خبریں

جے پور-ممبئی ایکسپریس ٹرین میں چار لوگوں کے قتل کا ملزم آر پی ایف کانسٹبل برخاست

ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کانسٹبل چیتن سنگھ چودھری نے 31 جولائی کو جے پور-ممبئی سینٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں ایک سینئر ساتھی اہلکار اور تین مسافروں کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ چودھری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کم از کم تین واقعات میں ملوث ہے، جس میں ایک مسلم شخص کو مبینہ طور پر ہراساں کرنا بھی شامل ہے، جس کے لیے انہیں تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: گزشتہ 31 جولائی کو جے پور-ممبئی سینٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں ایک سینئر ساتھی  اہلکار  اور تین مسافروں کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کرنے والے ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کانسٹبل چیتن سنگھ چودھری کونوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، چودھری کی برخاستگی کا حکم 14 اگست کو آر پی ایف کے سینئر ڈویژنل سیکورٹی کمشنر، ممبئی سینٹرل کی جانب سےجاری کیا گیا تھا۔

کانسٹبل چیتن سنگھ چودھری، آر پی ایف اے ایس آئی ٹیکارام مینا اور مسافروں – عبدالقادر محمد حسین بھان پور والا، سید سیف الدین اور اصغر عباس شیخ کو مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک نے کے بعد سے عدالتی حراست میں ہے۔

انڈین ایکسپریس نے بتایاہے کہ اس واقعہ کے علاوہ وہ ایک آر پی ایف پوسٹ پر ایک مسلم شخص کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے سے متعلق ‘نفرت کے معاملے’ سمیت کم از کم تین واقعات میں شامل ر ہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ تینوں واقعات میں پوچھ گچھ کے بعد انہیں محکمہ جاتی  کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ان کے بارے میں پوچھے جانے پر ویسٹرن ریلوے کے انسپکٹر جنرل-کم-پرنسپل چیف سیکورٹی کمشنر، پی سی سنہانے جاری تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

تحقیقات سے وابستہ ایک ذرائع نے بتایا کہ چیتن سنگھ چودھری اُس وقت بھی انکوائری کا حصہ تھے جب وہ 2017 میں اجین میں آر پی ایف ڈاگ اسکواڈ میں تعینات تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ ’18 فروری 2017 کو جب وہ آف ڈیوٹی تھے اور سادہ کپڑوں میں تھے،  تب انہوں نے واحد خان نامی ایک شخص کو چوکی پر لاکر مبینہ طور پر بغیر کسی وجہ کے مارپیٹ  کی تھی اورانہیں  ہراساں کیا تھا’۔ جب ان کے (چوہدری کے) اعلیٰ افسران کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے انکوائری کا حکم دیا اور بعد میں اسے اس کے لیے سزا دی گئی۔’

ذرائع نے کہا، 2011 میں ایک اور واقعہ میں چودھری کے ہریانہ کے جگادھری میں تعینات رہنے کے دوران ایک ساتھی اہلکار کے اے ٹی ایم کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر 25000 روپے نکالنے کی جانچ کی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ تیسرے واقعے میں، انہوں نے گجرات کے بھاو نگر میں اپنی پوسٹنگ کے دوران ایک ساتھی اہلکار کے ساتھ  مبینہ طور پرمارپیٹ کی تھی۔ محکمہ جاتی  انکوائری کے بعد چودھری کو دوسری یونٹ میں ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ 31 جولائی کے واقعے میں آر پی ایف کی جانچ ٹیم نے ان کے برتاؤ اور طرز عمل کا تجزیہ کرنے کے لیے چودھری کے موجودہ اور سابق ساتھیوں اور اعلیٰ افسران کے بیانات  پہلے ہی ریکارڈ کر لیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، ٹرین قتل کی تحقیقات کرنے والے تفتیش کاروں کو بتایا گیا ہے کہ چودھری نے مبینہ طور پر ایک برقع پوش خاتون مسافر کو دھمکی دی  تھی اور بندوق کی نوک پر ‘جئے ماتا دی’ کہنےکے لیے مجبور کیا تھا۔

واضح ہو کہ آر پی ایف کانسٹبل نے ٹرین کے مختلف ڈبوں سے گزرتے ہوئے مبینہ طور پر بی 3 میں برقع پوش خاتون مسافر کو نشانہ بنایا تھا۔

 پولیس ذرائع کے حوالے سےیہ بھی بتایا گیا کہ،گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) بوریولی،  جو اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہے، اس نے خاتون کی شناخت کر کے ان کا بیان ریکارڈ کیا ہے۔ خاتون کو اس کیس میں اہم  چشم دید گواہ  بھی بنایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ یہ سارا واقعہ ٹرین میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں بھی قید ہو گیا ہے۔

واضح ہو کہ جے پور-ممبئی سینٹرل سپر فاسٹ ایکسپریس میں ایسکارٹ ڈیوٹی پر تعینات تینتیس سالہ چیتن سنگھ نے اپنے سینئر افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر ٹیکارام مینا سمیت چار لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ دیگر تین عبدالقادر محمد حسین بھانپور والا، سید سیف الدین اور اصغر عباس شیخ تھے۔

سنگھ پر الزام ہے کہ وہ متاثرین کی شناخت  کرنےکے لیے ٹرین کے مختلف ڈبوں میں گئے اور مسلم شناخت دیکھ کر مرنے والوں پر گولیاں چلا ئیں۔

سنگھ کا ایک  مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں  وہ ایک متاثرہ کی خون آلود لاش کے پاس کھڑے کہہ رہے تھے:

‘پاکستان سے آپریٹ ہوئے ہیں، تمہاری میڈیا،یہی میڈیا کوریج  دکھا رہی ہے ، پتہ چل  رہا ہے ان کو، سب کو پتہ چل رہا ہےان کے آقا ہیں وہاں …اگر ووٹ دینا ہے، اگر ہندوستان میں رہنا ہے، تو میں کہتا ہوں ،مودی اور یوگی،یہ دو ہیں اور آپ کا ٹھاکرے۔’

اس سے قبل یہ بھی بات سامنے آئی تھی کہ  چیتن سنگھ نے اپنے کیے پر کسی افسوس کا ا ظہار نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر  موقع ملا تو وہ ٹرین میں اور لوگوں کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سب  کو مار ڈالے گا۔