خبریں

بلقیس بانو فیصلے میں اپنے خلاف کیے گئے تبصروں کو ہٹوانے کے لیے عدالت پہنچی گجرات سرکار

سپریم کورٹ نے 8 جنوری کو بلقیس بانو کے گینگ ریپ اور ان کے خاندان کے قتل کے 11 مجرموں کی سزا معافی اور رہائی کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات حکومت نے انہیں قبل از وقت رہا کر کے ‘اختیارات کا غلط استعمال’ کیا تھا۔

اپنے شوہر اور بچی کے ساتھ بلقیس بانو، فوٹو: سوم باسو/ دی وائر

اپنے شوہر اور بچی کے ساتھ بلقیس بانو، فوٹو: سوم باسو/ دی وائر

نئی دہلی: بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی سرزنش   کے تقریباً ایک ماہ بعد گجرات حکومت نے 8 جنوری کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

لائیو لاء کے مطابق، ریاستی حکومت نے مذکورہ فیصلے میں اس کے خلاف کیے گئے ‘منفی تبصروں’ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنی اپیل میں گجرات حکومت نے کہا ہے کہ کیس سے متعلق فیصلے میں مشاہدات نہ صرف انتہائی نامناسب اور کیس کے ریکارڈ کے خلاف تھے، بلکہ اس کا ریاست پر سنگین منفی اثر بھی پڑا۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کی ایک اور بنچ کے حکم کی تعمیل کرنے کے لیے ریاست کو ‘اختیارات  کے غلط استعمال’ کا قصوروار ٹھہرانے والا سپریم کورٹ’ریکارڈ کے تناظر میں غلط’ تھا۔

واضح ہو کہ 8 جنوری کو جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی ڈویژن بنچ نے بلقیس بانو کے گینگ ریپ اور ان کے اہل خانہ کے قتل کے 11 قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ گجرات حکومت کے پاس ان کو وقت سے پہلے رہا کرنے کے اختیارات نہیں تھے۔

لائیو لاء کے مطابق، ایک اور بنیاد جس پر عدالت عظمیٰ میں گجرات حکومت کی سزا معافی کے فیصلے کو غیر قانونی پایا گیا تھا، وہ یہ تھا کہ گجرات حکومت نے اپنے حساب سے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کی ہدایت کرتے ہوئے ‘اختیار کا غلط استعمال’ کیا تھا۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ مئی 2022 کے ایک حکم نامے میں عدالت عظمیٰ کی ایک اور بنچ نے گجرات حکومت کو اس کی 1992 کی سزا معافی کی پالیسی کے تحت مجرموں میں سے ایک – رادھے شیام شاہ کی سزا معافی کی عرضی پر غور کرنے ہدایت کی تھی، سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ رادھےشیام عدالت کو دھوکہ دے کر یہ فیصلہ حاصل کیا تھا، جہاں اس نے یا حقائق کو غلط طریقے سے پیش کیا یا دبایا تھا۔

بنچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا 13 مئی 2022 کا فیصلہ ‘غلط’ ہے کیونکہ یہ ‘عدالت کو دھوکہ دے کر’ حاصل کیا گیا تھا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ فیصلے کو آگے بڑھانے کے لیے کیے گئے تمام اقدامات بھی غلط اور غیر قانونی ہیں۔

بنچ نے مزید کہا تھاکہ معافی دینے کے لیے مناسب حکومت وہ ریاست ہے جس میں مجرم کو سزا سنائی گئی ہے نہ کہ اس ریاست کی حکومت جہاں جرم کیا گیا تھا۔

 معلوم ہو کہ بلقیس کے اس معاملے کو لے کر قومی انسانی حقوق کمیشن پہنچنے کے بعد سپریم کورٹ نے سی بی آئی انکوائری کے حکم  دیے تھے۔ کیس کی سماعت احمد آباد میں شروع ہوئی تھی، لیکن بلقیس نے خدشہ ظاہر کیا تھاکہ گواہوں کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، ساتھ ہی سی بی آئی کے جمع کردہ شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے اگست 2004 میں کیس کو ممبئی منتقل کر دیا تھا۔

سال 2002 کے گجرات فسادات کے دوران 21 سالہ حاملہ بلقیس بانو سے گینگ ریپ اور ان کی تین سالہ بچی سمیت ان کے خاندان کے کم از کم 14 افراد کے قتل کے الزام میں ان سبھی کوعمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بتادیں کہ 15 اگست 2022 کو گجرات کی بی جے پی حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت معافی ملنے کے بعد تمام 11 مجرموں کو 16 اگست کو گودھرا کی سب جیل سے رہا کر دیا گیا تھا ۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ویڈیو میں جیل سے باہر آنے کے بعد ریپ اور قتل کے ان مجرموں کا  استقبال مٹھائی کھلا کر اور ہار پہنا کر کیا گیا تھا  ۔