خبریں

پاکستان کے پہلے سکھ پولیس افسر کا دعویٰ ؛حکومت زبردستی سکھ کمیونٹی کو ملک سےنکالنا چاہتی ہے

گلاب سنگھ نے کہا؛1947 سے میری فیملی پاکستان میں رہتی آئی ہے۔فسادات ہونے کے باوجود ہم نے پاکستان کو نہیں چھوڑالیکن اب ہمارے ساتھ زبردستی کرکے ہمیں  ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی : پاکستان کے پہلے سکھ پولیس افسر گلاب سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہاں کی حکومت زبردستی سکھ کمیونٹی کے لوگوں کو ملک سے باہر نکالنا چاہتی ہے۔ان کی طرف سے یہ دعویٰ ان کے ساتھ مار پیٹ کئے جانے اور پوری فیملی کو گھر سے باہر نکالے جانے کے ایک دن بعد کیا گیا  ہے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیئے ایک انٹرویو میں گلاب سنگھ نے کہا؛

 1947 سے میری فیملی پاکستان میں رہتی آئی ہے۔فسادات ہونے کے باوجود ہم نے پاکستان کو نہیں چھوڑالیکن اب ہمارے ساتھ زبردستی کرکے ہمیں  ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔میرے گھر کو سیل کر دیا گیا ہےاورمیرے سارے سامان یہاں تک کہ میری چپل بھی اس کے اندر بند ہے۔حالت یہ ہے کہ میرے سر پر بندھی  پگڑی بھی اتار لی گئی ہے ۔مجھے پریشان کیا گیا،پیٹا گیااور میرے بھروسے کی توہین کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ؛ میرے عقیدے کی توہین کی گئی ہے ،اگر وہ مجھ سے گھر خالی کروانا چاہتے ہیں تو انہیں مجھے نوٹس جاری کرنا چاہیے۔

اس معاملے کے بعدگلاب سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ یہ زبردستی Evacuee Trust Property Board(ای ٹی بی پی) کی طرف سے کی گئی ہے۔واضح رہے کہ ای ٹی پی بی پاکستان سکھ گرودوارہ انتظامیہ کمیٹی (پی ایس جی پی سی)کی اہم اکائی ہے۔انڈیا ٹوڈے کے مطابق؛گلاب سنگھ نے 2011میں گرودوارا کی جائیداد کو غیر قانونی طریقے سے فروخت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس وقت کے ای ٹی پی بی کے چیئر مین سید آصف افتخار ہاشمی پر مقدمہ درج کروایا تھا ۔فروری 2018میں پاکستان کے سپریم کورٹ نے ہاشمی کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔