خبریں

کسان مارچ: کانگریس نے اقتدار میں آنے پر ایم ایس پی دینے کا وعدہ کیا؛ عآپ  اور ٹی ایم سی نے بی جے پی کی مذمت کی

کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے ‘بھارت جوڑو نیایے یاترا’ کے دوران اعلان کیا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے پر ان کی پارٹی نے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں، بی جے پی نے کہا ہے کہ مودی حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعے کسانوں کے تئیں اپنی وابستگی اور عزم پرقائم ہے۔

دہلی کی سرحدیں۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@SukhpalKhaira)

دہلی کی سرحدیں۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@SukhpalKhaira)

نئی دہلی: اپوزیشن پارٹیاں احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت میں آگئی ہیں اور ان کے ‘دلی چلو’ احتجاج کے دوران قومی راجدھانی میں آنسو گیس کے گولے چھوڑےنے اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر حملہ آور ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق، وہیں دوسری جانب بی جے پی نے کہا ہے کہ ان داتاؤں کے تئیں اس کی وابستگی کا واضح ثبوت مودی حکومت کی پالیسیاں ہیں۔

حکمراں پارٹی کا یہ دعویٰ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی اُس پوسٹ کے درمیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ‘دلی چلو’ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ہریانہ پولیس نے امبالا کے قریب شمبھو سرحد پر آنسو گیس کے گولے چھوڑنے والے ڈرون سسٹم کا تجربہ کیا۔’

کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کے امبیکاپورمیں ‘بھارت جوڑو نیایے یاترا’ کے دوران اعلان کیا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے پر ان کی پارٹی نے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ملک میں کسانوں کو وہ نہیں مل رہا جو انہیں ملنا چاہیے۔ کسان دہلی کی طرف مارچ کر رہے ہیں لیکن انہیں روکا جا رہا ہے، ان پر آنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں اور انہیں جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔ کسان کیا کہہ رہے ہیں؟ بس اتنا ہی کہ ہمیں اپنی محنت کا پھل ملنا چاہیے۔’

ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘بی جے پی نے ایم ایس سوامی ناتھن کو بھارت رتن دیا ہے، لیکن وہ اس مقصد کو نافذ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے جس کے لیے سوامی ناتھن نے اپنی زندگی وقف کی، ایم ایس پی پر ان کی سفارشات، انہیں وہ لاگو کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ کسانوں کو قانونی حق کے طور پر ایم ایس پی ملنا چاہیے۔ لیکن بی جے پی ایسا نہیں کر رہی ہے۔ اگر ‘انڈیا’ اتحاد کی حکومت بنتی ہے تو ہم ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دیں گے۔’

اس سے قبل منگل کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں کانگریس کے رکن پارلیامنٹ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا، ‘جب بھی تاریخ لکھی جائے گی، مودی حکومت کے 10 سالہ دور کو کسانوں کے خلاف ظلم، بربریت، جبر اور ہراسانی کے دور کے طور پر یادکیا جائے گا۔ کسانوں کی آواز کو دبانے کے لیے بی جے پی حکومت نے ملک کی راجدھانی دہلی کو ‘پولیس چھاؤنی’ میں تبدیل کر دیا ہے، گویا کسی دشمن نے دہلی میں اقتدار پر حملہ کر دیا ہو۔’

منگل کو ہریانہ پولیس نے پنجاب اور ہریانہ کے درمیان شمبھو سرحد پر آنسو گیس کے گولے فائر کیے، کیوں کہ کسانوں نے اپنا مارچ جاری رکھنے کی کوشش میں بیریکیڈ توڑ دیے تھے۔

‘دلی چلو’ کی کال سرون سنگھ پنڈھیر اور جگجیت سنگھ ڈلیوال کی قیادت والے کسان مزدور مورچہ (کے ایم ایم) اور سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور دیگر تنظیموں نے دی تھی، جو کم از کم امدادی قیمت قانون بنانے کے 2020 کے کسان تحریک کے دوران درج فوجداری مقدمات کو واپس لینے، کسانوں کے قرض کی معافی اور دیگر مطالبات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

قومی دارالحکومت میں 2020-21 کی طرح کی ایجی ٹیشن کو روکنے کے لیے سوموار کو مرکزی وزراء اور کسان رہنماؤں کے درمیان ہوئی میٹنگ میں اتفاق رائے نہیں ہو سکا اور کسانوں نے منگل کو دہلی کی طرف مارچ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس سے قبل کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ مودی حکومت گزشتہ 10 سالوں میں کسانوں سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، جس میں کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنا، ایم ایس پی پر سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنا اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ دینا شامل ہے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ تحریک مودی حکومت کی ‘کسانوں اور مزدوروں کی حمایت میں ناکامی’ کو اجاگر کرتی ہے۔

ایک بیان میں بنرجی نے کسانوں پر ‘وحشیانہ حملے’ کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک کیسے ترقی کرسکتا ہے جب کسانوں پر ان کے بنیادی حقوق کے لیے لڑنے پر آنسو گیس کے گولوں سے حملہ کیا جائے گا؟ میں بی جے پی کے ذریعے ہمارے کسانوں پر وحشیانہ حملے کی سخت مذمت کرتی ہوں۔’

دہلی میں عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت نے منگل کے روز مرکزی حکومت کو بوانا اسٹیڈیم کو کسانوں کے لیے ایک عارضی جیل میں تبدیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

دہلی کے وزیر داخلہ کے خط میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کے مطالبات ‘حقیقی’ ہیں اور ہر شہری کو احتجاج کرنے کا آئینی حق ہے۔

عآپ کی نئی راجیہ سبھا ایم پی سواتی مالیوال نے بھی وزیر اعظم مودی کو ایک خط لکھا ہے، جس میں ان سے ‘ذاتی طور پر مداخلت’ کرنے اور کسانوں کے مطالبات سننے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے لکھا، ‘ایم ایس سوامی ناتھن اور چودھری چرن سنگھ کو حال ہی میں بھارت رتن سے سرفراز کرنا ہماری کسان برادری کے لیے فخر کا لمحہ لے کر آیا ہے۔ تاہم، یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ اب وہی کمیونٹی اپنے جائز مطالبات کے لیے اپنے مارچ میں آنسو گیس اور رکاوٹوں کا سامنا کر رہی ہے۔’

بی جے پی: ان داتا سمان

وہیں، بی جے پی نے کہا ہے کہ مودی حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعے کسانوں کے تئیں اپنی وابستگی اور عزم پر قائم ہے۔

بی جے پی کی قومی ترجمان شازیہ علمی نے دی وائر کو بتایا، ‘ناری شکتی، یووا شکتی کے ساتھ ساتھ ان داتا وہ ستون رہے ہیں جس کے لیے وزیر اعظم مضبوطی سے کام کر رہے ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم نے کسانوں کے فائدے کے لیے پالیسیاں نافذ کی ہیں، چاہے وہ ہیلتھ کارڈ دینا ہو، کم سود پر قرضوں کی فراہمی ہو یا سمان راشی ہو۔ ‘

ایم ایس پی کو قانونی شکل دینے کے کانگریس کے وعدے پر علمی نے سوال کیا کہ پارٹی نے اسے پہلے لاگو کیوں نہیں کیا۔

بی جے پی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کئی بار ہیش ٹیگ ‘ان داتا کا سمان’ کے ساتھ اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ کس طرح مودی حکومت اپنی اسکیموں کے ذریعے کسانوں کو بااختیار بنا رہی ہے۔

بی جے پی نے کہا ہے کہ مودی حکومت نے 2014 سے پہلے دی جا رہی ایم ایس پی کے مقابلے میں گیہوں، جو، مسور، چنا اور دیگر پر ایم ایس پی میں اضافہ کیا ہے۔

ایک اور پوسٹ میں بی جے پی نے کہا کہ مودی حکومت کے دوران خوراک کی پیداوار کی صلاحیت میں اضافہ کی وجہ سے کسان ‘آتم نربھر’ہو گئے ہیں۔