خبریں

کوئی بھی فریق ہو، ہیٹ اسپیچ  کے معاملوں سے یکساں طور پر نمٹا جائے گا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے میں بہت صاف  ہیں، چاہے وہ ایک فریق  ہو یا دوسرا، ان کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے ۔ اگر کوئی اس طرح کے معاملات میں ملوث ہوتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: Flickr/John S. Quarterman CC BY 2.0)

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: Flickr/John S. Quarterman CC BY 2.0)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ وہ ہیٹ اسپیچ  کے معاملوں کویکساں طور پر نمٹائے گی، چاہے کوئی بھی فریق اس میں ملوث  ہو۔

دو ججوں کی بنچ کی سربراہی کررہےجسٹس سنجیو کھنہ نے یہ بات اس وقت کہی جب ایک وکیل نے اس بات کی نشاندہی کی کہ  گزشتہ ماہ کیرالہ میں انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کی یوتھ ونگ کی طرف سے منعقد  ریلی میں مبینہ طور پر ‘ہندو ؤں کی موت’ کی اپیل کی گئی تھی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جج نے کہا، ہم اس معاملے میں بہت صاف  ہیں، چاہے وہ  ایک فریق  ہو یا دوسرا، ان کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔ اگر کوئی کسی ایسی چیز میں ملوث ہوتاہے، جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ  وہ نفرت انگیز تقریر ہے، تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ یہ کچھ ایسا ہے،جس پر ہم اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں اسے دہرانے کی ضرورت ہے۔

بنچ میں جسٹس ایس وی این بھٹی بھی شامل تھے۔ انہوں نے سماعت  کو25 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایات پر حکام عمل کر رہے ہیں۔

عدالت نے یوتھ لیگ کی ریلی میں مبینہ نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ اٹھانے والے وکیل کو اپنی درخواست میں اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کی اجازت دی۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے بتایا تھا کہ ہجومی تشدد کو روکنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔

گزشتہ 11 اگست کو ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ واقعات کے تناظر میں دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی وکالت کرتے ہوئے کہا تھاکہ امن برقرار رکھنے کی ذمہ داری تمام برادریوں پر عائد ہوتی ہے۔

جسٹس کھنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ جب بھی نفرت انگیز تقریر کا واقعہ ہوتا ہے تو لوگوں کو عدالتوں میں بھاگنا پڑتا ہے، اس سے مسئلہ حل نہیں ہونے والا ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیا اس طرح کی شکایات کو دیکھنے کے لیے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کے تحت ایک کمیٹی کی شکل میں ایک اندرونی میکانزم قائم کیا جانا چاہیے اور مرکز سے اس پر ہدایات لینے کو کہا۔

Categories: خبریں

Tagged as: , ,