خبریں

ہریانہ: 5 نوجوانوں  نے نابالغ سے کیا گینگ ریپ، زہر دے کر مارا

بچی کے والد کی تحریر کی بنیاد پر پولیس نے گاؤں کے 2نوجوانوں کو نامزد کرتے ہوئے 6 لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 376 اور پاکسو قانون سمیت متعلق دفعات میں کیس درج کر لیا ہے۔

علامتی تصویر

علامتی تصویر

نئی دہلی: ہریانہ کے فتح آباد علاقہ کے ایک گاؤں میں 5 نوجوانوں نے 10 ویں کی ایک طالبہ سے  گینگ ریپ کے بعد اس کو زہر کھلا دیا۔ اس کے بعد متاثرہ کی موت ہو گئی۔ حلانکہ مرنے سے پہلے طالبہ نے اپنی آپ بیتی اپنے والد کو بتا دی۔اس کے والد کی تحریر کی بنیاد پر پولیس نے گاؤں کے 2نوجوانوں کو نامزد کرتے ہوئے 6 لوگوں کے خلاف تاجرات ہند ( آئی پی سی) کی دفعہ 376 اور پاکسو قانون سمیت متعلق دفعات میں کیس درج کر لیا ہے۔ اس معاملے کے انکشاف کے بعد ایک ملزم نے زہر پی لیا، جس کو اگروہا میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے۔

آج تک کے مطابق ، پولیس نے بتایا کہ 15 سال کی نابالغ بچی  کے والد نے بتایا کہ وہ صبح گیس سلینڈر لینے کے لیے گیا تھا۔ اس کی بیوی کھیت میں جانوروں کے لیے چارہ لینے گئی ہوئی تھی ۔ اسی وقت موقع دیکھ کر ملزموں نے واردات کو انجام دیاہے۔ ملزموں کے خلاف کیس درج کرتے ہوئے اس معاملے کی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔

دینک بھاسکر کے مطابق ، شکایت کرنے والے نے بتایا کہ جب وہ سلینڈر بھرواکر واپس آیا تو بیٹی گھر پر نہیں ملی۔ دوپہر بعد جب وہ اپنے سالے کے ساتھ بیٹی کو تلاش کرنے کے لیے گاؤں میں گھوم رہے تھے تو گاؤں کا لڑکا اشوک اور ایک دوسرا آدمی بائیک پر اس کی بیٹی کو لے کر آ رہے تھے۔ اس کے منھ سے جھاگ نکل رہا تھا۔ ملزم اس کو چھوڑ کر چلے گئے۔ والد کا کہنا ہے کہ مرنے سے پہلے اس کی بیٹی نے بتایا کہ گاؤں کا ہی پون اس کو بھٹوٹ منڈی میں چوپٹا روڈ پر لے گیا۔ جہاں اس کے ساتھ پون سمیت پہلے سے موجود 4 نوجوانوں نے ریپ کیا۔اس کے بعد پون نے اس کو ہرے رنگ کی زہریلی دوا پلا دی۔

 حالت سنگین ہونے پر گھر والے اس کو فتح آباد کے سول ہاسپٹل لے گئے ،جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کا اعلان کر دیا۔ پولیس نے طلبہ کے والد کے بیان کی بنیاد پر کرڈ ھان کے رہنے والے پون، اشوک اور 4 دوسرے نوجوانوں کے خلاف دفعات 363، 366 اے، 328، 302 اور پاکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کر لیا ہے۔ حالانکہ ابھی تک معاملے میں کوئی گرفتاری  نہیں ہو پائی ہے۔نیوز کوڈ کے مطابق ،پولیس پوچھ تاچھ میں  ملزم نے یہ انکشاف کیا کہ دیوی بچی کے والد کے پاس آتا جاتا رہتا تھا۔ اس لیے بچی اس کو جانتی تھی۔ اسی کا اس نے فائدہ اٹھایا۔