1997 میں سپریم کورٹ کے ذریعے منظور ایک تجویز کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کو ہندوستان کے چیف جسٹس کے سامنے اپنی جائیداد کا انکشاف کرنا لازمی کیا گیا تھا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے ذریعے اپنے ججوں کی ملکیت والی جائیدادوں کی جانکاری عام کرنے کی تجویز منظور کرنے کے قریب ایک دہائی بعد، صرف آدھے موجودہ ججوں نے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپنی جائیداداور سرمایہ کاری کی جانکاری دی ہے۔ سپریم کورٹ کے 23 موجودہ ججوں میں سے صرف 12 ججوں نے ابتک عدالت کی ویب سائٹ پر اپنی جائیدادوں کا انکشاف کیا ہے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا اور ان کے بعدکے اگلے 4 سینئر ججوں جسٹس رنجن گگوئی، ایم بی لوکور، کرین جوزف اور اے کے سیکری جائیداد کا انکشاف کرنے والے ججوں میں شامل ہیں۔ جسٹس ایس اے بوبڈے، این وی رمن، ارون مشرا، اےکے گوئل، آر بھانومتی، اے ایم کھانولکر اور اشوک بھوشن نے بھی اپنی اور اپنی فیملی کی جائیدادوں اور ذمہ داریوں کا انکشاف کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جسٹس آر ایف نریمن، اے ایم سپرے، یو یو للت، ڈی وائی چندرچوڑ، ایل ناگیشور راو، سنجے کشن کول، موہن ایم شانتاگودار، ایس عبدالنظیر، نوین سنہا، دیپک گپتا اور اندو ملہوترا کے نام جائیدادوں، ذمہ داریوں اور سرمایہ کاری کا انکشاف کرنے والے ججوں کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کے ججوں کی کل منظور شدہ تعداد 31 ہے، جس میں سی جے آئی بھی شامل ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق، چیف جسٹس مشرا کی جائیداد آخری بار 1 مئی 2012 کو اعلان کی گئی تھا۔ وہ سپریم کورٹ کے جج 10 اکتوبر، 2011 کو بنے تھے۔ منشور دکھاتا ہے کہ سی جے آئی کے پاس مشرقی دہلی کے سپریم انکلیو میں ایک رہائشی فلیٹ ہے، جو انہوں نے 2003 میں لیا اور کٹک میں ایک گھر ہے۔ اپنی اعلان کردہ جائیداد میں انہوں نے یہ بھی دکھایا ہے کہ ان کے پاس ایک 7.4 لاکھ روپے کی فکسڈ ڈپازٹ، دو سونے کی انگوٹھی اور ایک سونے کی چین ہے۔
جسٹس مشرا نے مختلف بینکوں کا 33 لاکھ روپے کا قرض ہونا بھی دکھایا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق، جسٹس گگوئی نے اپنی جائیداد کی تفصیل 6 جون کو اپ ڈیٹ کی ہے جس میں گواہاٹی میں ان کے ذریعے 65 لاکھ روپے میں زمین بیچے جانے کی تفصیل دی ہے، ساتھ ہی اپنی ماں سے ان کو اور ان کی بیوی کو ملی آبائی زمین کا بھی ذکر ہے۔
جسٹس لوکور نے 20 جولائی 2012 کو ویب سائٹ پر اپنی جائیداد کا انکشاف کرتے ہوئے اپنے پاس دہلی کے وسنت کنج علاقے میں ایک فلیٹ اور نوئیڈا میں جے پی گرینس میں ایک دوسرا فلیٹ بک کیا دکھایا ہے۔ جسٹس جوزف جو 8 مارچ 2013 کو سپریم کورٹ کے جج بنے ، کیرالہ میں 6 زمین کے حصوں کی ملکیت رکھتے ہیں، جن میں سے کچھ پر ان کی بیوی اور بیٹا شریک کار ہیں۔
جسٹس سیکری کے پاس گریٹر نوئیڈا میں ایک سنگل اسٹوری گھر ہے، حالانکہ ان کی بیوی ، دہلی کے پاش علاقے حوض خاص میں ایک جائیداد کی مالک ہیں۔ ویب سائٹ کی جانکاری یہ بھی دکھاتی ہے کہ جسٹس مشرا، گگوئی، بوبڑے، رمنا، مشرا، گوئل، بھانومتی، کھانولکر اور بھوشن کے پاس کار نہیں ہیں۔حالانکہ جسٹس لوکور کے پاس ایک ماروتی سوفٹ اور جسٹس جوزف کے پاس ایک سیکنڈ ہینڈ ماروتی اسٹیم کار ہے۔ کچھ ججوں کے ذریعے اثاثہ کے اعلان کی تواریخ کا واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
جسٹس جوزف رمنا، بھانومتی، کھانولکر اور بھوشن نے بالترتیب : 10 جون 2015، 31 مارچ 2018، 4 نومبر 2014، 31 جولائی 2017 اور 9 اکتوبر 2017 کو اپنی جائیداد کا انکشاف کیا تھا۔ 1997 میں سپریم کورٹ کے ذریعے ایک مکمل عدالتی تجویز منظور کی گئی تھی ، جس کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کو ہندوستان کے چیف جسٹس کے سامنے اپنی جائیداد کا انکشاف کرنا لازمی کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 2007 میں ایک آر ٹی آئی کارکن نے دہلی ہائی کورٹ میں حق اطلاعات قانون کے تحت ججوں کے ذریعے جائیداد کے انکشاف کی مانگ کی تھی۔ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کی حمایت میں فیصلہ سنایا تھا۔ 26 اگست 2009 کو سپریم کورٹ نے فُل کورٹ میٹنگ میں ایک دوسری تجویز منظور کی کہ جج رضاکارانہ طور پر جائیداد کا اعلان کریںگے، جس کو عام کیا جائےگا۔ پتریکا کے مطابق، جائیداد کا انکشاف کرنے والے 12 ججوں میں چیف جسٹس کے علاوہ کالیجئم کے 4 اور 7دوسرے جج شامل ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں