خبریں

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ رد کرتے ہوئے ہادیہ کی شادی بحال کی

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ شادی جائز ہے ۔ہائی کورٹ کو اس کو رد نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی این آئی اے ہادیہ کے شوہر سے متعلق الزامات کی تفتیش کو جاری رکھ سکتے ہیں۔

Hadiya-Love-Jihad-Case

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے مبینہ طور پر لو جہاد کی شکار کیرل کی ہادیہ کی شادی کو بحال کر دیا ہے۔کورٹ نی ہادیہ کی شادی رد کرنے کے متعلق کیرل ہائی کورٹ کے آرڈر کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ این آئی اے ہادیہ کے شوہر شفین جہاں سے متعلق الزامات کے سلسلے میں موجودہ جانچ کو جاری رکھ سکتی ہے۔

واضح ہو کہ کیرل کے کوٹایم ضلع کے ٹی وی پورم کی اکھیلا اشوکن نے مذہب تبدیل کرنے کے بعد ہادیہ جہاں کے طور پر شفین جہاں سے نکاح کیا تھا ۔ اس معاملے کو ہادیہ کے والد اشوکن نے لو جہاد کا نام دیتے ہوئے کیرل ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایاتھا۔

اشوکن نے الزام لگایا کہ اس معاملے میں جبراً مذہب تبدیل کرایا گیا ہے۔  انہوں نے ہادیہ کو لےکر فکر جتائی کہ ہادیہ کو دہشت گرد تنظیم آئی ایس میں شامل ہونے کے لئے سیریا بھیج دیا جائے‌گا۔  دراصل ہادیہ سے نکاح کرنے والے شفین مسقط میں کام کرتے ہیں اور ان کے ماں باپ بھی وہیں رہتے ہیں۔شروعات میں شفین ہادیہ کو اپنے ساتھ مسقط لے جانا چاہتے تھے لیکن عدالت کا فیصلہ ان کے خلاف آیا۔  کیرل ہائی کورٹ نے اس شادی کو غیرقانونی قرار دیا اور اس کو لو جہاد کا نام دیتے ہوئے ہادیہ کو ان کی فیملی والوں کے تحفظ میں بھیج دیااور16 اگست 2017 کو معاملے کی تفتیش این آئی اے کو سونپ دی۔ہائی کورٹ کے ذریعے اس شادی کو ناجائز بتانے کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اس نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی جس میں اس نے اس فیصلے کو ملک میں خواتین کی آزادی کی بے عزتی بتائی۔

واضح ہو کہ گزشتہ نومبر میں سپریم کورٹ نے ہادیہ سے بات چیت کی تھی اور اس کو ہومیوپیتھی کی تعلیم آگے جاری رکھنے کے لئے تمل ناڈو کے سلیم بھیج دیا تھا۔  کورٹ نے ہادیہ کو تحفظ عطا کرنے اور فوراً اس کا سلیم پہنچنا متعین کرنے کے لئے کیرل پولس کو ہدایت دی تھی۔گزشتہ جنوری میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہادیہ بالغ ہے، کسی کورٹ یا تفتیش ایجنسی کو شادی پر سوال اٹھانے کا حق نہیں ہے۔  این آئی اے مبینہ لو جہاد کے بارے میں جانچ‌ کر سکتا ہے لیکن وہ کسی کی شادی کی حالت کے بارے میں تفتیش نہیں کر سکتا۔جمعرات کو اس معاملے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہادیہ اور شفین اب میاں بیوی کی طرح رہ سکیں‌گے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ کو اس شادی کو منسوخ نہیں کرنا چاہیے تھا۔  یہ شادی جائز ہے۔  ہادیہ کو خواب پورے کرنے کی پوری آزادی ہے۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ این آئی اے اپنی تفتیش جاری رکھ سکتا ہے۔  عدالت نے کہا، ‘ این آئی اے کسی بھی معاملہ میں جانچ کر سکتی ہے لیکن وہ دو بالغوں کی شادی کو لےکر کیسے تفتیش کر سکتی ہیں۔ ‘ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ اگر دو بالغ شادی کرتے ہیں اور حکومت کو ایسا لگتا ہے کہ میاں بیوی میں سے کوئی غلط ارادے سے غیرملک جا رہا ہے، تو حکومت اس کو روکنے میں اہل ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)