خبریں

فلسطین کی حمایت میں مارچ نکالنے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چار طالبعلموں پر کیس

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کچھ طالبعلموں  کی جانب سے 8 اکتوبر کی رات کو فلسطینیوں کی حمایت میں ایک مارچ نکالا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے اپنے مارچ کے لیے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی تھی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ طالبعلموں نے ایک ‘دہشت گرد گروپ’ کی حمایت میں مارچ کیا تھا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کے بیچ پولیس نے اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں فلسطین کی حمایت میں نکالے گئے مارچ کے سلسلے میں چار طالبعلموں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، ایس پی سٹی آر شیکھر پاٹھک نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے اس معاملے میں کئی طالبعلموں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جن میں سے صرف چار نامزد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طالبعلموں  کے خلاف  تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153 اے (مذہب، نسل، مقام پیدائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 188 ( سرکاری ملازم کےاحکام  کی نافرمانی) اور دفعہ 505 (عوام میں فساد پھیلانے والے بیانات) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

طالبعلموں نے اتوار (8 اکتوبر) کی رات اے ایم یو کیمپس میں ڈک پوائنٹ سے باب سید تک مارچ نکالا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے اپنے مارچ کے لیے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی تھی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ طالبعلموں نے ایک ‘دہشت گرد گروپ’ کی حمایت میں مارچ کیا تھا۔

پاٹھک نے کہا، ‘ایف آئی آر میں نامزد چار طالبعلم عاطف، خالد، کامران اور نوید چودھری ہیں۔’

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے جن چار طالبعلموں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا ہے، ان میں خالد ڈاکٹر آف فلاسفی کی پڑھائی کر رہے ہیں، عاطف ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن (ایم بی اے) کے طالبعلم ہیں اور نوید اور کامران ایم اے کر رہے ہیں۔

اے ایم یو کے پراکٹر محمد وسیم علی نے کہا کہ مارچ کا انعقاد پیشگی اجازت کے بغیر کیا گیا تھا، اس لیے یہ غیر قانونی تھا۔ انہوں نے کہا،’ہمارے ملک نے جاری جنگ کے حوالے سے جو رخ اپنایا ہے، اے ایم یو اس پر قائم ہے۔ ہم کیمپس میں کسی حساس بین الاقوامی معاملے پر کسی قسم کی بے ضابطگی کی اجازت نہیں دے سکتے۔’

انہوں نے کہا،’ہم نے اندرونی تحقیقات کے بھی حکم دیے ہیں اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔’

پراکٹر نے کہا کہ مارچ میں شریک طلبا فلسطین کے حق میں نعرے لگا رہے تھے اور اسرائیل کی بمباری کو ‘تسلط قائم کرنے کے لیے معصوم شہریوں کے خلاف ظلم’ قرار دیا تھا۔

احتیاط کے طور پر کیمپس میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔

ویڈیو دیکھنے کے بعد علی گڑھ سے دو بار کے بی جے پی ایم پی  ستیش گوتم نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے پولیس اور اے ایم یو کے کارگزار وائس چانسلر سے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

گوتم نے کہا،’ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی جی نے اس معاملے پر ہمارے ملک کا موقف واضح کر دیا ہے۔ ملک کبھی بھی دہشت گردوں کی حمایت نہیں کر سکتا۔’

وہیں، کانگریس کے علی گڑھ ضلع یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر سنتوش سنگھ چوہان نے کہا کہ ان کی پارٹی نے بھی اسرائیل کی حمایت کی ہے، کیونکہ ملک اپنی خودمختاری کی حفاظت کے لیے لڑ رہا ہے۔