خبریں

فلسطینی عیسائیوں اور مسلمانوں کو پناہ دینے والے غزہ چرچ پر اسرائیل کا حملہ

حماس کے زیر انتظام چلنے والی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ میں آرتھوڈوکس یونانی چرچ پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم آٹھ افراد مارے گئے ہیں۔جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت عیسائی اور مسلم کمیونٹی کے تقریباً 500 لوگ یہاں پناہ لیے ہوئے تھے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد انہیں نقل مکانی کو مجبور ہونا پڑا تھا۔

غزہ میں آرتھوڈوکس یونانی چرچ اسرائیلی حملے میں تباہ۔ (تصویر بہ شکریہ: ویڈیو گریب)

غزہ میں آرتھوڈوکس یونانی چرچ اسرائیلی حملے میں تباہ۔ (تصویر بہ شکریہ: ویڈیو گریب)

نئی دہلی: حماس کے زیر انتظام چلنے والی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے نے غزہ میں ایک آرتھوڈوکس یونانی چرچ کو نشانہ بنایا،جہاں تقریباً 500 فلسطینی مقیم تھے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد ان لوگوں نے اپنا گھر بار چھوڑ کر یہاں پناہ لی تھی۔ چرچ کے حکام نے بھی اس تباہی کے لیے اسرائیل کو ذمہ دارٹھہرایا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اس حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یونانی آرتھوڈوکس سینٹ پورفیریئس چرچ غزہ کا قدیم ترین چرچ ہے۔ الجزیرہ کے مطابق، چرچ کے ایک پادری نے پیشن گوئی کی تھی کہ اسے نشانہ بنایا جائے گا، کیونکہ وہاں مسلمان اور عیسائی دونوں پناہ لیے ہوئے تھے۔ فادر الیاس نے کہا تھا کہ چرچ پر کوئی بھی حملہ نہ صرف مذہب پر حملہ ہوگا بلکہ انسانیت پر بھی حملہ ہوگا، جو کہ قابل مذمت عمل ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ اس نے حملے کی جگہ کا پتہ لگایا ہے اور ایک ویڈیو کی بنیاد پر چرچ کے مقام کی تصدیق کی ہے، جس میں لوگوں کوایک تباہ شدہ عمارت کے ملبے میں تلاش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

چرچ سے منسلک آرڈر آف سینٹ جارج نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں تصدیق کی گئی کہ چرچ کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ،’ایسا لگتا ہے کہ آرچ بشپ الیکسیوس کا پتہ لگا لیا گیا ہے  اور وہ زندہ ہیں، لیکن ہم نہیں جانتے کہ وہ زخمی ہوئے ہیں یا نہیں۔ ہمارے پاس چرچ اور خانقاہ میں رہنے والے 500 سے زیادہ لوگوں میں سے کسی کی حالت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے، جس میں وہ شخص بھی شامل ہے جو ہماری زیادہ تر معلومات کا ذریعہ رہا ہے۔’

بیان میں کہا گیا ہے کہ ،’بموں نے چرچ کے دو ہال کو نشانہ بنایا، جہاں پناہ گزین،جن میں  بچے اور شیر خوار بچےبھی شامل تھے، سو رہے تھے۔فی الحال، زندہ بچ جانے والے لوگ ملبے میں دیگر ہلاک ہونے والے لوگوں  کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ جائے وقوع پر موجود ہمارے ذرائع کا کہنا ہےکہ ان کا اندازہ ہے کہ 150 سے 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے کیونکہ اور لوگ ملبے میں پائے جائیں گے۔’

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر سے اب تک 3000 افراد ہلاک اور 12500 زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کے بعد اسرائیل میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔