خبریں

 میوات تشدد: جمعیۃ علماء ہندکا دعویٰ — 13مساجد پر حملے کیے گئے

اب تک جمعیۃ علماء ہند  کے وفد نے 13 متاثرہ مساجد کا دورہ کیا ہے، اور بتایا ہے کہ  صرف پلول میں 6 مساجد نذر آتش کی گئیں، ہوڈل میں تین مساجد ، سوہنا میں تین مساجد، اور ایک مسجد گروگرام میں جلائی گئی۔ وفد کا یہ بھی کہنا ہے کہ  تشدد کے دوران مذہبی کتابوں کو جلایا گیا اور تبلیغی جماعت کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔

فوٹو بہ شکریہ:  جمعیۃ علماء ہند

فوٹو بہ شکریہ: جمعیۃ علماء ہند

نئی دہلی: مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر جمعیۃ کا وفد میوات میں لگاتار راحت رسانی ، سروے اور قانونی کارروائی میں مصروف عمل ہے ،تنظیم نے ریلیف کمیٹی ، لیگل سیل اور سروے کمیٹیاں قائم کی ہیں۔ اپنے جائزے میں وفد نے انکشاف کیا ہے کہ فرقہ پرستوں نے مسلمانوں کی متعدد عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا، ان میں موجود مقدس کتابوں کو نذر آتش کیا اوربعض مسجدوں میں تبلیغی جماعت کے کارکنان کے سا تھ مارپیٹ کی ۔

اب تک جمعیۃ علماء ہند نے 13 ایسی متاثرہ مساجد کا دورہ کیا ہے۔ صرف پلول میں6 مساجد نذر آتش کی گئیں، ہوڈل میں تین مساجد ، سوہنا میں تین مساجد، اور ایک مسجد گروگرام میں جلائی گئی ، گروگرام کی مسجد میں نائب امام کو بھی قتل کردیا گیا۔

اس پر مزید سیاسی و انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ریاستی سرکار و انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر مسلمانوں کے گھروں و دکانوں کو منہدم کرنا شروع کردیا ، جس کے متعلق خود ہائی کورٹ نے تبصرہ کیا کہ یہ ایک کمیونٹی کی نسل کشی کے مترادف ہے، اگر ہائی کورٹ ازخود نوٹس نہیں لیتا تو یہ تعداد چار گنا زیادہ ہوتی۔ اس کے برعکس مسلمانوں کے مکان اور دکان جلانے اور ان کی عبادت گاہوں ، قرآن مقدس کی توہین کرنے والے، مسجد میں موجود امام اور تبلیغی جماعت پر حملہ کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں اور ان کے گھرو مکانات بھی محفوظ ہیں ۔یہ باتیں اپنی رپورٹ میں جمعیۃ علماء ہند کے مقرر کردہ وفد نے لکھی ہیں ۔ جمعیۃ علماء ہند کے وفد کی قیادت مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کررہے ہیں۔

وفد نے ہوڈل کی بازار والی اور عیدگاہ والی مسجد کا دورہ کیا، جہاں ہر طرف سناٹا ہے ا ور اس علاقے میں فرقہ پرست عناصر کا غلبہ ہے ، اس سے قبل وہاں کوئی نہیں پہنچا تھا ، مسجد جلی ہوئی اور ویران ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں سوموار (31 جولائی) کو نوح میں ہندو دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے نکالی گئی ‘شوبھا یاترا’ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں اب تک چھ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ تشدد دوسرے علاقوں میں بھی پھیل گیا، اور 1 اگست کو تشدد کے دوران گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں کم از کم 14 دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا، جن میں سے زیادہ تر مسلمانوں کی تھیں۔