خبریں

کرناٹک : شاہ کی پھسلی زبان،  یدورپاکو بتایا بد عنوان

کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدّارمّیا نے ٹوئٹ کر کےکہا کہ امت شاہ نے آخر کار سچ بولا۔  تھینک یو امت شاہ۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بی جے پی صدر امت شاہ نے منگل کو کرناٹک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بی جے پی کے وزیراعلیٰ امیدوار بی ایس یدورپّا کو بد عنوان بتا دیا۔دراصل، پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے جلدبازی میں اپنی ہی پارٹی کی حکومت کو خراب بتا دیا، لیکن بغل میں بیٹھے رکن پارلیامان پرہلاد جوشی نے ان کو ان کی غلطی کا احساس کرایا تو انہوں نے اصلاح کرتے ہوئے  سدّارمّیا کا نام لے لیا۔

پریس کانفرنس کے دوران شاہ نے کہا، ‘ بد عنوانی کے لئے اگر مقابلہ ہو تویدورپّا حکومت کو بد عنوانی میں نمبر ایک حکومت کا درجہ ملے‌گا۔  ‘شاہ کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی جم کر تنقید ہو رہی ہے اور کانگریس نے اس پر طنز بھی کیا ہے۔وزیراعلیٰ سدّارمّیا نے ٹوئٹ کر کےکہا کہ امت شاہ نے آخر کار سچ بولا۔  تھینک یو امت شاہ۔

کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی ٹوئٹ کر کے کہا، ‘ اب کیونکہ بی جے پی آئی ٹی سیل نے کرناٹک انتخاب کااعلان کر دیا ہے تو ٹاپ سیکریٹ کیمپین ویڈیو بھی دیکھ لیا جائے۔  یہ بی جے پی صدر کی طرف سے تحفہ ہے۔  کرناٹک میں ہمارے کیمپین کی اچّھی شروعات ہوئی ہے۔  وہ کہتے ہیں کہ یدورپّا نے ابتک کی سب سے بد عنوان حکومت چلائی ہے۔  ‘

پریس کانفرنس کے دوران امت شاہ نے کرناٹک کی سدّارمّیا حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ہندوؤں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔کرناٹک کے دو روزہ دورے پر آئے شاہ نے کہا کہ لنگایتوں اور ویرشیو لنگایتوں کومذہبی اقلیت کا درجہ دینے کا ریاستی حکومت کا قدم ہندوؤں کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔شاہ نے یہاں صحافیوں سے کہا، ‘ کرناٹک میں انتخابات سے ٹھیک پہلے لنگایتوں اور ویرشیووں کے لئے اقلیتی درجے کا اعلان کرکے انہوں نے لنگایتوں اور ویرشیووں، لنگایتوں اور دیگر کمیونٹیز کو تقسیم کرنےکی کوشش کی ہے۔  ‘

کرناٹک کی کانگریس حکومت کے اس قدم کے پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے سدّارمّیا حکومت سے پوچھا، ‘ آپ پانچ سال سے کیا کر رہے تھے؟ ‘انہوں نے کہا، ‘ 2013 میں جب آپ کی اپنی یو پی اے کی حکومت اقتدار میں تھی تو انہوں نے اس تجویز کو خارج کر دیا تھا۔  اس وقت سدّارمّیا خاموش کیوں تھے؟  یہ ہندوؤں کو  تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔  ‘شاہ نے کہا کہ یہ ویرشیو اور لنگایت کمیونٹیز کی بہتری کے لئے اٹھایا گیا قدم نہیں ہے بلکہ بی ایس یوورپّا کو وزیراعلیٰبننے سے روکنے کی سازش ہے۔  یدورپّا کو لنگایت کمیونٹی کا قد آور رہنما مانا جاتا ہے۔امت شاہ نے کہا، ‘ لنگایت کمیونٹی اس کو سمجھتی ہے اور مجھے یقین ہے کہ کرناٹک کے لوگ بیلیٹ کے ذریعے اس کا جواب دیں‌گے۔  ‘

کرناٹک کابینہ نے حال میں مرکزی حکومت سے سفارش کی ہے کہ لنگایتوں اور ویرشیو لنگایتوں کو مذہبی اقلیت کا درجہ دیا جائے۔  ریاستی حکومت کے اس قدم کو بی جے پی کے ووٹ بینک میں ہاتھ ڈالنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔شاہ نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ دّارمّیا نے مٹھ اور مندروں کو بھی سرکاری تحویل میں لانے کی کوشش کی، لیکن حزب مخالف کی مخالفت کی وجہ سے انہوں نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لئے۔بی جے پی صدر نے کہا، ‘ میں نے پانچ چھہ مرتبہ کرناٹک کا دورہ کیا ہے اور لوگوں سے ملنے کے بعد میں کرناٹک کے جذبات کو سمجھ سکا۔  ‘

انہوں نے کہا، ‘ کرناٹک کے لوگوں کا ماننا ہے کہ سدّارمّیا ‘ اَہند ‘ رہنما نہیں بلکہ ‘ غیرہندو ‘ (ہندو مخالف) رہنما ہیں۔  ‘غور طلب ہے کہ کنّڑ زبان میں ‘ اَہند ‘ لفظ کا استعمال اقلیتوں، پچھڑے طبقوں اور دلتوں کے لئے کیا جاتا ہے۔شاہ نے آگے کہا کہ اگر کانگریس نے سدّارمّیا کو نہیں روکا تو پارٹی کو انتخابات میں سنگین نتیجے بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔

شاہ نے کہا، ‘ ایک طرف کانگریس صدر ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کو متحد کرنے کی باتیں کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف کرناٹک میں ان کے اپنے وزیراعلیٰ ہندوؤں کو بانٹنے کی باتیں کر رہے ہیں۔  ‘

بی جے پی صدر نے کہا، ‘ میں نے کسی سیاسی پارٹی کے اندر اتنے بڑے اختلاف نہیں دیکھے ہیں۔  ‘اسلامی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی سیاسی شاخ ایس ڈی پی آئی (سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا) پر ہندوؤں اور بی جے پی، آر ایس ایس کے کارکنان کے قتل میں شامل ہونے کے الزام لگاتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمہ واپس لےکر ریاستی حکومت ووٹ بینک کی گھٹیا سیاست کر رہی ہے۔

شاہ نے کہا، ‘ ایک طرف کیرل حکومت نے مرکزی حکومت سے پی ایف آئی پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے، لیکن سدّارمّیا کو پی ایف آئی میں کچھ غلط نہیں دکھتا۔  کرناٹک اور ہندوستان کی حفاظت کے لئے خوش کرنے والی  یہ پالیسی سب سے بڑا خطرہ ہے۔  ‘بی جے پی صدر نے کہا، ‘ کرناٹک کے لوگوں کو سمجھ آ چکی ہے کہ یہ سب سے خراب حکومت ہے۔  حال میں سپریم کورٹکے ایک جج نے کہا تھا کہ اگر ملک میں بد عنوانی کو لےکر کوئی مقابلہ ہو تو سدّارمّیا حکومت کو نمبر ون کا ایوارڈ ملے‌گا۔  ‘

کانگریس صدر راہل گاندھی کے ذریعے جنتادل (ایس) کو بی جے پی کی ‘ بی ‘ ٹیم بتانے پر شاہ نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان  کوئی آپسی تال میل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی تمام 224 سیٹوں پر انتخاب لڑے‌گی اور بغیر کسی کی حمایت کے مکملاکثریت سے حکومت بنائے‌گی۔یہ پوچھنے پر کہ کچھ لنگایت سادھو انتخاب لڑنے کے لئے بی جے پی سے ٹکٹ کی مانگ‌کر رہے ہیں، شاہ نے کہا کہ اس سوال کا جواب ابھی نہیں دیا جا سکتا ہے کیونکہ ابھی تک ٹکٹ کے بارے میں فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

لنگایت سادھوؤں سے کل ان کی ملاقات کے بارے میں پوچھنے پر شاہ نے کہا کہ اس کے پیچھے کوئی سیاسی منشا نہیں ہے اور ان کے اعزاز میں ایسا کیا گیا۔ہیرا تاجر نیرو مودی کے پنجاب نیشنل بینک سے دھوکہ دھڑی کر کے فرار ہو جانے کے بارے میں پوچھنے پر شاہ نے کہا کہ اس کو واپس ہندوستان لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس سے پہلے شاہ نے  مشٹی دھانیہ ابھیان (مٹھی بھر اناج مہم) کی شروعات ڈوڈّاباٹی گاؤں سے کی جہاں انہوں نے کسانوں سے اناج جمع کئے۔اس مہم کا مقصد کرناٹک کے مایوس کسانوں کی حمایت کرنا ہے جو خودکشی کرنے کے لئے مجبور ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)