خبریں

نابالغ سے ریپ کے معاملے میں آسارام کو عمر قید

اتر پردیش کے شاہجہاں پور کی ایک نابالغ سے ریپ کرنے کے الزام میں جودھپور کی اسپیشل کورٹ  نے فیصلہ سنایا۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: نابالغ سے ریپ کے ایک معاملے میں جمعرات کو جود ھپور کی اسپیشل کورٹ نے ملزم آسارام کو مجرم قرار دیا ہے۔ان کے ساتھ 4 دوسرے لوگوں کو بھی مجرم قرار دیا گیا ہے۔کورٹ نے اس معاملے میں آسا رام کو عمر قید کی سزا سنائی ہے اور ان کے ساتھ دو اور ملزموں شلپی اور شرد کو 20 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔

نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں متاثرہ کے والد نے کہا ،’آسارام مجرم ثابت ہوئے، ہمیں انصاف مل گیا۔ میں ان سبھی لوگوں کا شکر گزار ہوں جنھوں نے اس لڑائی میں ہمارا ساتھ دیا۔اب مجھے امید ہے کہ ان کو کڑی سزا لے گی۔مجھے یہ بھی امید ہے کہ ان گواہوں کو بھی انصاف ملے  گا جن کا یا تو قتل کر دیا گیا یا پھر اغوا کر لیا گیا۔

وہیں آسارام کی ترجمان  نیلم دوبے نے کہا،’ ہم اپنی لیگل ٹیم سے اس بارے میں بات چیت کریں گے پھر آگے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ہمیں عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے۔آسارام پر اتر پردیش کے شاہجہاں کی ایک نابالغ سے ریپ کرنے کا الزام ہے۔وہ مدھیہ پردیش کے چھندواڑا میں آسارام کے آشرم میں پڑھائی کر رہی تھی۔متاثرہ کا الزام ہے کہ آسارام نے جودھپور کے نزدیک منئی آشرم میں اس کو بلایا تھا اور 15 اگست 2013 کو اس کے ساتھ ریپ کیا تھا۔

آسارام کو 2013 میں 31 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کو جودھپور لے جایا گیا تھا۔ آسارام کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 342، 376، 504 اور 509 کے تحت مقدمہ درج ہے۔اس کے علاوہ پاکسو کی دفعہ 8 اور Juvenile Justice (Care and Protection of Children) Actکی دفعہ 23 اور 26 کے تحت مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔آسارام پر گجرات کے سورت میں بھی ریپ  کا ایک الزام ہے۔ وہاں دو لڑکیوں نے آسارام اور بیٹے  نارائن  سائی کے خلاف ریپ  اوربندی  بناکر رکھنے کا الزام لگایا ہے ۔

آسارام 2013 سے مختلف جرم کی وجہ سے  جیل میں ہے۔ تین گواہوں کی موت کو مدنظر رکھتے ہوئے شکایت کرنے والے  کی حفاظت بڑھا دی گئی تھی۔اس کے علاوہ جودھپور میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان، گجرات اور ہریانہ میں حفاظت کے کڑے انتظامات  کئے گئے ہیں۔ ایسا اس لئے کیونکہ ان تینوں ریاستوں میں بڑی تعداد میں آسارام کے حمایتی  رہتے ہیں۔ڈیرا سچا سودا کے چیف گرمیت رام رحیم کو ریپ کے جرم میں سزا سنائے جانے کے بعد ہریانہ، پنجاب اور چنڈی گڈھ میں بڑے پیمانے پر ہوئے تشدد کو  مدنظر  رکھتے ہوئے احتیاطا ً قدم اٹھایا گیا ہے۔