خبریں

فلسطینی پرچم لہرانے پر گرفتاری کا معاملہ، ماہرین نے کہا – دوست ملک کا جھنڈا لہرانا کوئی جرم نہیں

گزشتہ چند دنوں میں مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش اور جموں و کشمیر میں فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سری نگر میں محرم کے جلوس کے دوران فلسطین کی حمایت اور اسرائیل مخالف نعرے لگانے پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ بھی درج کیا گیا۔

فلسطینی پرچم۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

فلسطینی پرچم۔ (تصویر بہ شکریہ: Wikimedia Commons)

نئی دہلی: گزشتہ چند دنوں میں مدھیہ پردیش، بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش اور جموں و کشمیر میں فلسطینی پرچم لہرانے پر متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا، حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی، جس کے بعد  ماہرین اور سیاستدانوں نے ان گرفتاریوں پر سوال اٹھائے ہیں کیوں  کہ ہندوستان کے فلسطین کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔

دی ہندو کے مطابق، کچھ معاملوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)،  بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے شکایتیں کی گئیں اور بھارتیہ نیائے سنہتا(بی این ایس) اور غیر قانونی سرگرمیاں (روم تھام) ایکٹ کے تحت معاملے درج کیے گئے۔

ایک سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، ‘ فلسطین کے مسئلے پر ہندوستان کی حمایت ملک کی خارجہ پالیسی کا لازمی حصہ ہے۔’ 1974 میں ہندوستان فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کو تسلیم کرنے والی پہلا غیر عرب ملک بنا تھا اور 1988 میں ہندوستان فلسطین کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والے ممالک میں سے ایک بن گیا۔

پندرہ  جولائی کو ہندوستان نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کو 2.5 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے بعد فلسطین کے غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں 36000 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور غزہ کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔

جمعرات کو جھارکھنڈ کے دمکا میں محرم کے جلوس کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے پر ایک شخص کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے خلاف بی این ایس کی دفعہ 223اے (سرکاری ملازم کی نافرمانی) اور 292/3 (عوامی شرپسندی) کے تحت معاملہ  درج کیا گیا تھا۔ ان دفعات کے تحت چھ ماہ قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔

دمکا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) پتامبر سنگھ نے کہا، ‘کچھ چیزیں کرنے کے لیے ایک خاص جگہ ہوتی ہے، کوئی بھی ایسی جگہ پر ایسا کچھ نہیں کرسکتا جس سے دوسرے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔ لوگوں کو اشتعال انگیز کارروائیوں سے روکنے کے لیے حکومتی احکامات ہیں۔‘

جھارکھنڈ بی جے پی کے سربراہ بابولال مرانڈی نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا ہے، جس میں ایک شخص جھنڈا لہراتا نظر آرہا ہے۔ مرانڈی نے ‘طالبانی ذہنیت’کے حامل لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے، کہا، ‘ہیمنت سورین حکومت کی طرف سے مسلمانوں کےاپیزمنٹ کے نتیجے میں جھارکھنڈ میں ملک دشمن انتہا پسند نظریہ رکھنے والے لوگوں نے اب کھل کر اپنے مذموم عزائم کو ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔ ریاست کے ذیلی دارلحکومت دمکا میں محرم کے جلوس کے دوران فلسطینی پرچم لہرانا ملک سےغداری ہے اور علاقے کے عام لوگوں میں خوف وہراس پھیلانے کی ایک مکروہ کوشش ہے۔‘

وہیں،مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں پولیس نے بدھ کے روز محرم کے جلوس میں فلسطینی پرچم لہرانے کے الزام میں تین افراد سے پوچھ گچھ کی، تاہم کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ کھنڈوا کے ایس پی منوج رائے نے اخبار کو بتایا کہ محرم کے جلوس کے دوران جھنڈا لہرانے کو لے کر بجرنگ دل کے ضلع صدر سے موگھاٹ روڈ پولیس اسٹیشن میں شکایت موصول ہوئی تھی۔

جموں و کشمیر میں تقریباً آٹھ افراد کو مبینہ طور پرفلسطین اور حزب اللہ کی حمایت میں نعرے لگانے اور محرم کے جلوس کے دوران جھنڈا لہرانے کے الزام میں یو اے پی اے کی دفعہ 223، 152 (ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنا) کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔جس کےلیے عمر قید ہوسکتی ہے اور دفعہ 13 (غیر قانونی سرگرمی) کے تحت سات سال قید کی سزا  ہوسکتی ہے۔

سری نگر کے ایم پی  روح اللہ مہدی نے گرفتار نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ‘یہ اظہار رائے کی آزادی پر حملہ ہے اور وہ بھی مظلوم لوگوں کے حق میں آواز اٹھنے پر۔ پولیس کو ان لوگوں کو رہا کر دینا چاہیے اور ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔‘

وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ورندا گروور نے کہا کہ جس ملک کے ساتھ ہندوستان کے دوستانہ تعلقات ہیں اس کا جھنڈا لہرانا کوئی جرم نہیں ہے۔ گروور نے کہا، ‘اس طرح کے کیس ڈرانے کے لیے درج کیے جاتے ہیں۔ سیاسی نمائندگی اظہار رائے کی آزادی کا ایک اہم حصہ ہے، اور ان معاملات میں اس پر حملہ کیا گیا ہے۔ فلسطین کا سفارت خانہ دہلی میں واقع ہے، محض پرچم لہرانا کوئی مجرمانہ فعل نہیں ہے۔‘

محرم سے پہلے نکالے گئے جلوس کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے کے الزام میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بہار کے نوادہ اور دربھنگہ سے کم از کم چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

انڈین پولیس سروس کے سابق افسر آر کے وج نے کہا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر کو صرف اسی صورت میں درست قرار دیا جا سکتا ہے جب فلسطینی پرچم لہرانے سے ‘تشدد کو بھڑکانا یا عوامی انتشار پیدا کرنا یا معاشرے کے طبقات کے درمیان تشدد یا نفرت کو ہوا دینا’ مقصد ہو۔

سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے بہار اور دیگر مقامات پر فلسطینی پرچم لہرانے کے الزام میں گرفتار لوگوں کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

بھٹاچاریہ نے کہا، ‘غزہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کی علامت کے طور پر فلسطینی پرچم لہرائے جا رہے ہیں۔ ہندوستان نے فلسطین کی حمایت میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ نئی دہلی میں فلسطینی سفارت خانہ موجود ہے۔‘