خبریں

کوبرا پوسٹ کا انکشاف،ٹائمس آف انڈیا ،انڈیا ٹو ڈے، ہندوستان ٹائمس،زی نیوز،وغیرہ پیڈ نیوز چھاپنے کے لئے تیار

کوبرا پوسٹ کے دوسرے حصے کو آج پریس کلب آف انڈیا میں جاری کیا جانا تھا۔ لیکن اس اسٹنگ آپریشن میں شامل میڈیاگروپ دینک بھاسکرنے دہلی ہائی کورٹ کی پناہ لے لی۔

نئی دہلی: جمعہ کے روزکوبرا پوسٹ نے آپریشن 136 کا دوسرا حصہ فیس بک لائیو کے ذریعے جاری کیا۔ کوبرا پوسٹ نے اس سے جڑی ایک کور اسٹوری بھی اپنی ویب سائٹ پر شائع کی ہے۔ کوبرا پوسٹ کے یو ٹیوب چینل پر اس اسٹنگ آپریشن سے متعلق کل 50 ویڈیو ڈالے گئے ہیں، جن میں میڈیا کی کئی جانی مانی شخصیتیں تول مول کرتے ہوئے ریکارڈ ہوئی ہیں۔ ان میں سے کچھ ویڈیو ابھی بھی پبلک ہونے باقی ہیں۔

واضح ہو کہ اس اسٹنگ کے پہلے حصے میں میڈیا کی بڑی ہستیاں پیسے کے بدلے ہندوتوا کا ایجنڈا اپنے چینل، اخبار کے ذریعے بڑھانے کو راضی تھیں۔آج جاری دوسرے حصے میں بھی وہی بات سامنے آئی ہے۔پہلے حصے میں کوبرا پوسٹ کے صحافی پشپ شرما نے دینک جاگرن، امر اجالا، ڈی این اے، پنجاب کیسری ،اسکوپ وہوپ، انڈیا ٹی وی، ریڈف اور یو این آئی شامل تھے۔

تازہ جاری اسٹنگ ویڈیو میں میڈیا کے کچھ بے حد بڑے نام پکڑے گئے ہیں۔ان میں ٹائمس آف انڈیا ، انڈیا ٹو ڈے، ہندوستان ٹائمس، زی نیوز،نیٹ ورک 18، اسٹار انڈیا،اے بی پی نیوز، ریڈیو ون، ریڈ ایف ایم، لوک مت، اے بی این آندھرا جیوتی، ٹی وی 5، دن ملار، بگ ایف ایم، کے نیوز، انڈیا وائس، دی نیو انڈین ایکسپریس، ایم وی ٹی وی اور اوپین میگزین شامل ہے۔ کوبرا پوسٹ کے دوسرے حصے کو آج پریس کلب آف انڈیا میں جاری کیا جانا تھا۔ لیکن اس اسٹنگ آپریشن میں شامل میڈیاگروپ دینک بھاسکرنے دہلی ہائی کورٹ کی پناہ لے لی۔

بھاسکر نے کورٹ میں اپیل کی کہ اس اسٹنگ کو نشر کرنے سے ان کے وقار کو چوٹ پہنچے گی۔اس پر کورٹ نے اسٹے جاری کر دیا۔کورٹ میں اس معاملے کی اگلی شنوائی 4 جولائی کو ہوگی۔ کورٹ کے آرڈر کا ذکر کرتے ہوئے 25 مئی کی کور اسٹوری میں کوبرا پوسٹ نے لکھا ہے،’ ہمیں 24 مئی 2018 کی شام دہلی ہائی کورٹ سے ایک اسٹے آرڈر ملاہے۔ جس میں ہمارے انویسٹی گیشن سے دینک بھاسکر گروپ کو الگ رکھنے کا آرڈر ملا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے دینک بھاسکر کے حق میں یہ آرڈر ہماری بات سنے بغیر جاری کیا ہے۔ لہٰذا ہم عدالت کے اس آرڈر کو سچائی اور انصاف کے لیے چیلنج دیتے ہیں۔’