خبریں

پرساد چوری کے شبہ میں نوجوان کی پٹائی سے موت، سات گرفتار: دہلی پولیس

پولیس  نے بتایا کہ شمال–مشرقی دہلی کے سندر نگری میں پوجا پنڈال سے پرساد چوری کرنے کے شبہ میں ایک 26 سالہ ذہنی طور پر معذور شخص کو بجلی کے کھمبے سے باندھ کر لاٹھیوں سے کئی گھنٹوں تک مارا پیٹا گیا، جس کے باعث اس کی موت ہوگئی۔ نوجوان کی پہچان  ایثار محمد کے طور پر ہوئی ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: شمال–مشرقی دہلی کے سندر نگری میں چوری کے شبہ میں ایک 26 سالہ معذور شخص کو بجلی کے کھمبے سے باندھ کر بے دردی سے مارا پیٹا گیا، جس سے ان کی موت ہوگئی ۔ پولیس نے بدھ (27 ستمبر) کو یہ اطلاع دی۔

انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ کے سلسلے میں ایک نابالغ سمیت سات افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ منگل (26 ستمبر) کی صبح پیش آیا اور متاثرہ کی موت اگلے دن ہو گئی۔

انڈین ایکسپریس نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ یہ نوجوان سندرنگری کے ایک گنیش اتسو پنڈال میں کھانے کے لیے کچھ ملنے کی امید میں داخل ہوا تھا۔ مقامی لوگوں نے نوجوان پر پرساد چوری کرنے کا الزام لگایا، اسے کھمبے سے باندھ کر بے دردی سے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے چھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں کمل (23 سال)، اس کا بھائی منوج (19 سال)، اس کا ملازم یونس (20 سال)، کشن (19 سال)، پپو (24 سال) اور لکی (19 سال) شامل ہیں۔ پولیس نے ایثار محمد کے قتل کے الزام میں ایک 17 سالہ نابالغ کو بھی گرفتار کیا ہے۔

پولیس کے مطابق،کشن مزدوری کا کام  کرتا ہے، پپو فیکٹری میں ملازم ہے اور لکی مومو کا اسٹال لگاتا ہے۔

متاثرہ کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمین نے انہیں گھنٹوں تشدد کا نشانہ بنایا اور سڑک پر مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق، ملزم نے کم از کم تین سے چار گھنٹے تک اس شخص پر تشدد کیا اور واقعے کا ویڈیو بھی بنایا۔

ڈی سی پی (نارتھ ایسٹ دہلی) جوائے این ٹرکی نے کہا، ‘ملزمین نے دعویٰ کیا کہ صبح 5 بجے کے قریب انہوں نےایثار کو علاقے میں چھپتے ہوئے پکڑا اور سوچا کہ وہ چور ہے۔ انہوں نے اس سے سوالات کیے لیکن ذہنی طور پر معذور ہونے کی وجہ سے وہ ٹھیک سے جواب نہیں دے سکے۔ پھر انہوں نے اسے بجلی کے کھمبے سے باندھ کر مارا پیٹا۔

ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتول کے سر، پیٹھ، ہاتھ اور پیر سمیت اس کے پورے جسم پر زخموں کے نشانات ہیں۔ موت کی وجہ ‘صدمہ  اور خون بہنا’ بتایا جارہا ہے۔

واقعے کے مبینہ ویڈیو میں متاثرہ ایثار کو بجلی کے کھمبے سے بندھا ہوا دیکھا جا سکتا ہے اور لوگ اسے لاٹھیوں سے پیٹ رہے ہیں۔ ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ ‘اسے مت مارو’ لیکن دوسرے لوگ انہیں پیٹتے رہتے ہیں، جبکہ نوجوان رحم کی بھیک مانگتا ہے۔ حملہ آوروں کو متاثرہ کے ساتھ بدسلوکی کرتے بھی سنا جا سکتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ملزمین کی جانب سے بنائے گئے ویڈیو میں دو افراد مبینہ طور پر نوجوانوں کو لاٹھیوں سے پیٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں جبکہ دیگر ان کے ساتھ گالی گلوچ کررہے ہیں۔ ایک اور شخص موقع سے فرار ہونے سے پہلے ان کے سر پر لات مارتا ہوا نظر آتا ہے۔ تقریباً چھ گھنٹے بعد ایثار کو زخمی حالت میں گھر لے جایا جا سکا، جہاں انہوں نے  دم توڑ دیا۔

گزشتہ بدھ کو ایثار کے گھر والوں نے دعویٰ کیا کہ وہ چور نہیں تھے اور انہوں نے صرف کچھ کھانا اٹھایا تھا کیونکہ وہ بھوکے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ایثارخاندان کی کفالت کے لیے چھوٹے موٹے کام کرتے تھے۔ ان کے خاندان میں  ان کے والد اور چار بہنیں ہیں۔ ایثار کے والد عبدالواجد (60 سال) علاقے میں پھل فروخت کرتے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ ایثار کے گھر سے بہ مشکل 400 میٹر کے فاصلے پر پیش آیا، جہاں انہوں نے ایک چوکی دیکھی، جس کے ارد گرد کچھ پرساد اور کھانے کی اشیاء پڑی تھیں۔ پولیس نے بتایا کہ انہیں 5-6 مقامی لوگوں کے ایک گروپ نے گھیر لیا تھا، جنہوں نے چوری کے شبہ میں ان کو مارا پیٹا اور ایک کھمبے  سے باندھ دیا تھا۔

ایک افسر نے بتایا کہ منگل کی صبح 5 بجے سے صبح 9 بجے تک انہیں مارا پیٹا گیا۔ دوپہر تقریباً 2-3 بجے، ایثار کے پڑوسی عامر (17 سال) نے انہیں ایک دکان کے پاس پڑا پایا اور انہیں ای رکشہ میں گھر چھوڑ دیا۔

ڈی سی پی ٹرکی نے بتایا کہ وہ دو پہر 3 بجے کےقریب گھر پہنچے، لیکن ان کی بہنوں کو سمجھ  نہیں آیا کہ وہ کیا کریں اور اپنے والد کا انتظار کرتی رہیں۔ شام ساڑھے چھ بجے کے قریب والد گھر آئے اور گھر والوں سے مشورہ کیا۔ اسی دوران ایثارکا اپنے گھر پر انتقال ہو گیا۔ والد نے رات  10:45 بجے  پی سی آر کو فون کیا تھا۔

ایثار کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ مقامی لوگوں نے انہیں بچانے کے لیے مداخلت نہیں کی۔ ان کی بہن عمرانہ نے کہا، بھلے ہی انہوں نے کچھ پرساد چرا یا ہو، کیا وہ اس سلوک کےمستحق تھے؟ ہم جانتے ہیں کہ وہ چور نہیں تھے۔ میرا بھائی بے قصور تھا۔

انہوں نے مزید کہا، ‘انہیں دوپہر  تقریباً 3-4 بجے گھر لایا گیا۔ وہ مشکل سے بول  پا رہے تھے۔ ہم کچھ بھی کرنے سے بہت ڈر رہے تھے۔ ہم نے سوچا کہ وہ بیمار ہیں۔ بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ ان پر حملہ کیا گیا تھا۔

ایثار کے والد نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے انہیں بتایا کہ ‘سندر نگری کے جی –4 بلاک میں لڑکوں’ نے ان پر پرساد چوری کرنے کا الزام لگایا اور انہیں ایک کھمبے سے باندھ دیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘میرے بیٹے نے کبھی کچھ  غلط نہیں کیا۔ اس نے مجھے بتایا کہ کس طرح اس کو مارا پیٹا گیا۔ انہوں نے پتھر، اینٹیں، لاٹھیاں اٹھا ئیں۔حتیٰ کہ انہوں نے اس کے ناخن بھی کھینچنے کی کوشش کی۔کھمبے  سے اتارنے کے بعد وہ اسے علاقے کے دیگر مقامات پر لے گئے اور اس کی پٹائی کی۔ جب میں نے اسے دیکھا تو مجھے نہیں پتہ تھا کہ کیا کروں۔ اس کی بہنوں کو بھی کچھ پتہ نہیں چلا۔

امن برقرار رکھنے کے لیے ایثار کے گھر کے باہر، جائے وقوعہ اور علاقے میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

اہل خانہ اور پولیس نے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ ایثار کے پاس کوئی ہتھیار تھا۔