خبریں

الیکٹورل بانڈ: کورٹ کی جانب سے اسکیم کو رد کرنے سے کچھ وقت پہلے حکومت نے 8 ہزار کروڑ روپے کے بانڈ چھاپے

ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں موصولہ جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ 29 دسمبر 2023 سے اس سال 15 فروری تک حکومت نے 1 کروڑ روپے کے 8350 بانڈ چھاپے تھے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay/jatinderjeetu)

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Pixabay/jatinderjeetu)

نئی دہلی: ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 29 دسمبر 2023 سے اس سال 15 فروری تک، جب سپریم کورٹ نے گمنام سیاسی فنڈنگ کی الیکٹورل بانڈ اسکیم کو رد کیا،حکومت نے 1 کروڑ روپے کے 8350 بانڈ چھاپے تھے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، مجموعی طور پر 2018 سے، جب یہ اسکیم شروع کی گئی تھی، سے اب تک حکومت نے 35660 کروڑ روپے کے بانڈ پرنٹ کیے ہیں، جن میں 1 کروڑ روپے کے 33000 بانڈ اور 10 لاکھ روپے کے 26600 بانڈ شامل تھے۔

یہ جانکاری وزارت خزانہ کے اقتصادی امور کے محکمہ نے کموڈور لوکیش کے بترا کی جانب سے دائر آر ایک ٹی آئی درخواست کے جواب میں دی ہے۔

آر ٹی آئی کے جواب کے مطابق، الیکٹورل بانڈ کی کمیشن اور پرنٹنگ پر حکومت نے 13.94 کروڑ روپے خرچ کیے، جبکہ اس اسکیم کے تحت مجاز مالیاتی ادارہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے اسکیم شروع ہونے کے بعد  30 مرحلوں میں فروخت کے لیے کمیشن کے طور پر   جی ایس ٹی سمیت 12.04 کروڑ روپے چارج کیے۔

جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ عطیہ دہندگان اور سیاسی جماعتوں سے کوئی کمیشن یا جی ایس ٹی نہیں لیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ 15 فروری کو لوک سبھا انتخابات کے نوٹیفکیشن کے جاری ہونے سے کچھ ہفتے پہلے ایک تاریخی فیصلے میں سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ اس کو لاگو کرنے کے لیے قوانین میں کی گئی تبدیلیاں غیر آئینی ہیں۔

اس اسکیم کو اظہار رائے کی آزادی  اور معلومات کے حق کے آئینی حق کی ‘خلاف ورزی’ قرار دیتے ہوئے عدالت نے مرکز کے اس استدلال سے اتفاق نہیں کیا کہ اس کا مقصد سیاسی فنڈنگ میں شفافیت لانا اور کالے دھن کو روکنا ہے۔

حالاں کہ، الیکشن کمیشن نے ابھی تک مالی سال 2023-24 کے لیے سیاسی جماعتوں کی سالانہ رپورٹ شائع نہیں کی ہے، لیکن یہ معلوم ہے کہ مارچ 2018 اور جنوری 2024 کے درمیان الیکٹورل بانڈ کی فروخت کے ذریعے جمع کی گئی مجموعی رقم 16518 کروڑ روپے تھی۔

الیکٹورل بانڈز کے ذریعے اب تک دیے گئے فنڈز میں سے آدھے سے زیادہ بی جے پی کے کھاتے میں گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو دیے گئے اعلان کے مطابق، پارٹی کو 2017 اور 2023 کے درمیان بانڈ کے ذریعے 6565 کروڑ روپے ملے۔

کانگریس 1123 کروڑ روپے کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔

عدالت نے 232 صفحات پر مشتمل اپنے دو الگ الگ لیکن متفقہ فیصلوں میں ایس بی آئی کو 6 مارچ تک 12 اپریل 2019 سے اب تک خریدے گئے الیکٹورل بانڈ کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو سونپنے کی بھی ہدایت دی، جو اپنی سرکاری ویب سائٹ پر اس جانکاری کو 13 مارچ تک اپ لوڈ کرے گا۔

اب تک یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کارپوریٹ اور بڑی نیٹ ورٹھ  والے افراد اس اسکیم کے بڑے عطیہ دہندگان تھے، جیسا کہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اسکیم شروع ہونے کے بعد سے 30 مرحلوں میں سے زیادہ تر میں خریدے گئے تقریباً 94فیصد الیکٹورل بانڈ 1 کروڑ روپے کے تھے۔