خبریں

ملک کی  کئی ریاستوں میں نقدی کا مسئلہ، وزیر خزانہ نے کہا چلن میں ہے کافی کرنسی

راہل گاندھی نے کہا کہ نقدی کی کمی سے ملک پھر سے ‘ نوٹ بندی کی دہشت ‘ کی گرفت میں ہے۔منسٹر نے کہا کہ دو تین دن میں مسئلہ حل کر  لیا جائے‌گا۔

(فوٹو بشکریہ : اے این آئی)

(فوٹو بشکریہ : اے این آئی)

نئی دہلی : گزشتہ  ہفتے ملک کی  کچھ ریاستوں میں  نقدی کا مسئلہ بڑھ‌کر کچھ دوسری  ریاستوں میں بھی پھیل گیا ہے۔ اے ٹی ایم میں پیسے نہیں ہیں اور جہاں ہیں وہاں لمبی لائن لگی ہوئی ہے۔ گزشتہ  کچھ دنوں سے گجرات، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، بہار، آندھر پردیش، منی پور اور تلنگانہ میں اے ٹی ایم میں پیسوں کی کمی کی خبریں آ رہی ہیں۔ ریاستوں میں بینک اور اے ٹی ایم میں نقدی نہیں ہونے کا مسئلہ اب دہلی تک بھی پہنچ گیا ہے۔ حکومت نے اس کی وجہ پچھلے تین مہینے میں مانگ میں آئی غیرمعمولی اچھال کو بتایا ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے دعویٰ کیا ہے کہ چلن میں کافی کرنسی ہے اور نقدی کی کمی کے عارضی مسئلہ سے جلدہی نپٹ لیا جائے‌گا۔

اس معاملے کو لےکر کانگریس سمیت اہم حزب مخالف جماعتوں نے مرکز کی مودی حکومت پر نشانہ سادھا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ شہروں میں نوٹ بندی جیسے حالات بنتے نظر آ رہے ہیں۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ کئی ریاستوں میں نقدی کی کمی سے ملک پھر سے ‘ نوٹ بندی کی دہشت ‘ کی گرفت میں ہے۔ وہیں مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ نقدی کی کمی نے نوٹ بندی کی یاد دلا دی۔ دی اکونامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، پچھلے ہفتہ تلنگانہ اور آندھر پردیش میں نقدی کامسئلہ شروع ہوا تھا، اب ایسی ہی خبریں مشرقی مہاراشٹر، بہار اور گجرات سے بھی آ رہی ہیں۔ کئی شہروں میں اے ٹی ایم خالی ہونے کی خبریں بھی آ رہی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اور دوسرے بینکوں سے رابطہ کرکے نقدی کے انتظامات کو یقینی بنانے کےلئے کام کر رہی ہے۔ بزنس اسٹینڈرڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر بی آئی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آندھر پردیش، بہار، کرناٹک، مہاراشٹر، راجستھان، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور تلنگانہ جیسی ریاستوں میں نقدی جمع کرنے کے مقابلے میں نقد رقم نکالنے کی شرح کہیں زیادہ ہے۔ ان ریاستوں کے نیم شہری اور دیہی علاقوں سے نقدی کے مسئلہ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، آر بی آئی نے منگل کو نقدی بحران سے نپٹنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اس کے لئے کچھ علاقوں میں اچانک بڑی رقم نکالنے  کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ جیٹلی کڈنی کی بیماری کی وجہ سے 2 اپریل سے آفس نہیں آ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کرنسی کی حالت کا انہوں نے تجزیہ کیا ہے۔انہوں نے ٹوئٹ کر کہا کہ ‘ کل ملا کر سسٹم میں کافی زیادہ کرنسی  چلن میں ہے اور بینکوں کے پاس بھی اس کی کمی نہیں ہے۔ کچھ علاقوں میں غیر معمولی طریقے سے اچانک بڑھی مانگ سے کرنسی کی عارضی طور پر کمی ہو گئی ہے جس کا حل جلدہی کر  لیا جائے‌گا۔ ‘ فنانس منسٹری سے جاری بیان میں ملک کے کچھ حصوں میں نقدی کی کمی ہونے اور کچھ اے ٹی ایم میں نقدی نہیں ہونے کی رپورٹوں کی تصدیق کی گئی ہے۔حالانکہ اس میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ گزشتہ تین مہینے کے دوران ملک میں کرنسی کی مانگ میں غیر معمولی طریقے سے اضافہ ہوا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات ایس پی شکلا نے کہا، ‘ حکومت نے ہرصوبہ کے لئے کمیٹی بنائی ہے۔ اس کے علاوہ  ریزرو بینک  آف انڈیا نے بھی ایک ریاست سے دوسری ریاست میں کرنسی منتقل کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل کی ہے، کیونکہ رقم کی منتقلی کے لئے ریزرو بینک کی اجازت چاہئے۔ اس کو (کرنسی کی کمی) دو تین دن میں سلجھا لیا جائے‌گا۔ ‘ ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق   ملک میں ابھی کرنسی کی سطح نوٹ بندی سے پہلے والی سطح یعنی تقریباً 17 لاکھ کروڑ روپے  تک پہنچ گئی ہے۔ شکلا نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں کہا، ‘ ہمارے پاس 125000 کروڑ روپے  کی نقدی ہے۔ کچھ ریاستوں میں دوسری ریاستوں کےمقابلے میں نقد جمع کم ہونے سے یہ مسئلہ پیش آیا ہے۔ ‘

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش، اتراکھنڈ، بہار، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش سے لےکر گجرات تک کے کئی شہروں میں اے ٹی ایم سے نقدی نہیں مل رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کئی بینکوں کی شاخوں سے بھی لوگوں کو مایوس ہوکرلوٹنا پڑ رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بینکوں میں بڑھتے این پی اے نے بینکنگ نظام کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ بینکوں کی ساکھ پر سوال کھڑا ہو گیا ہے۔ ان کو بحال کرنے کے لئے کھاتوں میں جمع رقم کے استعمال کی اٹکلوں  نے گاہکوں کو ڈرا دیا ہے۔ ایسے میں پیسہ نکالنے کا رجحان یکایک بڑھ گیا ہے اور اے ٹی ایم پر دباؤ چارگنا تک بڑھ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال مئی میں دو ہزار کے نوٹوں کو چھاپنا بند کر دیا گیا تھا۔ اس کی جگہ 500 اور 200 روپے  کے نوٹوں کو لایا گیا۔ اس سے اے ٹی ایم میں ڈالے جا رہے نوٹوں کی ویلیو کم ہو رہی ہے۔ غور کرنے کی بات ہے کہ اگر دو ہزار کے نوٹوں سے اے ٹی ایم کو بھرا جائے تو 60 لاکھ روپے  تک آ جاتے ہیں۔ 500 اور 100 کے نوٹوں سے یہ محض 15 سے 20 لاکھ روپے رہ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، مسئلہ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ 200 کے نوٹ کے لئے اے ٹی ایم تیار نہیں ہے۔ ابھی تک محض 30 فیصدی اے ٹی ایم ہی 200 روپے  کو لےکر کیلی بریٹ ہو سکے ہیں۔ یعنی 70 فیصدی اے ٹی ایم 200 کا نوٹ دینےکے لیے اہل  ہی نہیں ہیں ۔ اتناہی نہیں آر بی آئی کی رینڈم تفتیش میں پایا گیا ہے کہ قریب  30 فیصدی اے ٹی ایم اوسطاً ہر وقت خراب رہتے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں ماقتصادی معاملات کے سکریٹری ایس سی گرگ نے کہا، ‘ ہم نے 500 روپے  کے 500 کروڑ نوٹ ایک دن میں چھاپے ہیں۔ اس پیداوار کو 5 فیصدی  تک بڑھانے کے لئے ہم نے قدم اٹھایا ہے۔ اگلے کچھ دنوں میں ہم ہر دن 500 روپے  کے تقریباً 2500 کروڑ نوٹوں کی سپلائی کر دیں‌گے۔ ایک مہینے میں سپلائی 70000 سے 75000 کروڑ نوٹوں تک پہنچ جائے‌گا۔ ‘

ایس بی آئی، وشاکھاپٹنم کے برانچ منیجر ایچ پورنیما نے کہا، ‘ لوگ پیسے واپس نکلوا رہے ہیں، بھلےہی ان کو اس کی ضرورت نہ ہو اور اپنے پاس رکھ رہے ہیں۔ بینکنگ نظام میں نقد واپس نہیں آ رہا ہے۔ اس کا تجربہ  سبھی بینک نومبر 2017 سے ہی کر رہے ہیں۔ ہم اے ٹی ایم کو پھر سے بھرنے میں نااہل ہیں کیونکہ لوگ بینکوں میں نقد جمع نہیں کر رہے ہیں۔ ‘ حالانکہ کچھ بینک افسر وں کا یہ بھی ماننا ہے کہ آر بی آئی نے لوگوں کو کیش لیس ٹرانزیکشن اور ڈیجٹل  ادائیگی کرنے پر مجبور کرنے کے لئے بینکوں کو جان بوجھ کر نقد فراہمی کم کردی ہے ۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے چیئر مین رجنیش کمار سنہا نے کہا، ‘ ایک ہفتے میں حالات معمول پر آجائیں‌گی۔ ایک محکمہ ہے جو اس طرح کے  حالات کی نگرانی کرتا ہے۔ 500 روپے  کے نوٹوں کی تعداد بڑھانے کے لئے آر بی آئی نے ڈیمانڈ لیٹر دیا ہے۔ ‘

مدھیہ پردیش کی کمرشیل  راجدھانی اندور میں نقدی کا بحران گہراتا جا رہا ہے اور اس سے ہر طبقہ کے لوگ پریشان ہیں۔ عام لوگوں کے ساتھ خاص کر خردہ کاروباریوں کو بھی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اندور ضلع‎ کے لیڈ بینک  مینجر مکیش بھٹ نے بتایا کہ نقدی کی بڑی مانگ‌کے مقابلے ریزرو بینک سے بینکوں کو نوٹوں کی فراہمی کم ہو رہی ہے۔ یہ حالت گزشتہ  20 دنوں  سے بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا، ‘ اے ٹی ایم میں ڈالنے کے لئے 2000 اور 100 روپے  کے نوٹوں کی خاصی کمی ہے۔ ‘ اس درمیان  نقدی کی کمی کی وجہ سے  مقامی کپڑا بازار میں شادی کی خریداری پر برا اثر پڑ رہا ہے۔

سیتلاماتا بازار علاقے کے کپڑا کاروباری پپو سکنچی نے بتایا، ‘ اس وقت بازار میں شادی بیاہ کی خریداری چل رہی ہے۔ ایسے میں اے ٹی ایم خالی ہونے سے کاروبار کم ہو گیا ہے۔ حکومت کو نقدی کی کمی دور کرنے کے لئے جلد پختہ قدم اٹھانا چاہئے۔ ‘ مدھیہ پردیش سمیت ملک کی  کئی ریاستوں میں اے ٹی ایم میں نقدی کی کمی کے درمیان مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے بگزشتہ  سوموار کو کہا کہ کچھ لوگوں کے ذریعے 2000 کے نوٹ دباکر نقدی کی کمی پیدا کرنے کی سازش چل رہی ہے۔ چو ہان نے حالانکہ یہ واضح نہیں بتایا کہ سازش کرنے والے یہ کون لوگ ہیں۔ چوہان نے ‘ کرسک سمردھی یوجنا ‘ کا افتتاح کرنے کے بعد شاجاپور میں کسان مہاسمیلن کو خطاب کرتے ہوئے کہا، ‘ جب (نومبر 2016 میں) نوٹ بندی ہوئی تھی تب 15 لاکھ کروڑ روپے  کے نوٹ بازار میں تھے اور آج 16.5 لاکھ کروڑ کے نوٹ چھاپ‌کر بازار میں بھیجے گئے ہیں۔ ‘

(گرافکس : پی ٹی آئی)

(گرافکس : پی ٹی آئی)

انہوں نے کہا، ‘ لیکن دو دو ہزار کے نوٹ کہاں جا رہے ہیں، کون دباکر رکھ رہا ہے، کون نقدی کی کمی پیدا کر رہا ہے۔ یہ سازش ہے۔ ‘ چو ہان نے کہا کہ یہ سازش اس لئے کی جا رہی ہے، تاکہ دقتیں پیدا ہو۔ انہوں نے مزید کہا، ‘ آج ریاست میں نقدی کی کمی پیدا کی جا رہی ہے، اس سے ریاستی حکومت نپٹے‌گی۔ ریاستی حکومت اس پر سختی سے کارروائی کرے‌گی۔ ‘ چوہان نے کہا، ‘ اس معاملے  میں ہم مرکز سے بھی بات کر رہے ہیں۔ ‘ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو کوئی بھی دقت ہو تو وزیراعلیٰ رہائش گاہ پر قائم کنٹرول روم کے فون نمبر07552540500 پر فون کریں۔ چوہان نے کانگریس پر ریاست میں اقتدار میں آنے کے لئے انتشار پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کانگریس مدھیہ پردیش کی زمین پر لاشوں پر سیاست کرنے کی سازش کی شروعات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ کانگریس اقتدار کے لئے ریاست میں آگ لگانا چاہتی ہے، تشدد پھیلانا چاہتی ہے، خون سے کھیلنا چاہتی ہے۔ ‘ چوہان نے کہا کہ گزشتہ سال بھی کانگریس نے منصوبہ بند طریقے سے کسانوں کو بھڑکانے اور ریاست میں گڑبڑی پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔

کانگریس صدر راہل گاندھی نے منگل کو کہا کہ کئی ریاستوں میں نقدی کی مبینہ کمی سے ملک پھر سے ‘ نوٹ بندی کی دہشت ‘ کی گرفت میں ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر نوٹ بندی کے اپنے فیصلے کے ساتھ ملک کے بینکنگ نظام کو تہس نہس کرنے کا الزام لگایا۔ اپنے پارلیامانی حلقہ امیٹھی گئے کانگریس صدر راہل نے کچھ اے ٹی ایم میں نقدی کی مبینہ کمی کو لےکر کہا، ‘ مودی جی نے ملک کے بینکنگ نظام کو برباد کر دیا۔ ‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ‘ نیرو مودی کے 1000 کروڑ روپے  کے ساتھ ملک سے فرار ہونے کے بعد ‘ وزیر اعظم نے ایک بھی لفظ نہیں بولا۔ کانگریس صدر نے کہا، ‘ وزیر اعظم نے پورے ملک کو قطار میں کھڑا کرنے کے بعد ایک بھی لفظ نہیں بولا، آپ کی جیب سے 500 اور 1000 روپے  کے نوٹ چھین لئے اور وہ نیرو مودی کی جیب میں ڈال دئے۔ وہ پارلیا منٹ میں  آنے سے بھی ڈرتے ہیں۔ ‘

راہل نے مختلف بینکوں میں نقدی کم ہونے کے ساتھ ملک کے دوبارہ نوٹ بندی کی دہشت کی گرفت میں آنے کا الزام لگاتے ہوئے ہندی میں لکھے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ ‘ کیش کرنچ ‘ (نقدی بحران) ہیش ٹیگ کا استعمال کیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر طنزیہ نظم کے سہارے مودی حکومت پر حملہ کیا۔ راہل نے لکھا، ‘ سمجھو اب نوٹ بندی کا فریب، آپ کا پیسہ نیرو مودی کی جیب۔ مودی جی کی کیا ‘ مالیا ‘ مایا، نوٹ بندی کا آتنک  دوبارہ چھایا ۔ دیش  کے اے ٹی ایم سب  پھر سے خالی، بینکوں کی کیا حالت کر ڈالی۔ ‘ کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سورجےوالا نے بھی وزیر اعظم پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا، ‘ جہاں ‘ صاحب ‘ ودیش یاترا کا لطف اٹھا رہے ہیں، دیش  کے لوگ بینکوں میں نقدی کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ ‘

کچھ ریاستوں میں نقدی کی کمی کی خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے منگل کو کہا کہ اس نے نوٹ بندی کے دنوں کی یادیں تازہ کر دی۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کیا، ‘ کئی ریاستوں میں اے ٹی ایم مشینوں میں پیسہ نہیں ہونے کی خبریں دیکھیں۔ بڑے نوٹ غائب ہیں۔ نوٹ بندی کے دنوں کی یاد آ گئی۔ ملک میں کیا مالی ہنگامی صورتحال بنی ہوئی ہے؟ ‘ سی پی آئی (ایم) رہنما  سیتارام یچوری نے بینک اور اے ٹی ایم میں نقدی کے ملک گیر بحران کے لئے نوٹ بندی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پتا چلتا ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ کس طرح سے آفت بن‌کر ابھی بھی برقرار ہے۔ یچوری نے منگل کو کہا کہ نوٹ بندی سے دہشت گردی تو ختم نہیں ہوئی، نہ ہی بد عنوانی مٹی اور نا ہی نقلی کرنسی کا مسئلہ دور ہوا۔ انہوں نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ نوٹ بندی نے یقینی طور پر ہندوستانی معیشت کو ضرور مار دیا۔ ‘ یچوری نے کہا کہ ملک بھر‌کے بینک اور اے ٹی ایم میں نقدی کے بحران سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ مودی حکومت کی نوٹ بندی کے فیصلے سے پیدا ہوئی آفت کس طرح سے ابتک اپنا قہر برپا رہی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)