گنج کے ایم ایل اے اور ہندو یوا واہنی کے ریاستی انچارج راگھویندر سنگھ بھی ہار گئے۔ اس کے ساتھ ہی یوگی حکومت کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ سمیت  11 وزیروں  کو عوام نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

سریش رانا اور سنگیت سوم۔

سریش رانا اور سنگیت سوم۔

نئی دہلی: کئی طرح کی قیاس آرائیوں کے بیچ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں اتر پردیش میں دوبارہ اقتدار میں واپسی کرنے میں کامیاب رہی۔ لیکن، اس جیت کے جشن کے بیچ پارٹی کے کئی رہنما اپنی نشستیں بچانے میں ناکام رہے۔

نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ سمیت یوگی حکومت کے 11 وزیروں کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا، اس کے ساتھ ہی  اس کی کٹر ہندوتوا سیاست کے کئی پوسٹر بوائز بھی ہار گئے۔ ان میں سنگیت سوم، راگھویندر سنگھ، امیش ملک، وزیر سریش رانا اور آنند سوروپ شکلا شامل ہیں۔

سنگیت سوم اور حکومت میں گنا وزیرسریش رانا کے بارے میں بات کریں تو 2013 کے مظفر نگر فسادات کے ملزمین اپنی متعلقہ اسمبلی سیٹوں سے ہار گئے۔ سریش رانا شاملی ضلع کی تھانہ بھون سیٹ پر سماج وادی پارٹی (ایس پی) حمایتی راشٹریہ لوک دل کے اشرف علی خان سے 10 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئے۔

وہیں سنگیت سوم کو میرٹھ کی سردھنا سیٹ سے ایس پی لیڈر اتل پردھان نے ہرایا۔ سردھنا سیٹ کو بھی بی جے پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اسی سیٹ پر بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم نے سال 2012 اور 2017 میں اس بار کے فاتح اتل پردھان کو شکست دے کر جیت حاصل کی تھی۔

سردھنا سیٹ پر یہ پہلا موقع ہے جب کسی ایس پی امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔ سنگیت سوم کو 18000 سے زیادہ ووٹوں سے شکست ہوئی۔

وہیں، مظفر نگر فسادات کے ایک اور ملزم امیش ملک کو بدھانا سیٹ پر راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے راج پال سنگھ بالیان نے 8444 ووٹوں سے شکست دی۔

سوم اور رانا پر 2013 کے مظفر نگر فسادات کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑ کر فسادات بھڑکانے اور نفرت پھیلانے کا الزام تھا۔ بی جے پی کے ان دونوں ہی ایم ایل اے کو اس وقت ایس پی حکومت نے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھا، لیکن 2017 میں دونوں ہی جیت گئے تھے۔

مظفر نگر فسادات کے ایک اور ملزم حکم سنگھ بھی تھے۔ ان کی بیٹی مرگانکا سنگھ بھی کیرانہ سیٹ سے الیکشن ہار گئی ہیں۔ انہیں ایس پی کی ناہید حسن نے تقریباً 26000 ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دی۔

اس کے ساتھ ہی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے قریبی اور پوروانچل میں ہندو یوا واہنی کے رہنما راگھویندر سنگھ بھی الیکشن ہار گئے۔

ان کے نام کا ذکر کرنااس لیے ضروری ہو جاتا ہے کیونکہ حال ہی میں انہیں انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کرتے  ہوئے دیکھا گیا تھا۔

ڈومریا گنج سیٹ کے ایم ایل اے اور ہندو یوا واہنی کے ریاستی انچارج راگھویندر سنگھ کا ایک ویڈیو انتخابی مہم کے دوران وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ‘ہندو سماج کو نیچا دکھانے کی کوشش کرنے والوں کو برباد کرنے’ کی دھمکی دیتے ہوئےنظر آئے تھے۔ وہ اس میں کہہ رہے تھے کہ ،اس گاؤں کا جو بھی ہندو اگردوسری طرف جاتا ہےتو جان لو کہ اس کے اندر میاں کا خون دوڑ رہا ہے…وہ غدار ہے، جئے  چند کی ناجائز اولا ہے۔ وہ اپنے باپ کی  حر…می اولادہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ، ہندو دوسری طرف جاتا ہے تو اس کو سڑک پر منہ دکھانے لائق نہیں رکھنا چاہیے۔

انہوں نے اس دوران لوگوں کے خون اور ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بات بھی کہی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ ،اگر وہ دوبارہ ایم ایل اے بنتے ہیں  تو میاں لوگوں کے سر سے گول ٹوپی غائب ہو جائے گی اور وہ تلک لگانا شروع کردیں گے۔ لیکن، وہ دوبارہ ایم ایل اے نہیں بن سکے۔

راگھویندر سنگھ کے کئی ویڈیو کلپ انٹرنیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ ایسے ہی ایک کلپ میں وہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ، جب سےوہ ایم ایل اے بنے ہیں میاں لوگوں کی دہشت گردی کم ہوگئی ہے۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار مسلمانوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے ہندو خواتین کی طرف  دیکھا تو وہ انہیں پاکستان بھیج دیں گے۔

اس کے علاوہ بی جے پی کے ایک اورکٹر ہندوتوا  چہرہ رہےآنند سوروپ شکلابھی بلیا نگر اسمبلی حلقہ سے ہار گئے۔ ریاستی وزیر آنند سوروپ شکلا کو بلیا ضلع کی بیریا سیٹ پر ایس پی کے جئے پرکاش آنچل نے 12951 ووٹوں سے شکست دی۔

غور طلب ہے کہ کچھ عرصہ قبل انہوں نے اذان کے خلاف قدم اٹھانے کی بات کہی تھی اور مسلمانوں سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ بھگوان رام اور شیو کو قابل پرستش مان لیں اور ہندوستانی ثقافت کے سامنے اپنا سر جھکا دیں۔ انہوں نے تبلیغی جماعت کو بھی ‘انسانی بم’بتایا تھا۔

بی جے پی کے بڑے چہروں اور وزیروں کو بھی شکست کا سامنا

ان سب کے درمیان ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کی شکست نے سب سے زیادہ سرخیاں حاصل کی ہیں۔ سراتھو سیٹ سے بی جے پی امیدوار موریہ کو ایس پی کی ڈاکٹر پلوی پٹیل نے 7337 ووٹوں سے شکست دی۔ پلوی پٹیل اپنا دل (کمیرا وادی) کی قومی نائب صدر ہیں۔

موریہ کا کٹر ہندوتوا اورمسلم مخالف چہرہ بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔گزشتہ دنوں  جب متھرا میں ایک دائیں بازو کے گروپ نے مسجد پر دھاوا بولا تھا اور علاقہ تناؤ کا شکار ہو گیا تھا اور پولیس کو مورچہ سنبھالنا پڑا تھا، تب موریہ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ‘متھرا کی تیاری  ہے۔’

انہوں نے مسلمانوں کی ٹوپی کو تشدد سے جوڑ دیاتھااور بی بی سی کے ایک انٹرویو میں ہری دوار کی دھرم سنسد میں مسلمانوں کےقتل عام کی اپیل کی مذمت کرنے سے انکار کرتے ہوئے انٹرویو کو درمیان میں ہی چھوڑ دیا تھا۔

موریہ، آنند سوروپ شکلا اور سریش رانا، ان تین وزیروں کے علاوہ یوگی حکومت کے آٹھ اور وزیرہار گئے ۔

ان میں پٹی سیٹ سے راجندر پرتاپ سنگھ عرف موتی سنگھ، بہیری سیٹ سے چھترپال سنگھ گنگوار، چترکوٹ سے چندریکا اپادھیائے، پھیپھنا سے اپیندر تیواری، حسین گنج سے رام ویندر سنگھ دھنی، دبیا پور سے لکھن سنگھ راجپوت، اچوا سے ستیش دویدی اور غازی پور سےسنگیتا بلونت شامل ہیں۔