خبریں

آر پی ایف کانسٹبل کے ہاتھوں مارے گئے شخص کے بیٹے نے کہا — اب ہندوستان میں رہنا سیف نہیں

جے پور-ممبئی ایکسپریس میں آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ کے ہاتھوں مارے گئے مہاراشٹر کے عبدالقادر بھائی محمد حسین بھان پور والا کے بیٹے نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ملزم ذہنی طور پر بیمار تھا تو اس نے صرف داڑھی والے مسافروں کو ہی کیوں مارا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

نئی دہلی: حسین بھان پور والا اس شخص کے بیٹے ہیں، جنہیں31 جولائی کو ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے کانسٹبل چیتن سنگھ نے جے پور-ممبئی ایکسپریس میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ حسین نے ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے خاندان کے لیے ہندوستان میں رہنا اب سیف (محفوظ) نہیں ہے۔

حسین اپنے بھائی کے ساتھ دبئی میں رہ کر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا،’میرے والد  بچوں کے سامان کے کاروباری  تھے اور کام اچھا چل رہا تھا۔ لیکن اس حادثے نے ہماری زندگی اجاڑ دی۔ ہم اپنی والدہ کو اپنے ساتھ دبئی لے جائیں گے اور یہاں کہیں اور رہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یہ بالکل سیف نہیں ہے۔’

سنگھ کی ریمانڈ کاپی میں دیے گئے سابقہ  بیانات میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ذہنی حالت ٹھیک نہ  ہونے کی وجہ سے قتل کیے،حسین نے اس پراپناشبہ ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے اخبار کو بتایا،’میرےپاس کئی  سوال ہیں…میڈیا میں آئی خبریں بتاتی ہیں کہ ڈیوٹی سے ریلیو نہ کرنے کو لے کر اس کا اپنے سینئر سے کچھ تنازعہ  ہوا تھا۔ لیکن پولیس کے پاس اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے کہ میرے والد اور الگ الگ  کوچ میں سفر کررہے دو دیگر مسافروں کو کیوں ہلاک کیا گیا۔ اگر وہ ذہنی طور پر بیمار تھا تو اس نے صرف داڑھی والے مسافروں کو ہی کیوں مارا؟’

حسین نے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے تعاون نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ‘غیر بی جے پی مقتدرہ ریاستوں کے لیڈروں نے مدد فراہم کرنے کے لیے ہم سے رابطہ کیا تھا، لیکن بی جے پی کی حکومت والی مہاراشٹر حکومت خاموش ہے۔ ہمیں اس سے کیا سمجھیں؟

واضح ہو کہ جے پور-ممبئی سینٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں ایسکارٹ ڈیوٹی پر تعینات تینتیس سالہ چیتن سنگھ نے اپنے سینئر افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر ٹیکارام مینا سمیت چار لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ دیگر تین عبدالقادر محمد حسین بھانپور والا، سید سیف الدین اور اصغر عباس شیخ تھے۔

سنگھ پر الزام ہے کہ وہ متاثرین کی شناخت  کرنےکے لیے ٹرین کے مختلف ڈبوں میں گئے اور مسلم شناخت دیکھ کر مرنے والوں پر گولیاں چلا ئیں۔

سنگھ کا ایک  مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں  وہ ایک متاثرہ کی خون آلود لاش کے پاس کھڑے کہہ رہے تھے:

‘پاکستان سے آپریٹ ہوئے ہیں، تمہاری میڈیا،یہی میڈیا کوریج  دکھا رہی ہے ، پتہ چل  رہا ہے ان کو، سب کو پتہ چل رہا ہےان کے آقا ہیں وہاں …اگر ووٹ دینا ہے، اگر ہندوستان میں رہنا ہے، تو میں کہتا ہوں ،مودی اور یوگی،یہ دو ہیں اور آپ کا ٹھاکرے۔’

حالاں کہ، سنگھ کی ریمانڈ کاپی میں ہیٹ کرائم اور فرقہ وارانہ جرائم سے متعلق آئی پی سی کی دفعات شامل نہیں کی گئی تھیں، لیکن گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) کے اہلکاروں نے سنگھ کے خلاف فرقہ وارانہ تفرقہ بھڑکانے سے متعلق دفعات کو شامل کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔

مڈ ڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، جی آر پی نے سوموار (7 اگست) کو ممبئی کی ایک عدالت میں یہ کہتے ہوئے کہ سنگھ کی ذہنی صحت ٹھیک ہے، جمعہ (11 اگست) تک کی حراست کی مانگ کی تھی۔

ذرائع نے اس اخبار کو یہ بھی بتایا کہ چیتن سنگھ نے اپنے کیے پر کسی افسوس کا ا ظہار نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر  موقع ملا تو وہ ٹرین میں اور لوگوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سب  کو مار ڈالے گا۔