خبریں

کانگریس کا الزام – محکمہ انکم ٹیکس نے پارٹی، یوتھ کانگریس وغیرہ کے بینک کھاتوں سے 65 کروڑ روپے نکالے

کانگریس کے خزانچی اجئے ماکن نے کہا کہ متعلقہ پیسے زمینی سطح کی کوششوں سے اکٹھے کیے گئے تھے، جس میں یوتھ کانگریس اور این ایس یو آئی کے ذریعے کراؤڈ فنڈنگ اور ممبرشپ کی مہم شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت جمہوریت کی صورتحال کے بارے میں ایک اہم سوال اٹھاتی ہے۔ کیا یہ خطرے میں ہے؟ ہماری امید اب عدلیہ پر ہے۔

اجئے ماکن۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس ویڈیو گریب)

اجئے ماکن۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس ویڈیو گریب)

نئی دہلی: محکمہ انکم ٹیکس پر اپنے بینک اکاؤنٹ کو فریز کرنے کا الزام لگانے کے بعد کانگریس نے بدھ (21 فروری) کو الزام لگایا کہ محکمہ نے  مختلف بینکوں میں اس کے کھاتوں سے ‘غیر جمہوری طریقے سے’ 65 کروڑ روپے ‘نکال لیے’ ہیں، جبکہ  پچھلے سالوں کے ان کے آئی ٹی ریٹرن سے متعلق معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

پارٹی کے خزانچی اجئے ماکن نے کہا، ‘اگر جانچ ایجنسیوں کی کارروائی بے قابو ہو گئی تو جمہوریت ختم ہو جائے گی۔’ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کو عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے۔

ماکن نے سوشل سائٹ پر پوسٹ کیا، ‘کل (20 فروری) محکمہ انکم ٹیکس نے بینکوں کو کانگریس، انڈین یوتھ کانگریس اور نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی ) کھاتوں سے 65 کروڑ روپے سے زیادہ حکومت کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔یوتھ کانگریس اور این ایس یو آئی سے 5 کروڑ روپے اور کانگریس سے 60.25 کروڑ روپے نکالے گئے، یہ پیش رفت بی جے پی حکومت کے ایک تشویشناک قدم کو ظاہر کرتی ہے۔’

انہوں نے پوچھا، ‘کیا قومی سیاسی جماعتوں کے لیے انکم ٹیکس ادا کرنا عام بات ہے؟ نہیں، کیا بی جے پی انکم ٹیکس ادا کرتی ہے؟ نہیں، پھر کانگریس پارٹی کو 210 کروڑ روپے کی غیر معمولی مانگ کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟’

انہوں نے کہا کہ بدھ کو انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل (آئی ٹی اے ٹی) کی کارروائی کے دوران پارٹی نے اپنا معاملہ پیش کیا اور سماعت جمعرات کو بھی جاری رہے گی۔

ماکن نے کہا کہ متعلقہ پیسے زمینی سطح کی کوششوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے تھے، جس میں یوتھ کانگریس اور این ایس یو آئی کے ذریعے کراؤڈ فنڈنگ اور ممبرشپ مہم شامل تھی۔

انہوں نے کہا، ‘یہ پیش رفت جمہوریت کی صورتحال کے بارے میں ایک اہم سوال اٹھاتی ہے۔ کیا یہ خطرے میں ہے؟ ماکن نے کہا، ‘ہماری امید اب عدلیہ پر ہے۔’

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ اپیلیٹ حکام کی طرف سے کیس کی سماعت کے باوجود محکمہ انکم ٹیکس نے پہلے انکم ٹیکس حکام کی طرف سے اٹھائے گئے مطالبے کے پیش نظر کانگریس اور یوتھ کانگریس کے مختلف بینک کھاتوں سے 65 کروڑ روپے کی رقم نکالنے کے لیے مختلف بینکوں کو لکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ ٹیکس ریٹرن میں ‘تضادات’ کی وصولی کے لیے 210 کروڑ روپے کے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے دعوے کے خلاف کانگریس نے جس آئی ٹی اے ٹی کا رخ کیا تھا، اس پر بھی روک لگا دی گئی ہے اورایک لین نشان زد کیا گیاہے، انکم ٹیکس حکام نے ان کے کھاتوں سے رقم نکال کر ‘غیر جمہوری کارروائی ‘ کا سہارا لیا ہے۔

ماکن نے کہا کہ پارٹی نے اپنے بینکروں کو لکھا ہے کہ وہ کوئی رقم نہ نکالیں کیونکہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور انکم ٹیکس ٹریبونل کے سامنے سماعت ابھی بھی جاری ہے۔

اس سے قبل ماکن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ مرکزی حکومت کی ایجنسیوں کے اقدامات پر تشویش بڑھ رہی ہے، جس سے ہندوستان میں کثیر جماعتی نظام کو ممکنہ طور پر خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ انہوں نے لکھا، ‘اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو ہندوستان میں جمہوریت ختم ہو جائے گی۔ عدلیہ کی مداخلت کے بغیر ہمارے جمہوری اصول خطرے میں پڑ جائیں گے۔’

گزشتہ21 فروری کو ہندی میں لکھے گئے ایک پوسٹ میں ماکن نے کہا تھا، ‘کل (20 فروری) کی شام سے کانگریس سرکاری مشینری کے غیر جمہوری رویے کا شکار ہوئی ہے۔ ہمیں ہندوستان کے عدالتی نظام پر پورا بھروسہ ہے۔’

معلوم ہو کہ 16 فروری کو کانگریس نے اعلان کیا تھا کہ 210 کروڑ روپے کی ٹیکس ڈیمانڈ پر تنازعہ کے سلسلے میں محکمہ انکم ٹیکس نے اس کے بینک کھاتے فریز کر دیے ہیں، اور بعد میں آئی ٹی ٹریبونل نے اسے اگلے بدھ تک اپنے اکاؤنٹس کو جزوی طور پر چلانےکی اجازت دے دی تھی، جب وہ اس کیس کی سماعت کرےگی۔

اجئے ماکن نے کہا تھا کہ محکمہ انکم ٹیکس نے یوتھ کانگریس اور کانگریس کے کھاتوں کو فریز کر کے 210 کروڑ روپے کی وصولی کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ کارروائی مالی سال 2018-2019 میں دیر سے داخل کیے گئے انکم ٹیکس ریٹرن کے سلسلے میں کی گئی ہے۔