30 جون کو سونپا جانا تھامسودہ لیکن ریاست میں سیلاب کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ کورٹ نے 30 جولائی تک مدت بڑھادی ہے۔
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے آسام کے National Register of Citizens ( این آر سی )کے آخری مسودہ کی اشاعت کی مدت 30 جولائی تک بڑھا دی ہے۔ جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس آر ایف نریمن کی بنچ نے این آر سی کے کوآرڈینٹر پرتیک ہجیلا(Prateek Hajela) کی رپورٹ کا مشاہدہ کرنے کے بعد یہ مدت بڑھائی ہے۔ اس سے پہلے مرکزی حکومت اور ریاست کی این آر سی کے کو آرڈینٹر اس مہینے کے اندر اس کا مسودہ شائع کرنے پر راضی ہو گئے۔
ہجیلا نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ریاست میں سیلاب کی وجہ سے این آر سی کا مسودہ 30 جون تک شائع کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی پہچان کے لیے این آر سی تیار کیا جا رہا ہے۔ بنچ نے ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ہجیلا کے کام کو دیکھتے ہوئے ان کو اور ان کی فیملی کو فوراً تحفظ مہیا کرائے۔ بنچ نے اس معاملے میں فیصلہ لینے کے فوراً بعد عدالت میں Compliance Report دائر کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں دائر کی گئی تمام عرضیوں اور متعلق مدعوں پر 31 جولائی کو غور و فکر کیا جائے گا۔ آسام میں این آر سی کا پہلا مسودہ گزشتہ سال دسمبر کے آخر میں شائع ہوا تھا۔پہلے مسودے میں 3.29 کروڑ عرضی دینے والے لوگوں میں سے 1.9کروڑ لوگوں کے نام شامل کیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ گزشتہ سال 31 دسمبر کو شائع مسودے میں جن لوگوں کے نام شامل ہیں ، ان کی تفتیش کی جائے گی اور اگر وہ صحیح پائے گئے تو اگلی فہرست میں ان کو شامل کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے مطابق آسام اکلوتی ریاست ہے جہاں این آر سی ہے، جو پہلی بار 1951 میں تیار کی گئی تھی۔ واضح ہو کہ آسام 20 ویں صدی سے ہی بنگلہ دیش سے لوگوں کی آمد کا سامنا کر رہا ہے۔
Categories: خبریں