مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے جھارکھنڈ کے بہراگوڑہ میں منعقد ‘پریورتن سبھا’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو ریاست میں این آر سی کو نافذ کیا جائے گا تاکہ غیر ملکی ‘درانداز’ آدھار کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ نہ بنوا پائیں۔
نئی دہلی: جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات سے قبل ریاست میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوتی جا رہی ہیں۔ سوموار (23 ستمبر) کو مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) برسراقتدار آتی ہے تو جھارکھنڈ میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کو نافذ کیا جائے گا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جھارکھنڈ کے کولہان ڈویژن کے بہراگوڑہ میں منعقد ‘پریورتن سبھا’ سے خطاب کرتے ہوئے شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ ریاست میں این آر سی کو نافذ کیا جائے گا تاکہ ‘غیر ملکی درانداز’ آدھار کارڈ نہ بنوا سکیں اور ووٹر شناختی کارڈ پر اپنا نام نہ درج کروا پائیں۔
جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) حکومت کو جرائم، قتل اور مافیا کی حکومت بتاتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا، ‘آج بہنیں الگ الگ پوٹلیوں میں مٹی لے کر آئی ہیں۔ جھارکھنڈ کی اس سرزمین پر ماٹی، بیٹی اور روٹی محفوظ نہیں ہے۔ وہ مجھ سے کہہ رہی ہے کہ ان تینوں کی حفاظت کرو۔ میں وزیر اعظم اور قومی صدر کی طرف سے وعدہ کرتا ہوں کہ جیسے ہی بی جے پی کی حکومت بنے گی، جھارکھنڈ کی ماٹی، بیٹی اور روٹی محفوظ ہو جائے گی۔‘
شیوراج سنگھ چوہان نے ریاست میں بڑھتے ہوئے ‘بیرونی دراندازوں’ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی بی جے پی کی حکومت بنے گی، انہیں چن چن کر باہر کیا جائے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ‘ہیمنت سورین حکومت انہیں بلاتی ہے ، آدھار کارڈ بنواتی ہے اور ووٹ کے لالچ میں جھارکھنڈ کی ماٹی کا سودا کرتی ہے۔’
معلوم ہو کہ بی جے پی نے باربار بنگلہ دیشی تارکین وطن کو ‘درانداز’ قرار دیتے ہوئے اور ان پر قبائلی خواتین سے مبینہ طور پر شادی کرنے، زمین خریدنے اور ریاست میں مقامی لوگوں کی نوکریوں پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اس سلسلے میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں 12 ستمبر کو داخل کیے گئے ایک حلف نامہ میں وزارت داخلہ نے کہا کہ مرکز جھارکھنڈ کے کچھ حصوں میں غیر قانونی نقل مکانی کے بارے میں فکر مند اور چوکنا ہے، تاہم ، زمین سے متعلق کسی بھی معاملے میں ابھی تک بنگلہ دیشی تارکین وطن سے تعلق قائم نہیں ہو سکے ہیں۔
دریں اثنا، چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کی قیادت میں الیکشن کمیشن (ای سی آئی) کے ارکان نے سوموار کو رانچی کا دورہ کیا اور انتخابات سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا۔ یہاں اس سال کے آخر میں انتخابات ہونے ہیں۔
بی جے پی کی ریاستی اکائی کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن کی ٹیم کے ساتھ میٹنگ کی اور ان سے یہ یقینی بنانے کو کہا ‘مبینہ درانداز’ ووٹ نہ ڈال پائیں۔
ریاستی بی جے پی نے جھارکھنڈ کی ہوم سکریٹری وندنا دادیل کے کام اور رویے پر بھی سوال اٹھایا ہے اور الزام لگایا ہے کہ وہ سیاسی پارٹی کے کارکن کی طرح برتاؤ کر رہی ہیں۔
معلوم ہو کہ اس سے قبل دادیل نے ای سی آئی کو ایک خط لکھا تھا جس میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما اور مرکزی وزیر زراعت چوہان پر مختلف برادریوں میں نفرت پھیلانے اور ریاست کے اعلیٰ نوکرشاہوں کو دھمکیاں دینے کا الزام لگایا تھا۔ الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ انتخابی شیڈول طے ہوئے بغیر بی جے پی نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما اور مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان کو جھارکھنڈ کا الیکشن انچارج مقرر کیا ہے، جو ریاست میں مختلف برادریوں کے درمیان نفرت پھیلا رہے ہیں۔
ریاستی بی جے پی کا کہنا ہے کہ وندنا دادیل نے پہلے ہی ای ڈی کو ایک خط لکھ کر نوٹس کے جواز کے بارے میں پوچھا ہے۔ یہ افسر کا کام نہیں، یہ سیاسی جماعت کا کام ہے۔ اس لیے وندنادادیل کو انتخابی کام سے دور رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تب ہی صاف شفاف انتخابات ہو سکیں گے۔‘
غورطلب ہے کہ جھارکھنڈ الیکشن میں جیت حاصل کرنے کے لیے بی جے پی ابھی سے زور لگا رہی ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ سے لے کر مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان اور آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما ریاست میں مسلسل انتخابی ریلیاں کر رہے ہیں۔ گزشتہ جمعہ (20 ستمبر)، شاہ نے ریاست میں بنگلہ دیش سے ‘دراندازوں’ کے حوالے سے ایک ریلی میں تبصرے کیے تھے، جس پر بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے سخت احتجاج درج کروایا ہے ۔
Categories: الیکشن نامہ, خبریں