خبریں

عدالت نے دہلی پولیس سے نمازیوں کے ساتھ  بد سلوکی کرنے  والے پولیس اہلکار کے تعلق سے رپورٹ طلب کی

حال ہی میں سامنے آئے ایک وائرل ویڈیو میں دہلی پولیس کے سب انسپکٹر منوج تومر کو شہر کے اندرلوک علاقے میں مکی جامع مسجد کے قریب نماز ادا کرنے والے لوگوں کو لات مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس واقعہ سے پیدا ہونے والے غم و غصے کے درمیان انہیں معطل کر دیا گیا تھا۔

دہلی کے اندرلوک میں  نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی  کرتے پولیس کے ایس آئی۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

دہلی کے اندرلوک میں  نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی  کرتے پولیس کے ایس آئی۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے سنیچر (16 مارچ) کو دہلی کے اندرلوک علاقے میں ایک عوامی مقام پر نماز پڑھتے ہوئے مسلمانوں کو لات مارنے والے پولیس اہلکار کے واقعہ پر رپورٹ طلب کی ہے۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے متعلقہ ضلع پولیس کمشنر (ڈی سی پی) کو واقعے کے حوالے سے ایک رپورٹ درج  کرنے کو کہا ہے۔ تیس ہزاری کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کیس کی اگلی سماعت پر یکم مئی تک کارروائی کی رپورٹ پیش کی جائے۔

واضح ہو کہ ایک وائرل ویڈیو میں سب انسپکٹر (ایس آئی) منوج تومر کو دہلی کے اندرلوک علاقے میں مکی جامع مسجد کے قریب نماز ادا کرنے والے لوگوں کو لات مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اس واقعہ پر غم و غصے کے درمیان انہیں 8 مارچ کو معطل کر دیا گیا تھا۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد خبروں میں مذکورہ علاقے میں ایک ہجوم کے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کرنے کی بات بھی کہی گئی تھی، حالانکہ پولیس نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا ۔ این ڈی ٹی وی نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ، ‘ان کے خلاف محکمہ جاتی انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔’ تومر کو اب تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، شکایت کنندہ وکیل فراز خان نے دلیل دی کہ تومر کی حرکت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کو ظاہر کرتی ہے۔ مزید یہ کہ ملزم اور ان کی ٹیم نے معاشرے کی ہم آہنگی اور امن کو خراب کیا۔

خان نے اپنی عدالتی شکایت میں کہا، ‘اس گھناؤنے فعل کا ارتکاب کرکے ملزم اور اس کی ٹیم معاشرے میں بدامنی پھیلانے کے لیے ذمہ دار ہے… آج تک پولیس حکام نے ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔’