خبریں

مظفر نگر اسکول سانحہ پر سخت دفعات کے تحت کارروائی کی جائے: محمود مدنی

مولانا مدنی  نے جہاں وزیر اعلی ٰ یوگی آدتیہ ناتھ، یونین منسٹر برائے ترقی خواتین و اطفال، نیشنل کمیشن فار چائلڈرائٹس، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار مائناریٹز کو خط لکھ کر کارروائی مطالبہ کیا ہے، وہیں جمعیۃ علماء مظفرنگر کے ایک وفد  نے متاثرہ خاندان سے  ملاقات کی ہے اور جمعیۃ کی طرف سے ہر ممکن  مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

(علامتی تصویر، بہ شکریہ: پکسابے)

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مظفرنگر کے کھبہ پور گاؤں میں ہوئے ’اسکول سانحہ‘ پر سخت غم وغصہ کا اظہار کیا ہے اور سرکار سے مطالبہ کیا ہے از خود نوٹس لیتے ہوئے قصور وار ٹیچر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

 واضح ہو کہ سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں ایک ٹیچر اپنی کلاس کے بچوں سے ایک مسلمان ہم جماعت  بچےکو تھپڑ مارنے کے لیے کہتے ہوئے فرقہ وارانہ تبصرہ کرتی نظر آ رہی ہیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ویڈیو مظفر نگر کے منصور پور تھانہ حلقہ کے قریب کھبہ پور گاؤں کے ایک نجی اسکول کا ہے۔

ا س سلسلے میں مولانا مدنی نے وزیر اعلی ٰ یوگی آدتیہ ناتھ ، یونین منسٹر برائے ترقی خواتین و اطفال، نیشنل کمیشن فار چائلڈرائٹس ( این سی پی سی آر) نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار مائناریٹزکو خط لکھ کر فوری کارروائی مطالبہ کیا ہے۔

خط میں خاص طور سے کہا گیا ہے کہ ،’ مذکورہ واقعہ کا از خود نوٹس لیا جائے اور مجرم کے خلاف چائلڈر رائٹس، ہیومن رائٹس، ایجوکیشنل رائٹس اور دوقوموں کے درمیان منافرت کی روک تھام ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔خط میں متعلقہ ضلع انتظامیہ کو  یہ ہدایت دینے کی بھی اپیل کی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ معمولی دفعات لگاکر اس سنگین معاملہ پر پردہ پوشی کی کوشش نہ کی جائے۔ ‘

مولانا مدنی نے کہاہے کہ ملک میں نفرت پھیلانے کا پاٹھ شالہ کسی بھی صورت میں منظور نہیں ہے۔ میرا دل اس بات سے بہت دکھی ہے کہ ہمارا ملک ہیٹ اسپیچ کا مرکز بنتا جارہا ہے، اس کی شروعات سیاسی حکمراں اور چند میڈیا ادارے کے ذریعہ نفرت پر مبنی بیانات اور پروگرام سے ہوئی، جب اس صور ت حال کی روک تھا م پر توجہ نہیں دی گئی تو آج ملک کی فضا اس قدر مسموم ہو گئی ہے کہ اب حفاظتی ادارے یہاں تک علم کا مرکز سمجھا جانے والا اسکول بھی اس کا شکار ہورہا ہے۔

مزید کہا کہ اس طرح کے قابل مذمت اقدامات نہ صرف تعلیم کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ تعصب اور نفرت کو بھی دوام بخشتے ہیں جن کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہر بچہ ایک محفوظ اور جامع تعلیمی ماحول کا مستحق ہے، جہاں وہ شخصی اور تعلیمی طور پر ترقی کر سکے۔ زیر بحث استاد کا رویہ ان بنیادی اصولوں اور پیشہ ورانہ طرز عمل کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا، ہم متعلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس تکلیف دہ واقعے سے نمٹنے کے لیے فوری اور پرعزم اقدامات کریں اور واقعہ کی مکمل تفصیلات سے پردہ اٹھانے اور استاد کی حرکتوں کا منصفانہ جائزہ کے لیے ایک مکمل اور صاف شفاف تحقیقات کی جانی چاہیے تا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔ کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک، ایذا رسانی یا تشدد کے لیے صفر رواداری کی پالیسی اپنانی چاہیے اور اس پالیسی سے تمام عملے اور طلبہ کو واقف کرانا چاہیے۔ نیز تنوع، شمولیت، اور ثقافتی حساسیت کی تربیت بھی ضروری ہے ۔

مولانا مدنی نے مقامی جمعیۃ علماء کو ہدایت دی تھی کہ جذباتی اور نفسیاتی اثرات پر قابو پانے کے لیے طالبعلم اور اس کے ا ہل خانہ کا تعاون کریں ، نیز مقامی انتظامیہ سے ملاقات کرکے سخت قانونی اقدامات پر آمادہ کیا جائے۔

اس سلسلے میں  آج جمعیۃ علماء مظفرنگر کے وفد نے ضلع سکریٹری قاری محمد ذاکر کی قیادت میں متاثرہ خاندان سے ان گھر پر جا کر ملاقات کی اور جمعیۃ کی طرف سے ہر ممکن انسانی و اخلاقی مدد کی یقین دہانی کرائی۔جمعیۃ علماء کی ٹیم لگاتار اس معاملے پر نگاہ رکھے ہوئی ہے اور حسب ضرورت قدم اٹھایا جائے گا۔