کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیرششی تھرور نے کہا، اگر بی جے پی ہندو راشٹر کے نظریے میں اعتماد نہیں کرتی ہے تو ان کو یہ بات سب کے سامنے کہنی چاہیے کہ ہم ہندو راشٹر میں نہیں بلکہ سیکولرازم میں یقین رکھتے ہیں۔یہ بحث ختم ہو جائےگی۔
نئی دہلی : کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے کہا کہ بی جے پی اگر 2019 کا لوک سبھا انتخاب جیتتی ہے تو ملک میں ایسے حالات پیدا ہوںگے جس سے ہندوستان ‘ہندو ‘پاکستان بن جائےگا۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، ششی تھرور نے تروننت پورم میں ایک پروگرام میں کہا، اگر بی جے پی دوبارہ لوک سبھا انتخاب جیتتی ہے تو ہمیں لگتا ہے کہ ہمارا جمہوریآئین نہیں بچےگا۔ وہ آئین کے بنیادی اصولوں کو مسمار کرکے ایک نیا آئین لکھیںگے۔ ان کا نیا آئین’ہندو راشٹر’کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔ اقلیتوں کو ملنے والی برابری ختم کر دی جائےگی اور ہندوستان ‘ہندو پاکستان ‘بن جائےگا۔
If they (BJP) win a repeat in the Lok Sabha our democratic constitution as we understand it will not survive as they will have all the elements they need to tear apart the constitution of India & write a new one: Shashi Tharoor pic.twitter.com/vY7lWrjYSb
— ANI (@ANI) July 11, 2018
تھرور نے کہا کہ یہ وہ ہندوستان نہیں ہوگا جس کے لئے مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد اور باقی مجاہدین آزادی نے جدو جہد کی تھی۔تھرور کے اس بیان پر بی جے پی نے جواب دیا ہے۔ پارٹی کے قومی ترجمان سنبت پاترا نے کہا کہ تھرور کے بیان پر کانگریس صدر راہل گاندھی کو معافی مانگنی چاہیے۔پاترا نے ٹوئٹ کیا؛
تھرور کہتے ہیں کہ اگر بی جے پی 2019 میں پھر اقتدار میں آتی ہے تو ہندوستان ہندو-پاکستان بن جائےگا!بےشرم کانگریس ہندوستان کو نیچا دکھانے اور ہندوؤں کو بدنام کرنے کا کوئی بھی موقع نہیں گنواتی ہے۔ ‘ ہندو دہشت گردوں ‘ سے لےکر ‘ ہندو-پاکستان ‘ تک … کانگریس کے پاکستان کو خوش کرنے کی پالیسیوں کا جواب نہیں! ‘کانگریس صدر پر نشانہ سادھتے ہوئے پاترا نے کہا کہ اس سے پہلے راہل گاندھی نے ہندوؤں کو بھگوا دہشت گرد کہا تھا۔ اب ان کے رہنما ششی تھرور نے ہندوؤں کو گالی دی ہے۔ اس لئے کانگریس صدر راہل گاندھی کو اس کے لئے معافی مانگنی چاہیے۔
MR Sashi Tharoor says India will become “Hindu-Pakistan” if BJP returns to power in 2019!
Shameless @INCIndia doesn’t lose any opportunity to demean India & defame the Hindus!
From “Hindu terrorists” to “Hindu-Pakistan” the Pak appeasing policies of Cong are unparalleled!— Sambit Patra (@sambitswaraj) July 11, 2018
وہیں، کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے جمعرات کو کہا کہ میں نے بدھ کوجو بیان دیا تھا میں اس پر قائم ہوں، حالانکہ کچھ لوگ میرے بیان کو غلط طریقے سے پیش کر رہے ہیں، اس لئے میں واضح کرنا چاہتا ہوں-پاکستان کی تعمیر مذہب کی بنیاد پر ہوئی تھی، جہاں اقلیتوں کے ساتھ جانبداری کی جاتی تھی اور ان کو یکساں حقوق نہیں دئے جاتے تھے۔ہندوستان اس سوچ کی حمایت نہیں کرتا ہے۔ لیکن بی جے پی اور سنگھ کا ہندو راشٹر کے نظریہ میں پاکستان کی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے، جس کو ‘ ہندو پاکستان ‘ کا نام دیا جا سکتا ہے۔ لیکن ایسے ملک کے لئے ہماری آزادی کی لڑائی نہیں لڑی گئی تھی اور نہ ہی آئین میں ایسے ملک کا تصور کیا گیا ہے۔
Since some have bizarrely misconstrued my statement on the BJP seeking to turn India into a #HinduPakistan, a short explanation of what the term means: https://t.co/8H5euZK5gy
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) July 12, 2018
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، کانگریس رہنما ششی تھرور نے کہا ہے، اگر بی جے پی ہندو راشٹر کے نظریہ میں اعتماد نہیں کرتی ہے تو ان کو یہ بات سب کے سامنے کہنی چاہیےکہ ہم ہندو راشٹر میں نہیں بلکہ سیکولرازم میں یقین کرتے ہیں۔ یہ بحث ختم ہو جائےگی۔ ‘
If BJP does not believe in Hindu Rashtra concept then they should say it on record that we do not believe in a Hindu Rashtra but in a secular republic. This would end the debate: Shashi Tharoor, Congress MP pic.twitter.com/LAt4xEzhMh
— ANI (@ANI) July 12, 2018
دریں اثناکانگریس نے اپنے رہنما ششی تھرور کے اس بیان کو خارج کر دیا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ 2019 میں نریندر مودی کے پھر سے انتخاب جیتنے پر ہندوستان ‘ ہندو پاکستان ‘ بن جائےگا۔پارٹی نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کی جمہوریت اتنی مضبوط ہے کہ یہ ملک کبھی پاکستان نہیں بن سکتا۔ کانگریسی رہنما جئےویر شیرگل نے کہا، ہندوستان کی جمہوریت اتنی مضبوط ہے کہ حکومتیں آتی جاتی رہیں، لیکن یہ ملک کبھی پاکستان نہیں بن سکتا۔ ہندوستان ایک کثیرلسانی اور کثیرمذہبی ملک ہے۔
انہوں نے کہا، میں اس منچ سے کانگریس کے ہر رہنما اور کارکن سے گزارش کروںگا کہ وہ اس بات کا دھیان رکھیں کہ کس طرح کے بیان دینے ہیں۔شیرگل نے کہا، چاہے بی جے پی اپنے رہنماؤں کے متنازعہ بیانات پر خاموشی اختیار کر لے، چاہے بی جے پی آئی ایس آئی کو ہندوستان بلائے، چاہے بی جے پی جموں و کشمیر کے انتخاب کے لئے پاکستان کا شکریہ ادا کرے، چاہے بی جے پی کے وزیر مجرموں کو ہار پہناکر اس ملک کے آئین کو ہرا دے، لیکن ہمیں بولنے میں احتیاط برتنی چاہیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں