الیکشن نامہ

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں تاخیر کے لیے الیکشن کمیشن بی جے پی سے ہدایات لے رہا ہے: عمر عبداللہ

لداخ آٹونومس ہل ڈیولپمنٹ کونسل (کارگل) کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرنے کے بعد پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں تاخیر کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ عبداللہ نے کمیشن سے الیکشن نہ کرانے کی وجوہات بتانے کو کہا۔

عمر عبداللہ۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@OmarAbdullah)

عمر عبداللہ۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@OmarAbdullah)

نئی دہلی: کارگل میں لداخ آٹونومس ہل ڈیولپمنٹ کونسل (ایل اے ایچ ڈی سی) کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کے سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرنے کے ایک دن بعد پارٹی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر انتخابات میں تاخیر کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بھی مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

گزشتہ سوموار (9 اکتوبر) کو 5 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے اعلان کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجیو کمار نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے انتخابات پر ‘مناسب وقت پر’ غور کیا جائے گا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان کےاس تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے عمر نے کہا، ‘یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آج بھی وہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں دیگر عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ عوامل کیا ہیں؟ ہمارے خیال میں صرف ایک وجہ ہے، اور وہ ہے خوف۔’

عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی پہلے راج بھون (گورنر) کے پیچھے چھپی ہوئی تھی اور اب الیکشن کمیشن کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘آزادانہ طور پر اپنے فیصلے لینے کے بجائے الیکشن کمیشن بی جے پی سے ہدایات لے رہا ہے۔’

عبداللہ نے جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال پر بھی سوال اٹھائے اور کہا، ‘5 اگست 2019 کے بعد سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ کشمیر میں حالات بدل گئے ہیں۔ اگر یہ سچ ہے تو بتائیے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو حکومت کے جمہوری حق سے محروم کرنے کے ذمہ دار کون سے عوامل ہیں؟’

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، عمر عبداللہ نے الیکشن کمیشن سے جموں و کشمیر میں انتخابات نہ کرانے کی وجوہات بتانے کو کہا۔

انہوں نے کہا، ‘اس سے پہلے کمیشن نے تسلیم کیا تھا کہ ایک خلا ہے جسے پُر کرنے کی ضرورت ہے۔ کیا حالات اتنے خراب ہیں کہ الیکشن نہیں ہو سکتے؟ لیکن ہندوستانی حکومت دنیا بھر میں یہ کہانی سنا رہی ہے کہ جموں و کشمیر پر امن ہے اور ہزاروں سیاح آ رہے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے اتوار (8 اکتوبر) کو کارگل میں 26 رکنی لداخ آٹو نومس ہل ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات میں اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے کے بعدعبداللہ نے کہا، ‘کارگل کے فیصلے نے ثابت کیا کہ جموں اور کشمیر کی تقسیم کو کشمیر میں اتنا ہی ناپسندید کیاگیا، جتنا جموں اور لداخ میں۔ سچ یہ ہے کہ یہ انتخابات ترقی کے لیے نہیں، بلکہ 5 اگست 2019 کو حکومت ہند کے اقدامات کے خلاف تھے۔ کارگل نے اپنے ووٹ سے واضح کر دیا کہ لوگ اس کے ساتھ نہیں ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی جیت سے جموں و کشمیر میں انتخابات میں مزید تاخیر کا امکان ہے۔

عبداللہ نے کہا، ‘اسمبلی انتخابات کو تو چھوڑ دیں، حکومت پنچایت اور شہری بلدیاتی اداروں کے انتخابات نہیں کروا رہی ہے۔ نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی بیٹھک کی خبروں  کے بعد  سے یہ صاف ہوگیا۔ حکومت جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات بھی نہیں ہونے دے گی۔’