خبریں

منی پور فرضی مڈ بھیڑ  معاملوں میں سی بی آئی کو سپریم کورٹ کی پھٹکار 

منی پور میں سال 2000 سے 2012 کے درمیان سیکورٹی فورسز اور  پولیس پر مبینہ طور پر کی گئی 1528 فرضی مڈبھیڑ کا الزام ہے۔

Photo: Wikipedia

Photo: Wikipedia

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے منی پور میں مبینہ فرضی انکاؤنٹر کے معاملوں میں مطلوبہ  تعداد میں ایف آئی آر درج نہیں کرنے پر منگل کوسی بی آئی کی خصوصی تفتیشی ایجنسی (ایس آئی ٹی) کو کڑی پھٹکار لگائی۔الزام ہے کہ فوج، آسام رائفلس اور پولیسنے مسلح گھس پیٹھوں سے متاثر اس ریاست میں اس طرح کے واردات کو انجام دیا۔

جسٹس آدرش کمار گوئل اور جسٹس اودے  یو۔ للت کی بنچ نے خصوصی تفتیشی ایجنسی کو ان معاملوں میں 30 اور ایف ائی آر  30 جنوری تک درج کرنے کی ہدایت دی۔  اس سے پہلے، خصوصی تفتیشی ایجنسی نے بنچ کو مطلع کیا تھا کہ اس نے ابھی تک 12 ایف آئی آر درج کی ہیں۔بنچ نے تفتیشی ٹیم کو ہدایت دی کہ جن 12 معاملوں میں اب تک ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ان کی تفتیش کا کام اس سال 28 فروری تک پورا کرکے عدالت میں آخری رپورٹ داخل کی جائے۔

خصوصی تفتیشی ایجنسی(SIT) کی ابتدائی رپورٹ کے مشاہدہ کے بعد بنچ نے اس سے کئی تیکھے سوال پوچھے۔  بنچ نے جاننا چاہا کہ گزشتہ سال 14 جولائی کے آرڈرکے باوجود ابھی تک ساری ایف ائی آر درج کیوں نہیں کی گئی۔عدالت نے ہدایت دی کہ خصوصی تفتیشی ایجنسی کے ذریعے اس کے سامنے اب داخل کی جانے والی ساری رپورٹ کو سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی اجازت ہونی چاہیے۔

سپریم کورٹ نے تفتیش بیورو کے ڈائریکٹر سے کہا کہ وہ تفتیش کی پیش رفت کی نگرانی کرے۔  عدالت نے اس کے ساتھ ہی اس معاملے کی سماعت 12 مارچ کے لئے ملتوی کر دی۔عدالت نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ منی پور میں مبینہ فرضی مڈبھیڑ سے متعلق معاملوں کی تفتیش کو خصوصی تفتیشی ایجنسی سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔

عدالت نے گزشتہ سال 12 جولائی کو ان معاملوں کی تفتیش کے لئے خصوصی تفتیشی ایجنسی تشکیل کی تھی۔  اس میں سی بی آئی کے پانچ افسروں کو شامل کیا گیا تھا۔  عدالت نے منی پور میں غیرعدالتی قتل کے معاملوں میں ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی تفتیش کا حکم دیا تھا۔عدالت اس ریاست میں 1528 غیرعدالتی قتلوں کی تفتیش کے لئے دائر مفاد عامہ عرضی پر سماعت کے دوران گزشتہ سال جولائی میں 81 ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

ان معاملوں میں، 32 معاملے تفتیشی کمیشن، 32 معاملے عدالتی کمیشن اور ہائی کورٹ کی تفتیش، 11 معاملوں میں انسانی حقوق کمیشن معاوضہ دے چکا ہے اور چھ معاملوں میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سنتوش ہیگڑے کی صدارت والے کمیشن نے تفتیش کی تھی، شامل ہیں۔ سپریم کورٹ منی پور میں سال 2000 سے 2012 کے درمیان سیکورٹی فورسزاور پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر کی گئی 1528 فرضی مڈ بھیڑ کے معاملے کی تفتیش اور معاوضہ مانگنے سے متعلق ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر رہی ہے۔

گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں سپریم کورٹ نے انتہاپسندی سے متاثر منی پور میں فوج، آسام رائفلس اور منی پور پولیس کے ذریعے کیے گئے مبینہ غیرعدالتی قتلوں کے معاملے کی سی بی آئی تفتیش کی ہدایت دی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)