امریکی وزارت خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں پریس کی آزادی کو دبانے کی ایسی کوشش حالیہ برسوں میں پہلے محسوس نہیں کی گئی۔
نئی دہلی: ٹرمپ انتظامیہ نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ 2017 میں ہندوستان میں حکومت کی تنقید کرنے والے میڈیا اداروں پر مبینہ طور پر دباؤ بنایا گیا یا ان کو پریشان کیا گیا۔امریکی وزارت خارجہ نے سال 2017 کے لئے اپنی سالانہ ہیومن رائٹ رپورٹ میں کہا، ‘ ہندوستان کا آئین اظہار کی آزادی دیتا ہے لیکن اس میں پریس کی آزادی کا واضح طور پر ذکر نہیں ہے۔ ہندوستان کی حکومت عام طور پر ان حقوق کی عزت کرتی ہے لیکن کچھ ایسے معاملے بھی پیش آئے ہیں جن میں حکومت نے اپنی تنقید کرنے والے میڈیا اداروں کو مبینہ طور پر پریشان کیا اور ان پر دباؤ بنایا۔ ‘
وزارت خارجہ کی اس سالانہ رپورٹ میں دنیا کے تمام ممالک میں انسانی حقوق کی حالت بتائی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے ہندوستان میں انسانی حقوق کی حالت کہیں بہتر ہے۔ لیکن، اس میں ان اہم واقعات کو بھی شامل کیا گیا جن کو ہندوستان میں پریس کی آزادی پر حملے کے طور میں دیکھا گیا۔
یہ رپورٹ ایسے وقت پر آئی ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ پر بھی پریس کی آزادی پر حملے کے الزام لگ رہے ہیں۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے خود ‘ فیک میڈیا ‘ لفظ ان خبروں اور میڈیا اداروں کے لئے استعمال کیا جو ان کی تنقید کر رہے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، ‘ کبھی کبھی ان شہریوں پر مقدمہ چلانے کے لئے بغاوت اور مجرمانہ ہتک عزت قوانین کا استعمال کیا گیا، جنہوں نے سرکاری افسروں کی تنقید کی تھی یا ریاستی پالیسیوں کی مخالفت کی تھی۔’
میڈیا واچ ڈاگ ‘ دی ہوٹس انڈیا فریڈم ‘ کی جنوری 2016 سے اپریل 2017 کے درمیان ہوئے معاملوں پر نظر دوڑاتی رپورٹ کے مطابق، ‘ پریس کی آزادی کو دبانے کی ایسی کوشش حالیہ برسوں میں پہلے محسوس نہیں کی گئی۔ ‘رپورٹ میں 54 صحافیوں پر 54 مبینہ حملے، جن میں کم سے کم تین معاملے نیوزچینل پر پابندی عائد کرنے کے، 45 انٹرنیٹ بند کرنے کے اور 45 باغی افراد اور گروپوں سے متعلق معاملات کا ذکر ہے۔رپورٹ میں مثال کے طور پر این ڈی ٹی وی پر سی بی آئی کے چھاپے، انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمس کے مدیر کے عہدے سے بابی گھوش کی چھٹی، کارٹونسٹ جی بالا کی گرفتاری کا ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کرناٹک کی صحافی گوری لنکیش اور تریپورہ کے شانتنو بھومک کے قتل کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ 2017 میں کچھ صحافیوں اور میڈیا اہلکاروں کو نیوز کوریج کے وقت مبینہ طور پر تشدد کا سامنا کرنا پڑا یا ان کو پریشان کیا گیا۔ سال کے دوران پریس کاؤنسل آف انڈیا کی ایک معاون کمیٹی نے صحافیوں کے پریس کی سالمیت اور آزادی کے تحفظ کو لےکر حکومت کو ایک رپورٹ جاری کی، جس میں وضاحت کی کہ کم سے کم 80 صحافی 1990 سے اب تک قتل کئے جا چکے ہیں اور صرف ایک معاملے میں جرم ثابت ہوا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں