خبریں

اترپردیش: مبینہ طور پر پیپر لیک سے پریشان بے روزگار نوجوان نے پھانسی لگائی

نوجوان کی شناخت اتر پردیش کے قنوج کے رہنے والے برجیش پال کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ  حال ہی میں پولیس بھرتی کے امتحان میں شامل ہوئے تھے اور مبینہ طور پر پیپر لیک سے پریشان تھے۔ اپنے پیچھے چھوڑے گئے ایک سوسائیڈ نوٹ میں انہوں نے اپنے اس قدم کے لیے بے روزگاری کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

برجیش پال اور ان کا مبینہ سوسائیڈ نوٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@yadavakhilesh)

برجیش پال اور ان کا مبینہ سوسائیڈ نوٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@yadavakhilesh)

نئی دہلی: اترپردیش میں قنوج شہر کے بھوڑ پوروا علاقے میں ایک 28 سالہ بے روزگار نوجوان نے اپنے تمام تعلیمی سرٹیفکیٹ جلانے کے بعد گھر میں مبینہ طور پر پھانسی لگا لی۔ پولیس نے جمعہ کو یہ جانکاری دی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ برجیش پال نے حال ہی میں پولیس بھرتی کے امتحان میں شرکت کی تھی اور مبینہ پیپر لیک سے پریشان تھے۔ گزشتہ جمعرات (22 فروری) کو انہوں نے یہ خودکش قدم اٹھایا۔

اپنے پیچھے چھوڑے گئے ایک سوسائیڈ نوٹ میں پال نے اپنےاس  قدم کے لیے بے روزگاری کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

پولیس نے کہا کہ نوٹ میں لکھا ہے، ‘اب میں پریشان ہوں۔ جب کسی کونوکری نہیں مل سکتی تو ڈگری کا کیا فائدہ۔’

انہوں نے اس نوٹ میں اپنے گھر والوں سے کہا ہے، ‘میں نے آپ لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔ میری موت کے لیے کسی کو پریشان نہ کیا جائے۔ میں اپنی موت کا خود ذمہ دار ہوں۔ میں اب اور جینا نہیں چاہتا ہوں۔ ہمیں کسی طرح کی کوئی تکلیف نہیں تھی۔ بس ہمارا من بھر گیا ہے اور آج میں سب کا ساتھ چھوڑنے  جا رہا ہوں۔’

انہوں نے اپنی بہن کی شادی اچھے طریقے سےکرنے اور اپنے والد کا خیال رکھنے کو کہا ہے۔ پال کے والد دہلی میں ایک پرائیویٹ نوکری کرتے ہیں اور گاؤں میں ان کی کچھ زمین ہے۔ وہ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔

انہوں نے مزید لکھا ہے، ‘ہم نے بی ایس سی کے تمام کاغذ جلا دیے ہیں۔ کیا فائدہ ایسی ڈگری کا جو ایک  نوکری نہ دلا سکے؟ ہماری آدھی عمر پڑھتے پڑھتے نکل گئی اس لیے ہمارا من بھر گیا ہے۔’

قنوج صدر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او وشنوکانت تیواری نے بتایا کہ پال کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

اس دوران سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اس واقعہ کے پیش نظر بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے دور حکومت میں نوکری ملنے کی امید رکھنا بے معنی ہے۔

یادو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘ یہ انتہائی افسوسناک خبر ہے کہ قنوج میں ایک نوجوان برجیش پال نے بے روزگاری سے مایوس ہوکر پھانسی لگا کر جان دے دی اور ایسا کرنے سے پہلے اس نے اپنی تمام ڈگریاں جلا ڈالیں۔ جان دینا کوئی حل نہیں، جدوجہد ہی حل کا راستہ تلاش کرتی ہے۔ بی جے پی حکومت میں نوکری ملنے کی امید بے معنی ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘اقتدار میں آنے کے لیے ہر ہتھکنڈہ اختیار کرنے والی بی جے پی روزگار فراہم کرنے کے نام پر منہ موڑ لیتی ہے۔’