خبریں

سی اے اے کی اہم دفعات ہندوستانی آئین کے کچھ آرٹیکل کی خلاف ورزی کر سکتی ہیں: امریکی رپورٹ

یو ایس کانگریشنل ریسرچ سروس کی ایک مختصر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے، این آر سی کے ساتھ مل کر، ہندوستان میں بڑی مسلم اقلیتی آبادی کے حقوق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

 (السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

نئی دہلی: امریکی کانگریس کے آزاد ریسرچ ونگ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سال ہندوستان میں نافذ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کی اہم  دفعات ہندوستان کے آئین کی خلاف ورزی کر سکتی ہیں۔

معلوم ہو کہ ہندوستان کے 1955 کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کرنے والا شہریت ترمیمی قانون اسی سال مارچ میں نافذ ہوا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) کی ایک مختصر ‘ان فوکس’ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر سی اے اے کی اہم دفعات تین ممالک کے چھ مذاہب سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو شہریت دینے کا راستہ فراہم کرتی ہیں، جو ہندوستانی آئین کے کچھ آرٹیکل کی خلاف ورزی کر سکتی ہیں ۔

سی آر ایس امریکی کانگریس کا ایک آزاد ریسرچ ونگ ہے جو فیصلہ سازی میں کانگریس کی مدد کے لیے رپورٹس فراہم کرتا ہے لیکن یہ آفیشیل کانگریس کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔

ہندوستانی حکومت اور سی اے اے کے دیگر حامی یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ اس کا مقصد پوری طرح سے انسانی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، شہریت ترمیمی قانون کے ناقدین نے متنبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ایک ہندو اکثریتی، مسلم مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں، یہ سرکاری طور پر سیکولر جمہوریہ کے طور پر ہندوستان کی امیج کے لیےخطرناک ہے۔

اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

تین صفحات پر مشتمل رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے این آر سی کے منصوبے کے ساتھ مل کر سی اے اے ہندوستان کی تقریباً 200 ملین کی بڑی مسلم اقلیت کے حقوق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

سی آر ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں خطے کے لیے چیف امریکی سفارت کار نے ہندوستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی کانگریس کے کچھ ارکان نے متعلقہ خدشات کا اظہار کیا ہے، جس میں 118 ویں کانگریس بھی شامل ہے، جہاں ایوان کی قرارداد 542 میں ہندوستان  میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سینیٹ کی قرارداد 424 بھی ہے جس میں ہندوستان  میں مذہبی اقلیتوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف ظلم و تشدد کو جلد ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب مغربی بنگال میں ایک انتخابی ریلی میں مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سی اے اے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسے لاگو ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کسی کی شہریت چھیننے کے لیے نہیں ہے، بلکہ یہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے مذہبی بنیادوں پر بے گھر ہونے والے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا قانون ہے۔

غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان آئے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بغیر دستاویز والے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے کے لیے پارلیامنٹ کے ذریعے قانون پاس کرنے کے چار سال بعد اسی سال مارچ میں سی اے اے کے قوانین کومطلع کیا گیا ہے۔