خبریں

دہلی : سپریم کورٹ کا فیصلہ ؛ روزمرہ کے کاموں میں دخل نہ دیں ایل جی

سپریم کورٹ نے کہا کہ ایل جی کے پاس آزادانہ اختیارات نہیں ہیں۔ پولیس ، زمین اور پبلک آرڈر کے علاوہ دہلی اسمبلی کوئی بھی قانون بنا سکتی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی :دہلی میں کیجریوال حکومت اور ایل جی کے بیچ عرصے سے جاری جنگ پر سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔ اس میں دہلی کی عام آدمی پارٹی کو بڑی جیت ملی ہے۔ کورٹ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ایل جی کے پاس آزادانہ اختیارات نہیں ہیں۔ اصلی طاقت منتخب حکومت کے پاس ہے۔ ایل جی کو دہلی حکومت کی کابینہ کی صلاح سے کام کرنا چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ روز مرہ کے کام کاج میں رکاوٹ ڈالنا ٹھیک نہیں ہے ۔ آئین میں انتشار کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ قومی راجدھانی دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ  دیا جانا ممکن نہیں ہے۔ دہلی کی حالت باقی یونین ٹیریٹیری ریاستوں اور مکمل ریاستوں سے الگ ہے۔ لہٰذا سبھی ایک ساتھ مل کر کام کریں ۔

چیف جسٹس دیپک مشرا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایل جی کو دہلی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے ۔ پولیس ، زمین اور پبلک آرڈر کے علاوہ دہلی اسمبلی کوئی بھی قانون بنا سکتی ہے۔ غور طلب ہے کہ کبھی اے سی بی پر حقوق کو لے کر جھگڑا تو کبھی محلہ کلینک اور راشن ڈلیوری اسکیم کا تنازعہ۔ جب سے اروند کیجریوال دہلی کے اقتدار میں آئے ہیں ، یہ الزام سننے کو ملتا رہتا تھا کہ ایل جی ان کو کام نہیں کرنے دے رہے ہیں۔

چیف جسٹس دیپک مشرا نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی پابندی تمام لوگوں  کی ڈیوٹی ہے ،آئین کے مطابق ہی ایڈمنسٹریٹو فیصلے لینا اجتماعی   ڈیوٹی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے درمیان ہم آہنگی ہونی  چاہیے۔ ریاستوں کو ریاست اور Concurrent Listکے تحت آئینی حقوق کا استعمال کرنے کا حق ہے۔ 5 ججوں کی آئینی بنچ میں چیف جسٹس دیپک مشرا کے ساتھ جسٹس اے کے سیکری، جسٹس اے ایم کھانولکر ، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس اشوک بھوشن شامل ہیں۔

جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ ایل جی کو دھیان رکھنا چاہیے کہ فیصلہ لینے کے لیے کابینہ ہے وہ نہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں اصل اختیارات منتخب نمائندوں میں ہونا چاہیے ۔دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کر کے عدالت کے اس فیصلے پر اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے اور اس کو عوام کے لیے ایک بڑی جیت قرار دیتے ہوئے جمہوریت کی جیت کہا ہے۔

ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا نے کہا کہ یہ دہلی کی عوام کے لیے ایک تاریخی فیصلہ تھا ،انہوں نے مزید کہا کہ آج سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے ،میں دہلی کی عوام کی طرف سے اس فیصلے کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے عوام کو ہی سب سے اوپر بتایا ہے ۔ اب یہ صاف ہوگیا ہے کہ ایل جی کو من مانی کا اختیار نہیں ہے ۔دہلی  حکومت کے کام کو روکا جارہا تھا۔

سپریم کورٹ نے ایل جی کے اختیارات کی وضاحت کرتے ہوئے خاص طور سے ان 7 نکات کو صاف کیا:

دہلی کی حکومت عوام کی چنی ہوئی ہے۔

اسمبلی کے فیصلوں کے لیے ایل جی کا اتفاق ضروری نہیں ہے۔

ایل جی کا کام قومی مفاد کا دھیان رکھنا ہے۔

کابینہ کے فیصلے کو ایل جی ٹال نہیں سکتے۔

کابینہ کے ساتھ مل کر ایل جی کام کریں ۔ایل جی کا کام دہلی حکومت کے ہر فیصلے پر روک ٹوک کرنا نہیں ہے۔

ایل جی حکومت کو صرف صلاح دے سکتے ہیں ،اس کو ماننے کےلیے مجبور نہیں کر سکتے۔

ہر دن کے کام میں خلل ڈالنا صحیح نہیں ہے ،آئین کو ماننا سب کی ذمہ داری ہے۔