خبریں

مہاراشٹر: ناندیڑ سرکاری ہسپتال میں 24 گھنٹوں میں 24 موت، حکومت نے تحقیقات کے حکم دیے

مہاراشٹر کے ناندیڑ میں ڈاکٹر شنکر راؤ چوہان سرکاری میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں 30 ستمبر سےایک اکتوبر کے درمیان 24 گھنٹوں میں 12 نوزائیدہ بچوں سمیت 24 افراد کی موت ہو گئی ہے۔ اس ہسپتال کا نام سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے اشوک چوہان کے والد کے نام پر ہے۔ ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ صورتحال تشویشناک ہے۔ ہسپتال مالی بحران سے گزر رہا ہے۔

ڈاکٹر شنکر راؤ چوان گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال، ناندیڑ۔ (تصویر بہ شکریہ: drscgmcnanded.in/)

ڈاکٹر شنکر راؤ چوان گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال، ناندیڑ۔ (تصویر بہ شکریہ: drscgmcnanded.in/)

نئی دہلی: مہاراشٹر کے ناندیڑ کے ڈاکٹر شنکر راؤ چوہان سرکاری میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں 30 ستمبر سے ایک اکتوبر (سنیچراور اتوار) کے درمیان 24 گھنٹوں میں 12 نوزائیدہ بچوں سمیت 24 اموات کی اطلاع ملی ہے۔

اس سال اگست میں اسی طرح کے ایک واقعے میں تھانے کے ایک سرکاری ہسپتال میں 18 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ تازہ ترین پیش رفت کے نتیجے میں سخت سیاسی ردعمل سامنے آیا ہے، اپوزیشن جماعتوں نے ریاستی حکومت پر ضروری ادویات کی فراہمی کو برقرار رکھنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق،میڈیکل حکام نے کہا کہ اس وقت ہسپتال میں 70 مریض نازک حالت میں ہیں اور اپنی زندگی  کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوہان اور ضلع کلکٹر ابھیجیت راوت ہسپتال پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ایس آر واکوڑے نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا، ‘جن 12 نوزائیدہ بچوں کی موت ہوئی ہےان  میں چھ لڑکیاں شامل ہیں۔ ان میں سے آٹھ بچے پیدائش کے تین دن کے اندر ہی دم توڑ گئے جبکہ چار کو قریبی اضلاع سمیت نجی ہسپتالوں سے تشویشناک حالت میں اس ہسپتال میں ریفر کیا گیاتھا۔

سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ اس ہسپتال میں علاج کے دوران مرنے والوں کی اوسط تعداد 10 سے 12 ہے۔

انہوں نے کہا کہ عملے کے حالیہ تبادلوں کی وجہ سے کچھ مسائل تھے، لیکن ‘ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ مریضوں کی صحت کی خدمات متاثر نہ ہوں۔’

جب ان سے ہسپتال میں ضروری اور جان بچانے والی ادویات کی قلت سے متعلق الزامات کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ‘کچھ دوائیں ہافکن انسٹی ٹیوٹ سے خریدی جانی تھیں، لیکن ایسا نہیں ہوا جس کی وجہ سے کچھ مسائل پیش آئے’۔

انہوں نے کہا، ‘تلنگانہ سے متصل علاقوں سمیت پڑوسی اضلاع سے مریضوں کی زیادہ آمد کی وجہ سے ادویات کی قلت  ہوجاتی ہے۔ ہم ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہمارے ہسپتال میں ضروری ادویات کی کمی کی وجہ سے کوئی مریض اپنی جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے۔ ایسے حالات میں ہم مقامی بجٹ سے ادویات خریدتے ہیں ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ بعض اوقات غیر اہم بیماریوں کی ادویات کی قلت ہو سکتی ہے۔

موصولہ اعداد و شمار کے مطابق، ان 24 گھنٹوں کے دوران 12 بالغ افراد کی موت ہوئی جن میں سے 4 کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، ایک فوڈ پوائزننگ کے باعث، 2 کی گردے فیل ہونے سے، ایک خاتون کی ڈلیوری کے دوران پیچیدگیوں کے باعث، 3 کی ایک حادثے میں شدید زخمی ہونے کی وجہ سے اور ایک کی پیٹ کی بیماری کی وجہ سےموت ہوئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ہسپتال کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ‘حالیہ دنوں میں، زیادہ سنگین مریض، خاص طور پر وہ لوگ جو ٹرمینل اسٹیج (موت سے پہلے جسم کے افعال میں آنے والی کمی) والے، ضلع اور دیگر علاقوں سے آرہے ہیں۔ وقف طبی ٹیم اور عملہ تندہی سے ان کی ضروریات کو پورا کر رہا ہے۔ اس میڈیکل کالج اور ہسپتال کی کمیونٹی کو بہترین خدمات فراہم کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے اور تمام مریضوں کو ضروری دیکھ بھال مل رہی ہے۔

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا، ‘اگرچہ ہمارے پاس 600 بستروں کی گنجائش ہے، فی الحال ہمارے پاس 800 سے زیادہ مریض ہیں۔ ہم ضلع میں واحد ترتیری نگہداشت ہسپتال ہیں اور ہمارے یہاں  اکثر نازک حالات والے مریض آتے ہیں۔

ادھر ممبئی میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ہلاکتوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کا اعلان کیا، جبکہ اپوزیشن نے ریاست میں صحت عامہ کی سہولیات کی حالت پر ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مہاراشٹر کےمیڈیکل ایجوکیشن کے وزیر حسن مشرف نے کہا کہ سینئر حکام کو مکمل تحقیقات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ رپورٹ کی بنیاد پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ‘میں نے اپنے ڈائریکٹر کو ناندیڑ جانے کو کہا ہے۔ میں بھی وہاں جاؤں گا۔ تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر ایم ایل اے اشوک چوہان، جن کے والد کے نام پر ہسپتال کا نام ہے، نے ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد کہا، ‘ہسپتال کی صورتحال تشویشناک ہے۔ جن نرسوں کا تبادلہ کیا گیا ان کی خالی آسامیوں پر کوئی نئی تقرری نہیں کی گئی۔ ڈاکٹروں کو بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈسٹرکٹ پلاننگ کمیٹی سے پیسے کو ابھی تک تکنیکی منظوری نہیں ملی ہے، جس کی وجہ سے ہسپتال مالی بحران کا شکار ہے۔ ہسپتال میں اس وقت 1200 مریض ہیں جبکہ گنجائش 500  کی ہے۔

چوہان نے یہ بھی الزام لگایا کہ سی ٹی اسکین اور دیگر آلات کی دیکھ بھال کی ادائیگی زیر التوا ہے، اس لیے ٹھیکیدار نے خدمات روک دی ہیں۔ تاہم، ہسپتال کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ہسپتال کے پاس اہم ادویات کی سپلائی ہے اور رواں مالی سال کے لیے اسے 12 کروڑ روپے کے فنڈز ملے ہیں، جن میں 4 کروڑ روپے اضافی دیے گئے ہیں۔’