سپریم کورٹ نے مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی سزا پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے معاملے دی جانے والی زیادہ سے زیادہ سزا کا فیصلہ سنانے کے لیے کوئی خاص وجہ نہیں بتائی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ (4 اگست) کو مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف سزا پر روک لگا دی۔ سورت کی ایک عدالت نےپہلے انہیں قصوروار پایا تھا اور انہیں دو سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے باعث انہیں لوک سبھا کے لیےنااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اس سے پہلے گزشتہ ماہ گجرات ہائی کورٹ نے گاندھی کی سزا پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کی جانب سے گاندھی کی سزایابی پر روک لگانے کے بعد اب ان کی نااہلی معطل ہوگئی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلےمیں نچلی عدالت کی طرف سے گاندھی کو سنائی گئی سزا پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
جسٹس بی آر گوئی، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس پی وی سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے معاملے میں دی جانے والی زیادہ سے زیادہ سزا سنانے کے فیصلے کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی ہے۔
لائیو لاء کے مطابق، فیصلے میں کہا گیا ہے:
‘انڈین پینل کوڈ کی دفعہ499 کے تحت قابل سزا جرم کے لیے سزا زیادہ سے زیادہ دو سال کی قید یا جرمانہ دونوں ہیں۔ معزز جج نے اپنےفیصلے میں دو سال کی سزا سنائی ہے۔ توہین عدالت کی کارروائی میں اس عدالت کی طرف سے درخواست گزار کو تنبیہ کے علاوہ زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سناتے ہوئے ، ٹرائل کورٹ کے معزز جج نے کوئی اور وجہ نہیں بتائی۔
تاہم، سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ راہل گاندھی کی طرف سے 2019 میں کیا گیا یہ تبصرہ – جس کے لیے مقدمہ درج کیا گیا تھا – کو مہذب نہیں کہا جا سکتا۔
راہل کے خلاف یہ مقدمہ 13 اپریل 2019 کو بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے درج کرایا تھا۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات کے دوران کرناٹک کے کولار میں ایک ریلی میں راہل کے ریمارکس کے بارے میں شکایت کی تھی۔
مبینہ طور پر راہل گاندھی نے ریلی کے دوران کہا تھا، سبھی چور ، چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے نام میں مودی کیوں ہے؟
اس سال 23 مارچ کو سورت کی ایک عدالت نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ان کے مبینہ ‘مودی سرنیم ‘ والے تبصرے کے لیے ان کے خلاف دائر 2019 کے ایک مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔
تاہم، اس کے فوراً بعد عدالت نے 15000 روپے کے مچلکے پر راہل گاندھی کی ضمانت منظور کر لی اور انہیں اس کے خلاف اپیل کرنے کی اجازت دینے کے لیے 30 دنوں کے لیے سزا پر روک لگا دی تھی۔
عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8(3) کے مطابق، اگر کسی رکن پارلیامنٹ کو کسی جرم کا قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے اور اسے کم از کم دو سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے، تو وہ نااہلی کا مجاز ہوگا۔
قصوروار ٹھہرائے جانے کے اگلے ہی دن 24 مارچ کوراہل گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ وائناڈ کے ایم پی راہل گاندھی کو 23 مارچ 2023 سے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔ اس کے بعد انہیں ان کا سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس بھی ملا تھا۔
انہوں نے پروٹوکول کے مطابق 22 اپریل کو اپنا تغلق لین کا سرکاری بنگلہ خالی کر دیا تھا۔ 2004 کے لوک سبھا انتخابات میں امیٹھی سے جیتنے کے بعد انہیں پہلی بار بنگلہ الاٹ کیا گیا تھا۔
دریں اثنا، 3 اپریل کو راہل گاندھی نے اپنی سزا پر روک لگانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، تاہم 20 اپریل کو سورت کے ایڈیشنل سیشن جج رابن موگیرا کی ایک عدالت نے راہل گاندھی کو سنائی گئی دو سال کی سزا پر روک لگا نے کی عرضی خارج کر دی تھی۔
Categories: خبریں