خبریں

انتہا پسندوں کی وجہ سے میڈیا میں سیلف سینسرشپ کا رجحان بڑھا

عالمی ادارہ رپورٹرس وداؤٹ بارڈرس کا کہنا ہے کہ 2015 سے اب تک حکومت کی تنقید کرنے والے نو صحافیوں کا قتل کر دیا گیا۔

media-reutersنئی دہلی : میڈیا اور صحافیوں کی آزادی پر نگرانی رکھنے والے عالمی ادارہ رپورٹرس وداؤٹ بارڈرس کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں ہندتووا انتہا پسندوں نے بحث و مباحثہ کے ذریعے محب وطن کے معیارکو طے کرنے کی کوشش کی وجہ سے مین اسٹریم  میڈیا میں سیلف سینسرشپ کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ادارہ نے پچھلے مہینے کے دوران ملک میں صحافیوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والوں کی شناخت کرنے اور ان پر مقدمہ چلانے کی اپیل کی ہے۔ ادارہ کی طرف سے شائع حالیہ رپورٹ میں مرکز ی حکومت سے جمہوریت کی مضبوطی اور قانون کا راج قائم کرنے کے لئے میڈیا کو مضبوط بنانے اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے  کی اپیل کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ہندتووا دی  راشٹروادیوں نے صحافیوں کوہدف بنا کر بار بار ایسی دھمکی دی ہے۔ رپورٹ میں گوری لنکیش اور شانتنو بھومک کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ دھمکیاں کئی بار موت میں بھی تبدیل ہو گئیں۔رپورٹ میں مودی حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ اس کو زیر ہدف صحافیوں کےتئیں اپنی حمایت کا اظہار کرنا چاہیے اور اس طرح کے نفرت  انگیزپیغامات کی واضح طور پر مذمت کرنی چاہیے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2015 سے ابھی تک حکومت کی تنقید سے منسلک خبریں لکھنے والے کم سے کم نو صحافیوں کا قتل کر دیا گیا۔

مرکز میں مودی حکومت آنے کے بعد یہ سوال لگاتار اٹھتے رہے ہیں کہ حکومت میڈیا کو اپنے قابو میں رکھناچاہتی ہے۔ حال ہی میں این ڈی ٹی وی کے مالکان کے گھر چھاپے کے بعد 9 جون کو دلّی کے پریس کلب میں پریس کی آزادی کے لئے بڑی تعداد میں صحافی اکٹھا ہوئے تھے۔اس پروگرام میں انڈین ایکسپریس کے مدیر رہے سابق مرکزی وزیر ارون شوری نے کہا، ‘ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ کیونکہ اب تک حکومت بس دو طریقے ہی استعمال کرتی تھی، جس میں ایک تھا میڈیا کا منھ اشتہارات کی رشوت سے بند کر دینا۔ ایک  کہاوت ہے، جس کتّے کے منھ میں ہڈی ہوتی ہے وہ بھونک نہیں سکتا ‘۔ یعنی وہ میڈیا کو اس کتّےمیں تبدیل کر رہے ہیں جس کے منھ میں اشتہار ہے، جس سے وہ ان پر بھونک نہیں سکتا۔ دوسرا طریقہ تھا ایک ان دیکھا ڈر پھیلاکر میڈیا کو کنٹرول کرنا۔ ‘

شوری نے کہا، ‘اب وہ نیا طریقہ لائے ہیں، جو ہے کھلے طور پر دباؤ بنانا۔ مثال کے طورپر جو انہوں نے این ڈی ٹی وی کے ساتھ کیا۔ میرا یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں یہ اور بڑھے‌گا۔ ‘ شوری نے کہا، ‘ ہمیں پورے یقین سے آگے بڑھنا ہوگا۔ جیسا پھلی ایس۔ نریمن نے ہمیں یاد دلایا کہ ان کی پوری زندگی میں جس نے بھی پریس کے، میڈیا کے خلاف انگلی اٹھائی، اس کا ہاتھ جلا ہی۔ ‘کچھ دیگر حالیہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پریس کی آزادی کے عالمی انڈیکس کی 180 ملکوں کی فہرست میں ہندوستان 133ویں مقام پر ہے۔ پریس کی آزادی کو لےکر اسی ادارہ رپورٹرس وداؤٹ بارڈرس کی طرف سے مئی میں ایک مطالعے کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ 180 ملکوں کی فہرست میں ہندوستان 136ویں مقام پر ہے۔

پہلے کی رپورٹ میں ادارہ نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے ‘ مودی کی قوم پرستی سے خطرہ ‘ عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا تھا کہ قومی سطح پر ہندونوازوں کے ذریعے ‘ غدار وطن ‘ کی بحث کے چلتے مین اسٹریم میڈیا  میں سیلف سینسرشپ  بڑھ رہا ہے۔ ان کے ذریعے چلائے جا رہے آن لائن مہموں کے سب سے بڑے شکار صحافی ہی بن رہے ہیں۔ یہاں نہ صرف ان کو گالیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ جسمانی تشدد کی دھمکیاں بھی ملتی رہتی ہیں۔ اس رپورٹ میں ادارہ نے پریس کی آزادی کو لےکر 180 ملکوں کی فہرست جاری کی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ  کے ساتھ)