خبریں

پارلیامنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کا معاملہ: ملزم بولے – بجلی کے جھٹکے دیے گئے، ایک پارٹی کا نام لینے کے لیے مجبور کیا گیا

دسمبر 2023 کو دو افراد نے لوک سبھا کی وزیٹرگیلری سے ہال میں چھلانگ لگا کر دھوئیں کے کین کھول دیے تھے۔اس معاملے میں گرفتار کیے گئے پانچ بے روزگار نوجوانوں نے الزام لگایا کہ انہیں اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے ساتھ غلط طریقے سے جوڑنے کے لیے عدالتی حراست میں بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یو اے پی اے کے تحت جرم قبول کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔

لوک سبھا میں 13 دسمبر 2023 کو انتشار پھیلانے کے الزام میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)

لوک سبھا میں 13 دسمبر 2023 کو انتشار پھیلانے کے الزام میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: دسمبر 2023 میں پارلیامنٹ کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کرنے اور لوک سبھا کے اندر پیلے دھوئیں کے کین کھولنے والے پانچ بے روزگار نوجوانوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے معاملے میں اس وقت ایک چونکا دینے والا موڑ آ گیا  جب زیر سماعت قیدیوں نے عدالت میں کہاکہ  انہیں اپوزیشن سیاسی جماعتوں سے غلط طریقے سے جوڑنے کے لیے عدالتی حراست میں بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

نیوز ویب سائٹ بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، ملزموں نے دعویٰ کیا کہ اس پورے واقعہ کے پیچھے ایک سیاسی جماعت یا ایک اپوزیشن لیڈر کا دماغ ہونے کی وجہ سے ان پر پولی گراف، ڈرگ اور برین میپنگ ٹیسٹ کرنے والوں کی طرف سے  پردباؤ  ڈالا گیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہیں 70 خالی صفحات پر دستخط کرنے اور یو اے پی اے کے تحت جرم قبول کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔

چھ ملزمین میں سے پانچ – منورنجن ڈی، ساگر شرما، للت جھا، امول شندے اور مہیش کماوت – نے دہلی کے ایک ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کارخ کیا ہے۔

لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، عدالت میں ان کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ، ای میل اور موبائل فون کے پاس ورڈ فراہم کرنے کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے،’انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان سے ان کے موجودہ اور پرانے موبائل فون نمبروں کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی اور ان کے پرانے اور نئے دونوں فون نمبروں کے لیے سم کارڈ جاری کرنے کے لیے ٹیلی کام فراہم کرنے والے کے دفاتر میں لے جایاگیاتھا۔’

نیلم آزاد سمیت تمام چھ ملزمین کو بدھ (31 جنوری) کو جج ہردیپ کور کے سامنے پیش کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق، جج نے پانچوں ملزمین کی درخواست پر سماعت 17 فروری کو طے کرتے ہوئے ان کی عدالتی حراست میں یکم مارچ تک توسیع کردی ہے۔

جج کور نے دہلی پولیس کو درخواست میں لگائے گئے الزامات پر اپنا جواب داخل کرنے کی بھی ہدایت دی۔

اکلوتی خاتون ملزمہ نیلم آزاد کی ضمانت 18 جنوری کو اس بنیاد پر مسترد کر دی گئی کہ ان کے خلاف الزامات سنگین ہیں اور تفتیش ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

معلوم ہو کہ 13 دسمبر 2023 کو پارلیامنٹ کی سکیورٹی میں اس وقت سنگین کوتاہی دیکھنے میں آئی تھی، جب لوک سبھا میں ساگر شرما اور منورنجن ڈی نے گیلری سے ہال میں چھلانگ لگانے کے بعد گیس کے کین کھول دیے تھے، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو معطل کرنا پڑا تھا۔ جبکہ نیلم آزاد اور امول شندے نے پارلیامنٹ کے باہر مرکزی حکومت کی مبینہ ‘آمریت’ کے خلاف احتجاج میں نعرے لگائے تھے۔

منورنجن ڈی اور ساگر شرما نے لوک سبھا میں داخل ہونے کے لیے بی جے پی کے میسور کے ایم پی پرتاپ سمہا سے وزٹرپاس حاصل کیے تھے۔

ان پر الزام  ہے کہ وہ بھگت سنگھ فین کلب نامی ایک سوشل میڈیا گروپ کا حصہ تھے اور بے روزگاری، مہنگائی اور کسانوں کی پریشانی جیسے مسائل پر بات کرنے میں سیاسی طبقے کی ناکامی کے خلاف احتجاج میں مجاہد آزادی کے ذریعے مرکزی اسمبلی میں کی گئی علامتی بمباری کی پیروی  کرنا چاہتے تھے۔

نیلم آزاد، شرما، منورنجن اور شندے کو سب سے پہلی دہلی پولیس نے 13 دسمبر 2023 کو گرفتار کیا تھا۔ جھا اور کماوت کو بعد میں گرفتار کیا گیا تھا۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔