خبریں

مندر بننے سے کوئی مسئلہ نہیں، مسجد گرا کر بننے والے رام مندر سے اتفاق نہیں: ادےندھی اسٹالن

تمل ناڈو کے وزیر ادےاندھی اسٹالن نے اپنے دادا ایم کے کروناندھی کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈی ایم کے کسی خاص مذہب یا عقیدے کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذہب کو سیاست کے ساتھ نہیں جوڑا  جانا چاہیے۔

ادے ندھی اسٹالن۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@UdhayStalin)

ادے ندھی اسٹالن۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@UdhayStalin)

نئی دہلی: ڈی ایم کےلیڈر اور تمل ناڈو کے وزیر ادےندھی اسٹالن نے کہا کہ پارٹی اس مندر سے متفق نہیں ہے جو ایک مسجد کو گرانے کے بعد بنایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، جمعرات کو انہوں نے کہا کہ ان کے دادا ایم کے کروناندھی کہتے تھے کہ ڈی ایم کے کسی خاص مذہب یا عقیدے کے خلاف نہیں ہے۔

ڈی ایم کے یوتھ ونگ کے سربراہ نے1992 میں بابری مسجد کے انہدام کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘ہمیں وہاں مندر بننے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہم مسجد گرانے کے بعد مندر بنائے جانے سے اتفاق نہیں کرتے۔

ادےندھی تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اسٹالن نے کہا کہ مذہب کو سیاست کے ساتھ نہیں جوڑا  جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘ہمارے خزانچی (ٹی آر بالو) پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ روحانیت اور سیاست کو نہیں ملایا جانا چاہیے۔’

معلوم ہو کہ ستمبر 2023 میں سناتن دھرم کو لے کر ادے ندھی کے ایک بیان پر کافی تنازعہ ہوا تھا۔

دو ستمبر کو ایک کانفرنس میں ادے ندھی نے کہا تھا کہ سناتن دھرم ڈینگو اور ملیریا کی طرح ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی سمیت ہندوتوا گروپوں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کی طرف سے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔ ادے ندھی کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی ملی تھی۔ ایودھیا کے سنت پرم ہنس آچاریہ نے بھی ان کا سر قلم کرنے والے کو 10 کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم، تنقید کے باوجود، وہ اپنے تبصرے پر قائم رہے ۔

واضح ہو کہ  کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) ،  کانگریس  اور  کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) جیسی پارٹیوں  نے رام مندر کی پران-پرتشٹھا تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔وہیں  کچھ سیاست دانوں نے 22 جنوری کے بعد رام مندر کا دورہ کرنے کی بات کہی ہے۔

ٹی ایم سی کی سربراہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ 22 جنوری کو ایک ریلی نکالیں گی، جو راستے میں مسجد، مندر، گرجا گھر اور گرودوارے سے ہوکرگزرے گی۔

ان پارٹیوں کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی سرپرستی میں ایک سیاسی پروگرام ہے، جو لوک سبھا انتخابات سے قبل انتخابی نظریات کے لیے جسے بی جے پی اور آر ایس ایس اتحاد کی جانب سے منعقد کیا جا رہا ہے۔

پارٹیوں کا الزام ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے مل کر اسے اپنے انتخابی فائدے کے لیے سیاسی پروگرام بنا دیا ہے۔

اس کے علاوہ  چاروں شنکرآچاریوں نے 22 جنوری کو اتر پردیش کے ایودھیا میں بن رہے رام مندر کی پران -پرتشٹھا تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔