خبریں

سپریم کورٹ نے ایلگار پریشد کیس میں چھ سال سے جیل میں بند شوما سین کو ضمانت دی

شوما سین ناگپور یونیورسٹی کی سابق پروفیسر ہیں اور انہیں پونے پولیس نے 6 جون 2018 کو ایلگار پریشد کیس میں ماؤنوازوں سے مبینہ تعلق کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ تب سے سین عدالتی حراست میں ہیں۔

شوما سین۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

شوما سین۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ (5 اپریل) کو ایلگار پریشد کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت تقریباً چھ سال سے جیل میں بند ایکٹوسٹ اور پروفیسر شوما سین کو ضمانت دے دی ہے۔

خبر کے مطابق، شوما سین ناگپور یونیورسٹی کی سابق پروفیسر ہیں اور انہیں پونے پولیس نے 6 جون 2018 کو ماؤنوازوں سے مبینہ تعلق کا الزام لگاتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ تب سے سین عدالتی حراست میں ہیں۔ اس دوران نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کیس کو اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ اس کیس میں ٹرائل ہونا ابھی باقی ہے۔

لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس انیرودھ بوس اور آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے کہا کہ یو اے پی اے کی دفعہ 43 ڈی (5) کے تحت ضمانت دینے پر پابندی سین کے کیس میں لاگو نہیں ہوگی۔

بنچ نے کہا کہ سین کی عمر زیادہ  ہے اور انہیں کئی بیماریاں ہیں۔ اس کے ساتھ وہ طویل عرصہ جیل میں بھی گزار چکی ہیں۔ ضمانت دیتے ہوئے ٹرائل میں تاخیر اور الزامات کی نوعیت کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔

ضمانت کی شرائط

سپریم کورٹ نے سین کو خصوصی عدالت کو مطلع کیے بغیر مہاراشٹر نہ چھوڑنے، اپنا پاسپورٹ جمع کرانے، اپنا پتہ اور موبائل نمبر تفتیشی افسر کو دینے اور ضمانت کی مدت کے دوران اپنے موبائل فون کی لوکیشن اور جی پی ایس ٹریکر کو ایکٹو رکھنے کا حکم دیا ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ ان کی ڈیوائس کو جانچ  افسر کے ڈیوائس سے جوڑ دیا جائے تاکہ ان کی لوکیشن  کا پتہ چل سکے۔

اس سے قبل، این آئی اے نے عدالت سے کہا تھا کہ انہیں شوما سین کی مزید حراست کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے پہلے دی وائر نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اب تک اور دسمبر 2023 میں بھی ایجنسی نے نچلی عدالت اور سپریم کورٹ دونوں میں ان کی ضمانت کی درخواست کی سخت مخالفت کی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ ایلگار پریشد معاملے میں 16 معروف دانشوروں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں طویل عرصے تک جیل میں رکھنے کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا  گیا ہے۔

اس معاملے میں شوما سین اب ان چند ملزمین میں شامل ہو گئی ہیں، جنہیں عدالت سے ضمانت ملی ہے۔ 2021 میں، ٹریڈ یونینسٹ اور وکیل سدھا بھاردواج کو ڈیفالٹ ضمانت ملی تھی۔ ان سے پہلے سال 2022 میں، کارکن آنند تیلتمبڑے کو میرٹ کی بنیاد پر ضمانت دی گئی تھی۔وہیں  2022 میں شاعر ورورا راؤ کو طبی بنیادوں پر سپریم کورٹ نے ضمانت دی تھی۔

اسی کیس میں سال 2023 میں ورنان گونسالویس اور ارون فریرا کو بھی میرٹ کی بنیاد پر ضمانت ملی تھی۔ اسی سال مصنف گوتم نولکھا کو ان کی خرابی صحت کی وجہ سے نظر بند کر دیا گیا تھا۔ نولکھا اور مہیش راوت کو بمبئی ہائی کورٹ نے میرٹ پر ضمانت دی تھی، لیکن اسی عدالت نے پھر حکم پر روک لگا دی اور سپریم کورٹ نے اس میں توسیع کر دی۔

قابل ذکر ہے کہ جیل میں طبی دیکھ بھال کی مبینہ کمی کو لے کر ملزم کے اہل خانہ کی طرف سے بار بار کی اپیلوں کے درمیان جولائی 2021 میں فادر اسٹین سوامی کی حراست میں موت ہو گئی تھی۔

اس معاملے کے دیگر ملزمان جو ابھی بھی جیل میں ہیں ان میں جیوتی جگ تاپ، ساگر گورکھے، رمیش گائچور، مہیش راؤت، سریندر گاڈلنگ، سدھیر دھاولے، رونا ولسن اور ہینی بابو کے نام شامل ہیں۔