خبریں

یوپی: مسلم طالبعلم کو ہم جماعت بچوں کے ہاتھوں زدوکوب کرنے والا اسکول سیل

مظفر نگر ضلع کے ایک پرائیویٹ اسکول میں ایک خاتون ٹیچر کے کہنے پر طالبعلموں  کےذریعے ایک  ہم جماعت مسلمان طالبعلم کو تھپڑ مارنے کا ویڈیو سامنے آیاتھا۔ اب بیسک ایجوکیشن آفیسر نے کہا کہ ان کی تحقیقات میں اسکول محکمہ کے معیارکے مطابق نہیں پایا گیا، جس کے بعد اسے سیل کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: پکسابے)

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: پکسابے)

نئی دہلی: اترپردیش کے مظفر نگر میں حکام نے اتوار کو کھبا پور گاؤں میں ایک نجی اسکول کو سیل کردیا، جہاں اس ہفتے کے شروع میں ایک آٹھ سالہ لڑکے کو اس کےٹیچر کہنے پر دوسرے طالبعلموں نے پیٹا تھا۔

اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو میں پرائیویٹ اسکول نہا پبلک اسکول کی ٹیچر ترپتا تیاگی اپنی کلاس کے بچوں کو ایک ایک کرکے ایک آٹھ سالہ مسلمان طالبعلم کو تھپڑ مارنے کی ہدایت دیتی ہوئی نظر آ رہی تھیں۔

واضح ہو کہ 40 سیکنڈ کے اس ویڈیو میں بچے متاثرہ طالبعلم کو مارتے ہیں اور ٹیچر ان کی حوصلہ افزائی کرتی نظر آ تی ہیں۔ ویڈیو میں بچہ رو رہا ہے اور ٹیچر  کے کہنے پر دوسرےطالبعلم اسے تھپڑ مار رہے ہیں۔ یہ اسکول منصور پور تھانہ حلقہ کے قریب کھبا پور گاؤں میں واقع ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اتوار کوبیسک ایجوکیشن کے افسر شبھم شکلا نے کہا، ‘ہم نے جانچ کی ہے…ہم نے پا یا کہ اسکول محکمہ کے معیار پر پورا نہیں اترتا ہے۔ ہم نے اسکول کو سیل کرنے کا نوٹس جاری کر دیا ہے اور حکام مزید کارروائی کے لیے چھان بین کر رہے ہیں۔ بچے کی پٹائی کے معاملے میں بھی ٹیچر کو نوٹس دیا گیا ہے۔’

ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا،’یہ ایک زیر تعمیر عمارت ہے اور ٹیچر اپنے گھر پر طلبہ کو پڑھاتی تھیں۔ بچوں کے لیے نہ توپنکھے تھے  اور نہ ہی لائٹ۔ کلاس 1 سے 5 تک کوئی سیکشن نہیں تھا۔ ہم نے اسے فی الحال سیل کر دیا ہے۔’

ذرائع نے بتایا کہ اسکول کےیوپی تعلیمی بورڈ سے الحاق کو منسوخ کرنے کے لیے بھی نوٹس بھیجا گیا ہے۔ اہلکار نے کہا،’تمام 50 طلباء کو ایک ہفتے کے اندر سرکاری اسکول (گاؤں میں) یا ضلع کے دیگر اسکولوں میں منتقل کردیا جائے گا۔’

متاثرہ لڑکے کے اہل خانہ نے پہلے ہی اسےاسکول سے نکال لیا ہے اور نئے اسکول کی تلاش میں ہیں۔

اخبار کے ذریعے رابطہ کرنے پر تیاگی اور ان کے اہل خانہ نے اسکول کو سیل کرنے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ گاؤں والوں سے پریشان ہیں۔

گاؤں میں تقریباً 375 خاندان ہیں اور صرف دو اسکول ہیں- ایک سرکاری اسکول جس میں1 سے 5 جماعتیں ہیں اور نہا پبلک اسکول، جو 2019 میں رجسٹرڈ ہوا تھا۔

کھبا پور کے لوگوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ باقی تمام نجی اسکول کچھ فاصلے پر ہیں اور نسبتاً مہنگے ہیں۔ والدین نہا پبلک اسکول میں ماہانہ 300-500 روپے ادا کرتے ہیں، جبکہ دوسرے اسکول 1500 سے 2000 روپے ماہانہ فیس لیتے ہیں، جسے بہت سے خاندان برداشت نہیں کر سکتے۔

دریں اثنا، نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے مظفر نگر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس ٹیچر کے خلاف انکوائری شروع کریں اور ایف آئی آر درج کریں۔ افسر کو ایک ہفتے میں کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

این سی پی سی آر نے مظفر نگر کے ڈی ایم کو بھی آر ٹی ای ایکٹ 2009 کی دفعہ 17 (بچے کو جسمانی سزا/ذہنی طور پرہراساں کرنا) کے تحت اس معاملے میں کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔